کالمز
ہماری ثقافت، ہماری پہچان
تحریر: محبوب حسین
اگر ہم ثقافت کی بات کریں تو وہ تمام طور طریقے, رسم و رواج جو ہم معاشرے سے سیکھتے ہے اور اسی معاشرے میں اپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بانٹتے ہے۔ چاہے وہ گروپ کی شکل میں ہو، سوسائٹی میں، یا کمیونٹی کی شکل میں ہو۔ ثقافت انسانوں کی پہچان اور انکی وجود کو ظاہر کر رہے ہوتے ہیں۔ ثقافت کی وجہ سے ہی قوموں کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے۔
کچھ ثقافتی رسم و رواج قوموں کو ورثے میں ملتے ہیں جب کہ کچھ ہم ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں اور ہم اپنے معاشرے کا حصہ بنا رہے ہوتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں مختلف قسم کے ثقافتی تہوار منائے جاتے ہیں جس میں رسم تخم ریزی، نسالوں، ٹوپی شانٹی ڈے وغیرہ شامل ہیں ۔
اور کچھ تہوار ہم موسم ( گرما، سرما، بہار اور موسم خزاں )کی تغیر و تبدیلی کے ساتھ مناتے ہے۔ جس میں موسم سرما کی آمد پر ہم نسالوں کی تہوار مناتے ہے، اور میں اپنے تحریر میں جس ثقافتی تہوار کا زکر کرنے جا رہا ہوں وہ ہے تخم ریزی یہ تہوار گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں مختلف تاریخ کے ساتھ منائی جاتی ہے۔
گلگت بلتستان میں موسم بہار کو خوش آمدید کہنے کےلیے ثقافتی تہوار تخم ریزی کا آغاز ہوا ہے،گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں یہ تہوار بڑے جوش و جذبے سے منائی جاتی ہے، موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی علاقے میں زندگی کی رونقیں بحال ہونے لگیں ہیں۔ایسے میں مقامی افراد تخم ریزی کا تہوارجوش وخروش سے مناکر موسم بہار کا استقبال کرتے ہیں۔روایتی لباس میں ملبوس افراد لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد اور خوشیوں بھرے پیغامات دیتے ہیں، بزرگ افراد بیج بوکر کاشت کاری کا آغاز کرتے ہیں اور دعا کی جاتی ہے کہ یہ سال خوشیاں اور باشندوں کےلیے اچھی فصل وقت مقرہ پر پک کے تیار ہوجائے۔ اس تہوار میں بچے بوڑھے، نوجوان اور خواتین برابر شریک ہوتیں ہیں۔ خواتین خاص روایتی کھانے تیار کرتی ہیں جو کہ بادام کی گیری اور اخروٹ کی تیل سے گلگت بلتستان کا مشہور ڈش ڈرم( مکوتی) بنایا جاتا ہے، جو تمام اہل علاقہ مل کرکھاتے ہیں۔ اس تہوار میں کئی قسم کے ثقافتی کھانے تیار کیے جاتے ہیں۔ اس تہوار میں تیار شدہ کھانے اپنے ہمسائیوں اور رشتہ داروں میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ اس دن کے مناسبت سے گلگت بلتستان کا قومی کھیل پولو بھی کھیلا جاتا ہے۔
اس سال ضلع غذر کے دلکش وادی، وادی یاسین میں تخم ریزی کی تہوار 7 اور 8 مارچ کو منائی جا رہی ہے، جس میں روایتی کھانوں کا احتیمام بھی کیا جاتا ہے اور ساتھ ساتھ علاقائی رقص بھی پیش کی جائے گی۔ یہ تہوار ہر سال مارچ کے مہینے میں بڑے دبدبے کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ یہ تہوار کسی مخصوص فیمیلی، گھرانے خا طبقے کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ پورے یاسین میں جوش و جذبے سے منائی جاتی ہے اور یہ بابائے یاسین کا ایک قدیم تہوار ہے۔اس تہوار کو ایک خاندان کے ساتھ جوڈ کر عوام کو گمراہ نہ کریں۔