کالمز

ویٹو پاور

اقوام متحدہ کے سکر ٹری جنرل انتو نیو گو تریس نے پا کستان کے دورے میں کشمیر پر یتیموں اور مسکینوں وا لا بیاں دیا انہوں نے کہا کہ کشمیر یوں پر ظلم نہیں ہو نا چا ہئیے یہ بیان ہمارے مو لوی لو گ 72سا لوں سے مسلسل دے رہے ہیں تا ہم انہوں نے اقوام متحدہ کی سلا متی کونسل کے بارے میں زور دار بیان دیا اپنے بیان میں انہوں نے پہلی دفعہ اقرار کیا کہ ویٹو پاور عدل اور مسا وات کے منا فی قانون ہے سلامتی کونسل پر کسی ایک ملک یا قوم کی اجا رہ داری نہیں ہونی چا ہئیے اگر اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل کے پاس ویٹو پاور کو ختم کرنے چیلنج کرنے کا اختیار نہیں تاہم اقوام متحدہ کے سب سے بڑے انتظا می پوسٹ پر فائز کسی عہدیدار کا حقیقت پسندانہ بیان کمزور اور ترقی پذیر قوموں کے لئے بہت خوش آئیندہے اس بیان سے دنیا کے کمزور اور مظلوم اقوام کو حوصلہ ملا ہے کم از کم اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام میں سے کسی ایک نے تسلیم کر لیا کہ اقوام متحدہ بھی ظا لموں کا ساتھ دیتی ہے سلامتی کونسل میں عدل و انصاف اور مساوات پر مبنی قانون مو جو دنہیں ہے 1919ء میں پہلی جنگ عظیم اختتام کو پہنچی تو دوسری جنگ عظیم کو روکنے کے لئے مجلس اقوام یعنی لیگ آف نیشنز کا قیام عمل میں لا یا گیا اس کے ہوتے ہوئے ترکی کے ہاتھ سے خلا فت عثمانیہ کا تاج چھین لیا گیا عرب کو چھوٹی ریا ستوں میں تقسیم کر کے بر طانیہ، فرانس اور دیگر نو آبادیاتی طاقتوں کی غلا می میں دے دیا گیا اس پر علامہ اقبال کا فارسی قطعہ بڑا مشہور ہوا جس کا تر جمہ یہ ہے دنیا کی اقوام نے اپنے لئے عجیب رسم ایجا د کی ہے مجھے اس سے زیا دہ کچھ سمجھ نہیں آتی کہ آپس میں قبروں کی بندر بانٹ کے لئے ایک انجمن قائم کی ہوئی ہے 1939ء میں دوسری جنگ چھڑ گئی تو قبروں کی بندر بانٹ والی انجمن خود بخود ختم ہوگئی 1945ء میں دوسری جنگ عظیم ختم ہوگئی امریکہ نئے عالمی طاقت کے طور پر سامنے آیا امریکہ، بر طانیہ، سویت یو نین، فرانس اور پُرانے چین نے اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی مقصد تیسری جنگ عظیم کو روکنا تھا 1990ء میں تیسری جنگ شروع ہوگئی تو کسی کو خیا ل نہیں آیا کہ اب اقوام متحدہ کی ضرورت نہیں رہی 1945ء میں اقوام متحدہ بنا نے وا لوں نے سلا متی کونسل میں 5مستقل ممبروں کو ویٹو پاور دیدیا چین کا ویٹو پاور 1970تک تائیوان کے پاس تھا 1970ء میں عوامی جمہوریہ چین کو مستقل رکن کی حیثیت دیکر ویٹو پاور دیدیا گیا چین اور امریکہ کے درمیان صلح کرانے میں پاکستان کے سا بق صدر یحییٰ خان نے کلیدی کردار ادا کیا تھا چینی حکام نے امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر کو مخا طب کر کے کہا کہ تم جس پُل پر سے گذر کر آئے ہو اس پل کو نہ توڑو لیکن ایک سال بعد امریکہ نے بھارت اور سویت یونین کے ساتھ مل کر پل کو دو لخت کر دیا یہ الگ بحث ہے جہاں تک اقوام متحدہ کی سلا متی کونسل میں مستقل ارکان کے ویٹو پاور کا تعلق ہے اس کا غلط استعمال بھی ہوا ہے درست استعمال بھی ہوا ہے مسلما نوں کے حق میں جب بھی کوئی قرار داد آئی امریکہ نے اس کو ویٹو کر دیا البتہ اسرائیل اور صیہونی تحریک کے حق میں جب بھی قرار داد آئی روس اور چین نے اسکو ویٹو کر دیا یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ روس اور چین نے سلامتی کونسل میں مظلوم قو موں کے ساتھ دیا امریکہ، بر طا نیہ اور فرانس نے ظا لم طا قتوں کا ساتھ دیا کشمیر اور فلسطین کے دو سلگتے ہوئے مسا ئل سلا متی کونسل کے ایجنڈے پر اب بھی نا مکمل اور زیر تصفیہ آئٹم کی حیثیت رکھتے ہیں تو اس کی بنیا دی وجہ ویٹو پاور ہے اور اس لا ٹھی کے ذریعے امریکہ نے ہر اہم موڑ پر بھارت اور اسرائیل کو سہا را دیا ہے ہمارے حلقہ احباب کے ایک سینئر اخبار نویس اس کی مثال یو دیتے ہیں کہ سلا متی کو نسل بھی بڑے چوہدری کی ایک پنچا یت ہے اس کا سر پنچ بڑا چوہدری خود ہے پنچایت میں اللہ رکھی نے اپنی فر یاد کی ہوئی ہے کہ گاوں کے بد معاش اللہ دتہ نے مجھے بیوہ اور میرے بچوں کو یتیم سمجھ کر ہماری چھوٹی سی کچی جھگی پر قبضہ کر کے ہمیں باہر پھینک دیا ہے ہمارے پاس سر چھپا نے کی جگہ نہیں بڑا چوہدری اللہ دتہ کو بھی اُس کمزور بیوہ کے مقا بلے میں حا ضر کر کے اُن کی رائے پوچھتا ہے پنچایت کے سارے پنچ (Punch) کہتے ہیں کہ اللہ دتہ نے بڑا ظلم کیا بیوہ کو اسکی جُھگی واپس ملنی چاہئیے اور بد معاش کو ایسی سزا دی جائے کہ اس کی آنے والی نسلیں بھی یا د رکھیں بعض پنچوں نے یہ بھی کہا کہ بد معاش اللہ دتہ سے جر مانہ لیکر بیوہ کو دیا جائے سر پنچ بڑے چوہدری صا حب نے چاروں طرف دیکھا بیوہ سے کہا سامنے آجا وہ سامنے آگئی تو اللہ دتہ کو بلا کر اپنی لا ٹھی اس کو دیتے ہوئے کہا کہ اس منحوس عورت کو خوب مارو جب اللہ دتہ اس کو مار کر لہو لہان کر دیا تو بڑے چوہدری نے پنچایت کا فیصلہ سنا تے ہوئے کہا کہ میرا فیصلہ سُنو جھگی اللہ دتہ کو دیا جا تا ہے بیوہ اللہ رکھی اور اس کے بچے اللہ دتہ کی خد مت کرینگی اس پر پنچا یت کے سب لو گ تا لیاں بجا تے ہیں اور بڑے چوہدری کو داد دیتے ہیں اب ہمارا نیا زمانہ ہے اکیسوی صدی ہے کشمیر اور فلسطینی اللہ رکھی کی طرح بیوہ،یتیم اور کمزور ہیں اسرائیل اور بھارت کی مثال اللہ دتہ جیسے بد معاش کی ہے اقوام متحدہ پنچایت ہے امریکہ نے بڑے چوہدری کی جگہ لے لی ہے وہ سر پنچ ہے اس کے اختیارات کو ویٹو پاور کہا جا تا ہے جس کو میرے چھوٹے سے گاوں کا مو لوی بھی عدل و مسا وات کے منافی قرار دیتا ہے اقوام متحدہ کا سکر ٹری جنرل کا بھی یہی خیال ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button