بلاگز

پاکستان اور یکساں نصاب تعلیم

تحریر:۔ جمیلہ علی دختر مقصد علی شاہ،
جناح یونیورسٹی فار وومن کراچی

قائد اعظم محمد علی جناح کا فرمان ہے کہ ”یہ تلوار جو آپ نے مجھے عنایت کی ہے،صرف حفاظت کے لئے اٹھے گی۔لیکن فی الحال جو سب سے ضروری امر ہے وہ تعلیم ہے۔علم تلوار سے بھی زیادہ طاقتور ہے،جائیے اور علم حاصل کیجئے“۔تعلیم کے بغیر قوم کی ترقی مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔تعلیم کو کسی بھی معاشرے کی تعمیر و ترقی کا ضامن تصور کیا جا تا ہے۔دور جدید میں معیاری تعلیم سب کی اولین ضرورت بن چکی ہے۔امیر ہو یا غریب تعلیم کی اہمیت و افادیت سے بخوبی آگاہ ہے۔بد قسمتی سے ہمارے ملک میں آج بھی تعلیم کے شعبے میں بیسوں مسائل موجود ہیں جن میں سب سے بڑا مسئلہ پاکستان میں یکساں تعلیمی نصاب کا نہ ہو نا ہے۔یہاں غریبوں کے لئے الگ اور امیر طبقہ کے لئے الگ نصاب تعلیم موجود ہے۔اس دو رنگی نے پاکستانی معاشرے اور معاشرتی زندگی کو تہ و بالا کر کے رکھ دیا ہے۔یہ مسئلہ کسی ایک صوبے کا نہیں بلکہ چار صوبوں سمیت کشمیر و گلگت بلتستان میں بھی یہی نظام تعلیم رائج ہے۔پاکستان میں معاشرتی بگاڈ کو سلجھانے اور تعلیمی مسائل کو حل کرنے کے لئے یکساں تعلیمی نصاب نہایت ضروری ہے جس ملک کا تعلیمی نصاب ہی ایک نہ ہو اس ملک کا تعلیمی نظام در ہم برہم ہو جا تا ہے۔نصاب ایک نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں سرکاری اسکولوں کی اہمیت ختم ہو چکی ہے اور وہاں کے معیار تعلیم کا بیڑا غرق ہو چکا ہے اس لئے لوگ اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں کے بجائے غیر سرکاری اسکولوں میں داخل کروا رہے ہیں۔یکساں اور مربوط نظام تعلیم مہیا کرنا حکومت وقت کی بہت بڑی ذمہ داری ہو تی ہے اگر اس معاملے میں حکومت نے مزید کوتاہی کی تو آئندہ نسلوں کی تباہی یقینی ہو جائے گی۔مسائل کو رونا رونے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مسائل میں اضافہ ہو جا تا ہے۔پاکستان کے تعلیمی نصاب کو ایک کرنا اب وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔جس طرح یکساں نظام تعلیم کی ضرورت بڑھ چکی ہے وہی پر ہمیں تعلیم کو حقیقی معنوں میں سمجھنا ہو گا کہ علم حاصل کرنے کا مقصد صرف اور صرف ڈگری حاصل کرنا ہی نہیں بلکہ ایک اچھا انسان بننا ہے۔مولانا جلال الدین رومی نے کیا خوب فرمایا ہے ”اگر میرا علم مجھے انسان سے محبت کرنا نہیں سکھاتا تو ایک جاہل مجھ سے ہزار درجہ بہتر ہے“۔یہ حکومت وقت کی اولین ذمہ داری ہونا چاہئے کہ وہ یکساں نظام تعلیم کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کو ڈگریاں فراہم کرنے والے فیکٹریوں کے بجائے ایک کردار ساز ادارہ بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کرے۔دمیری حکومت سے اپیل ہے کہ خدا را اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائیں اس کے لئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جو صرف اور صرف نصاب تعلیم پر کام کرے اور پورے ملک میں یکساں تعلیم پر کام کرے اور پورے ملک میں یکساں تعلیمی نظام نافذ کرے ورنہ اس ملک کا تعلیمی نظام مزید گھمبیر ہو جائے گا۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب اقتدار میں آنے کے بعد کئی مرتبہ اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا انہوں نے بھی یکساں نظام تعلیم پر زور دیا تھا لیکن تا حال اس حوالے سے عملی اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔ہمارے وزیر اعظم اس سنگین مسئلے سے بخوبی آگاہ ہے جس کا اظہار انہوں نے با رہا کر چکا ہے اُمید ہے کہ یکساں نظام تعلیم کے حوالے سے حکومت فوری اور ٹھوس اقدامات اٹھائے گی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button