کالمز

سپر پاورز بمقابلہ کورونا 

تحریر:ڈاکٹر محمد زمان خان

قدرت آج انسانیت سے نالاں ھے نفسا نفسی کا عالم ھے عجب افرا تفری کا عالم ھے دنیا آج بے بس ھے ایک چھوٹی سی نہ دکھاء دینے والی مخلوق نے خود کو سپر پاور کہنے والوں کو ناک رگڑنے پر مجبور کیا ھے۔تاریخ میں لوگ نمرود کے ناک میں جاکر موت کا سبب بننے والے مچھر کی مثالیں دیتے تھے ابرہہ کے ہاتھیوں اور ابابیلوں کی مثالیں دیتے تھے مگر وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ جونہی انسان نے ترقی کی اور فضاؤں کو مسخر کیا اور اپنی ترقی پر اترا کر قدرت کو بھول کر خود کو ناقابل تسخیر سمجھنے لگا قدرت نے پھر اپنا جلال دکھایء اور اس نام نہاد ترقی کا بھانڈہ مچھر اور آبابیل سے بھی چھوٹی مخلوق سے بیچ چوراھے پھوڑ دیا۔چائینہ کے صوبہ ووہان سے ابھرنے والے کورونا وائرس نے اب پوری دنیا میں اپنے پنجے گھاڑ دیے ہیں اور پوری دنیا کی چیخیں نکلواء ہیں معیشت کا پٹھہ بٹھا دیا ھے دنیا کے سارے سٹاک ایکسچینج دھڑام سے سر کے بل زمین بوس ھوء روشنیاں مدھم ہیں رم جھم تاریکی میں بدل گئیں ہیں بازار سکول تھیٹر مدرسے مسجدیں حتی کہ خانہ کعبہ اور مسجد نبوی سب بند ہیں گلوبل ویلیج آج ہزاروں مسافتوں میں بدل چکے ہیں دنیا کا سارا نظام دھرم برھم ھے انسانیت ایک دوسرے سے بھگ رھی ھے کاروبار زندگی بند ھے

تادم تحریر دنیا کے قریب دو سو کے ممالک اس وبا کی ذد میں آچکے ہیں لاکھوں انسانوں پر یہ وائرس قابض ھو چکا ھے ہزاروں میں لوگ اس بیماری کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔پوری انسانیت ایک طرف اور یہ نہ دکھاء دینے والی مخلوق کورونا ایک طرف جتنی تیزی سے یہ جراثیم پھیل رھا ھے اتنی اموات نہیں ھوتی ہیں مگر اسکی دھشت باقی بیماریوں کے سبب بننے والے بیکٹیریا اور وائرسسز سے زیادہ ھے۔اسکا سبب مدر پدر آذاد میڈیا اور سوشل میڈیا جس میں ہر کوء اپنے آپ کو ماہر کورونا بن کر دھڑا دھڑ بلا تحقیق خبریں نقصانات فائدے اعلاج کے فتوے داغ رھا ھیلوگ ڈاکٹر کی کم ٹرمپ اور بابا پیر عطائیوں کی زیادہ سنتے ہیں اسلئے گلوبل ویلیج مچھلی بازار کا منظر پیش کر رھی ھے۔

اب اس وبا سے بچنے کا ایک ھی حل ھے صبر استقامت سے سائنسی بنیادوں پر مقابلہ کرنا ھے نہ اتنا پینک ھونے کی ضرورت ھے اور نہ اتنا لا پرواہ ھونے کی ضرورت ھے۔اس جراثیم کا علاج دریافت نہیں ھوا ھے مگر اس سے بچنے کا طریقہ پرہیز ھے۔یہ وائرس کورونا تین راستوں سے انسان کے جسم میں داخل ھوتا ھے ناک منہ اور آنکھوں کے راستے اسلئے ان تین راستوں پر پہرہ دینے کی ضرورت ھے پہرہ یہ ھے کہ احتیاط کی جائے اپنے ہاتھوں کو ان راستوں سے دور رکھا جائے۔بے جا بھیڑ باڑ میں نہ جایا جائے اس وائرس سے متاثر انسان سے دور رھا جائے اپنی جسم اور ارد گرد کو صاف رکھنے کی ضرورت ھے اپنے ہاتھ ہر کام کے بعد دھو لیا کریں۔جب تک یہ وبا ھے اپنے آپکو اپنے گھر تک محدود کیا جائے۔جب تک آپ باہر جاکر اس وائرس کو گھر خود نہیں لاؤ گے یہ خود آپکے گھر داخل نہیں ھو سکتا خود آبیل مجھے مار نہ کہا جائے یہ آپکا کچھ نہیں بگاڑ سکتا صفائی کے ساتھ اپنی خوراک اچھی رکھیں گھر پر آرام کے ساتھ خوب سویا کریں گرم پانی فروٹ کا استعمال زیادہ کریں یہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی خدانخواستہ اگر کورونا سے متاثر ھو جاتے ہیں تو گھبرانے کی ضرورت نہیں زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ھے کورونا جتنی تیزی سے پھیلتا ھے اس سے اتنی اموات نہیں ھوتیں اس سے سو افراد میں سے دو یا تین کی اموات ممکن ہیں اس سے کء اور جراثیم سے زیادہ اموات ھوتی ہیں مگر کورونا کا خوف سوشل میڈیا کی وجہ سے زیادہ پھیلایا گیا ھے۔

یہ وائرس سب سے زیادہ نظام تنفس سانس لینے کے نظام کو متاثر کرتا ھے جس سے کھانسی سانس لینے میں دشواری اور بخار جسم میں درد عام نشانیاں ہیں اگر کسی کو بھی یہ مزکورہ بالا تکالیف ھوں تو فورا ڈاکٹر سے رابطہ کریں تاکہ فوری طور پر اعلاج اور احتیاطی تدابیر کیا جا سکے یہ دیکھا گیا ھے کہ بہت سارے لوگ پہلے تو اس بیماری کو ماننے سے انکاری ہیں اور بہت سارے اس بیماری سے متاثر ھونے کے بعد بھی چھپانے کی تگ و دو کرتے ہیں اور گھر میں بیٹھے رھتے ہیں جو انتہاء خطرناک اور غیر زمہ داری کا مظاہرہ ھے جس سے پورا خاندان اسکی لپیٹ میں آتا ھے اللہ سب کو اس جان لیوا بیماری سے سب کی حفاظت فرمائیں۔سب کو حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کر کے ایک اچھا انسان اور شہری ھونے کا ثبوت دینا چاہئے آپس میں متحد ھو کر صبر اور استقامت سے اس بیماری کا مقابلہ ممکن ھے افراتفری سے جان چھڑا ممکن نہیں بلکہ ناممکن ھے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button