چترال (نمائندہ خصوصی) چترال میں اتوار کی درمیانی شب سے بارش تیز آندھی اور پہاڑوں پر برفباری ہوئی۔ لواری ٹنل پر اگرچہ برفباری کم رہی۔ تاہم گاڑیوں کے پھسلن کے سبب روڈ کء گھنٹے بند رہا۔ جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ اور کئی امیدوار تیمر گرہ میں ہونے والے پیسکو کے ٹسٹ میں شریک نہ ہو سکے۔ کالاش ویلیز، شیشی کوہ، مڈکلشٹ، گولین سمیت کئی بالائی مقامات میں برفباری ہو ئی ہے۔ ادھر چترال کے نشیبی علاقوں چترال شہر، ایون،بروز،دروش وغیرہ علاقوں میں تیز بارشوں اور تیز آندھی کی وجہ سے خوبانی کے پھول بے وقت گر گئے ہیں۔ اور خوبانی کی فصل کو نقصان پہنچنے کا خد شہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ تاہم جن علاقوں میں فصلوں کی بڑھوتری کا انحصار بارشوں پر ہے۔ وہاں کے لوگوں نے انتہائی خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ خصوصا چترال شہر، بروز، اور غوچ، لاوی، سوئیر، اوسیک وغیرہ علاقے کے لوگ بارش کا انتظار کر رہے تھے۔ حالیہ بارشوں کے باوجود ان مقامات کے کسانوں نے فصلوں کیلئے مزید بارشوں کی ضرورت کا اظہار کیا ہے۔ بارش، برفباری اور تیز آندھی کی وجہ سے موسم ایک مرتبہ پھر سرد ہو گیا ہے۔ اور لوگ موٹے اور بھاری سویٹر اور کوٹ پھر سے پہننے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
بعض سیانے لوگوں کا کہنا ہے۔ کہ امسال خوبانی کے پھول (اسپرو) دس دن پہلے آگئے ہیں۔ اور یہ گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں چترال کے درجہ حرارت میں اضافیکی وجہ سے ہے۔ ان کا کہنا ہے۔ کہ چترال کا درجہ حرارت سابقہ دور کی نسبت بہت تبدیل ہو چکا ہے۔ اب چترال میں وہ پھل بھی پک رہے ہیں۔ جو کہ صرف گرم علاقوں کے پھل قرار دیے جاتے تھے۔ چترال کے مختلف گاوں میں مالٹا کی پیداوار اسی طرح ہو رہی ہے۔ جنہیں کسی وقت رباط، ملاکنڈ کے علاقوں کے پھل خیال کئے جاتے تھے۔ حالیہ سردیوں کی مسلسل برفباری سے آنے والے گرمیوں میں چترال پر مثبت اثرات مرتب ہونے کے توقعات ہیں۔ کیونکہ نہ صرف گذشتہ دو مہینوں سے چترال کے پہاڑی سلسلے برفباری کی لپیٹ میں تھے۔ بلکہ اب بھی برفباری کا سلسلہ رکا نہیں ہے۔ بارش اور برفباری سے چترال کے مختلف وادیوں کے پانی میں اضافہ ہوا ہے۔ گولین وادی میں پانی میں مقدار میں اضافے کا شدت سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ تاکہ پانی کی کمی کے باعث بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے مسئلے سے عوام جس اذیت کا شکار ہیں۔ ا س میں کمی آ سکے۔ تاہم مسئلہ اب بھی مکمل طور پر حل نہیں ہو سکا ہے۔