یہ تیرے پُر اسرار بندے
رشید ارشد
یہ غازی، یہ تیرے پُر اسرار بندے
جنھیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
اس شعر کی عملی تصویر حال ہی میں ہم نے ونگ کمانڈر نعمان اکرم اور کرنل مجیب الرحمن کی صورت میں دیکھی۔
عظیم قربانی وہ ہوتی ہے جس میں آپ اپنی قربانی دے کر قوم کو بچاتے ہیں،آپ آسانی کے ساتھ اپنی جان بچا سکتے ہیں لیکن نتیجے میں قوم کا نقصان ہوتا ہے،آپ کے پاس یہ آپشن موجود ہوتا ہے کہ آپ اپنے آپ کو تو بچا سکتے ہو لیکن نتیجے میں آپ کی زندگی کے بدلے قوم کسی حادثے سے دوچار ہوتی ہے۔یہی مومن کے امتحان کا وقت ہوتا ہے۔اس لمحے ملک و قوم کی محبت سے لبریز جانباز ہی اپنی جاں گنوا کر قوم کو سرخرو کرتے ہیں اور قربانی کی ایسی داستاں رقم کر جاتے ہیں کہ قوم قیامت کی صبح تک ایسے جانبازوں کے لئے سلام محبت پیش کرتی ہے۔
اسی طرح کی لازوال داستان شہیدکرنل مجیب الرحمن کی ہے جنہوں نے ملک دشمنوں کا پاک دھرتی سے صفایا کرنے کا عزم کر رکھا تھا۔کرنل مجیب چاہتے تو خود پیچھے بیٹھ کر کمان کر سکتے تھے اور اکثر کمانڈر کی زمہ داری بھی یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنی کمان میں کارووائی کراتا ہے اور صرف ہدایات جاری کرتا ہے۔لیکن کرنل مجیب الرحمن جس خاندان اور جس علاقے سے تعلق رکھتے تھے اس کی تاریخ اس بات کی اجازت نہیں دے رہی تھی کہ وہ صرف ہدایات دیں اور خود نہ لڑیں۔کرنل مجیب ملک پاکستان کی محبت میں لبریز ایک ایسے جانباز تھے جنہیں وطن سے محبت اور وطن کے لئے قربانی دینے کا درس گھر سے ہی ملا تھا۔کرنل مجیب الرحمن کے بڑے بھائی بھی کرنل حبیب الرحمن بھی پاک آرمی سے ریٹائرڈ
ہیں۔ان کے والد ریٹائرڑ ڈی آی جی پولیس حاجی میر افضل خان گلگت بلتستان کے ایک ایسے ایماندار اور جر ات مند انہ شخصیت کے مالک ہیں جنہوں نے اپنی پوری ملازمت ایمانداری،جذبہ حب الوطنی اور جرات و بہادری کے ساتھ پوری کی اور اسی طرح اپنی اولاد کو بھی اسی ایمانداری اور ملک کے لئے قربانی دینے کی تربیت دی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کے فرزند کرنل مجیب نے قربانی کی اک نئی داستان رقم کر کے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
آئی ایس آئی سی ٹی سی ڈیرہ اسمعیل خان کے کمانڈنگ آفیسر کرنل مجیب الرحمن ٹانک کے قریب دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں شہید ہوگئے۔ پاکستان آرمی کے اس بہادر آفیسر نے شہادت سے قبل دو انتہائی سفاک دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا جو کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردی کی ایک بہت بڑی کاروائی کرنے جارہے تھے، کرنل مجیب نے بروقت کاروائی اور اپنی جان کا نذرانہ دے کر ملک کو دشمنوں کی بڑی تباہی سے بچا لیا۔
گلگت بلتستا ن کے علاقے بونجی سے تعلق رکھنے والے کرنل مجیب الرحمٰن نے PMA 91 لانگ کورس میں کمیشن حاصل کیا۔ کہا جاتا ہے کہ جس وقت کر نل مجیب کو زخمی حالت میں سی ایم ایچ پنڈی منتقل کیا گیا ان کے بارہ سالہ بیٹے نے باپ سے لپٹ کر شکایت کی کہ یہ چیٹنگ ہے
کیونکہ آپ نے کہا تھا کہ ہم دشمنوں کے ساتھ ملکر مقابلہ کرینگے اس منظر کو دیکھ کر وہاں موجود دیگر لوگ اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکے اور ڈھاریں مار کر رونے لگے۔بیٹے کے ان الفاظ سے اندازہ لگایا جایاسکتا ہے کہ کرنل مجیب الرحمن کے دل میں وطن کے لئے کتنی محبت تھی اسی محبت کی داستاں کو اپنی او لادمیں کس خوبصورت انداز میں منتقل کرچکے تھے۔کرنل مجیب الرحمن تیرے عظیم باپ کی تربیت اور تیری جرات اور بہادری کو قوم سلام پیش کرتی ہے،رب تیری لحد پر نور کی برسات کرے۔آمین۔
اسی طرح شہیدونگ کمانڈر نعمان اکرم کے پاس آسان آپشن موجود تھا کہ وہ جب طیارہ کنٹرول سے باہر ہو چکا تھا تو سکینڈوں میں پیرا شورٹ کے استعمال سے اپنی جان بچا سکتے تھے۔لیکن اس قوم کے بیٹے کو نظر آ رہا تھا کہ اس اگر پیرا شورٹ سے اترنے کی کوشش کرتا تو اس وقت طیارہ آبپارہ مارکیٹ کے اوپر تھا یقینی طور پر طیارے نے اسلام اباد کی گنجان آبادی پر گرنا تھا اور نتیجہ بڑی انسانی تباہی تھا۔۔۔نعمان اکرم نے اس وقت وہ فیصلہ کیا جو کوئی عام بندہ نہیں کر سکتا۔وہی ایسے فیصلے کر سکتے ہیں جنہیں قدرت نے قربانی کے جذبے سے لبریز کیا ہو۔نعمان اکرم نے آخری لمحے تک جو کوشش کی وہ اسلام آباد کے شہریوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔نعمان اکرم نے ایک طرف جہاں آبادی کو نقصان سے بچانے کی کوشش کی وہاں یہ کوشش بھی کر رہے تھے کہ طیارہ بھی تباہی سے بچ سکے۔انہیں اگر اپنی جان بچانی مقصود ہوتی تو بہت آسانی سے پیرا شورٹ کا استعمال اس وقت کر سکتے تھے جب طیارہ عین آبپارہ مارکیٹ کے اوپر کنٹرول سے باہر ہو چکا تھا لیکن سلام ہے اس قوم کے عظیم بیٹے پر جنہوں نے اسلام آباد کو بڑی تباہی سے بچا لیا۔اور خود امر ہو گئے۔
نعمان اکرم کا شمار پاک فضائیہ کے ٹاپ ٹین پائلٹوں میں ہوتا تھا۔جہاں تک بات ایف سولہ طیارے کی تباہی کا ہے تو ایسے دس طیارے اور مل سکتے ہیں لیکن نعمان اکرم جیسے محب وطن جانباز وں کی شہادت کی قوم کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہوا کرتی ہے۔ایسے ہی نوجوانوں کے لئے علامہ اقبال نے کہا تھا،
یہ غازی، یہ تیرے پُر اسرار بندے
جنھیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سِمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذّتِ آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن
نہ مالِ غنیمت نہ کِشور کشائی