فراہمی آب کے متبادل منصوبے پر کام سست روی کا شکار، علی آباد ہنزہ میں پانی کی کمی سے بحران پیدا ہونے کا خدشہ
ہنزہ (اجلال حسین) ہنزہ کے غیر اعلانیہ ہیڈ کوارٹر علی آباد میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم جاری، حسن آباد نالے میں فراہمی آب کے متبادل منصوبے پر کام کی رفتار انتہائی سست، کام کی ذمہ داری ملازمین کی مل گئی، جس منصوبے کو ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا تھا اسی میں تاخیر کا خدشہ۔ عوام پریشان۔
تفصیلات کے مطابق علی آباد میں پانی کی تقسیم کی ذمہ داری ایک نجی (کمیونٹی) ادارے کے پاس ہے، جبکہ دوسری ذمہ داری محکمہ تعمیرات کے زیر نگرانی واٹر منیجمنٹ کے ملازمین کی ہے۔ اس صورتحال میں علی آباد کے مکینوں میں تقسیم آب کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ ایک محلے کے لئے پانی کئی گھنٹوں تک بغیر وقفے کے ملتا ہے، جبکہ دوسرے محلے کو مقررہ وقت میں بھی پانی نہیں ملتا۔ خواتین اور بچے گھنٹوں نلکوں کے سامنے برتن لئے پانی کا انتظار کرتے ہیں۔
اس حوالے سے نجی ادارے کے حکام سے وجہ جانے کی کوشش کی تو ان کا کہنا ہے کہ عوام علی آباد اور دیگر موضع جات کے لئے ٹائم کے حساب سے دی جانے والا پانی دو فیزوں کو پانی مکمل بند کر کے دیا جاتا ہے۔ تیسرے فیز کی باری آتی ہے تو دیگرموضع جات کا گیٹ وال بحکم سرکاری کھول دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے فیز ون کے تقریبا دو سو گھرانوں کےلئے پانی کم پڑتا ہے۔ دیگر موضعجات کے لئے 24گھنٹوں میں اوقات تقسیم پہلے سے ہی مقرر ہیں۔
فیز ون کے مکینوں نے ڈپٹی کمشنر اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ نجی ادارہ ہو یا سرکار، جس طرح علی آباد کے فیزدو اور تین کو پانی کی فراہمی کا تقسیم کار واضح ہے، بلکل اسی طرح ہی فیز ون کے علاقوں کو بھی پانی برابر فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوے مکینوں کو خواری سے بچائیں۔
ضلعی انتظامیہ پانی کی کمی کا ذکرکرتے ہوے موقف اختیار کرتے ہیں کہ مسلے کو حل کرنے کے لئے حسن آباد نالے سے متبادل پانی کی فراہمی کے منصوبے پر کام جاری ہے۔
تاہم، میڈیا سروے کے مطابق متبادل منصوبےپر کام انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ متعلقہ کام محکمے کے ملازمین اپنے ہی انداز میں کر رہے ہیں۔ اگر اسی سست روی اور بدانتظامی کے ساتھ ہی کام جاری رہا تو اپریل تک مںصوبے کی تکمیل کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
عوامی حلقوں نے ضلعی انتظامیہ سے پُر زور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسن آباد نالے میں جاری منصوبے کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل نہ کیا گیا تو عوام کو پینے اور آبپاشی کے لئے پانی کی کمی ہوگی، جس سے ایک بحران جنم لینے کا خدشہ ہے۔