چیف سیکریٹری کے احکامات نظرانداز، ہنزہ میں فراہمی آب کے میگامنصوبے کی فیزیبیلیٹی رپورٹ نہ بن سکی
ہنزہ (خصوصی رپورٹ: اجلال حسین) چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کے احکامات مکمل طور پر نظر انداز، ہنزہ میں پانی کی قلت کو مد نظر رکھتے ہوئے مجوزہ میگا منصوبے کی فیزیبیلیٹی رپورٹ پر کام نہ ہوسکا۔
گزشتہ سال صوبائی حکومت اور انتظامیہ پر مشتمل کمشنر گلگت ڈویژن کی زیر نگرانی ایک خصوصی ٹیم نے علاقے کا سروے کرتے ہوئے ہنزہ کے سیاسی سماجی اورمذہبی اداروں کے سربراہان کے متفقہ مطالبے اور پانی کی شدید قلت کو مد نظر رکھتے ہوئے عطاآباد جھیل سے سنٹر ہنزہ کے لئے پینے اور آبپاشی کے لئے میگا منصوبے کی تعمیر پر اتفاق کیا تھا۔ اس کے بعد محکمہ تعمیرات عامہ کو ہدایات جاری کر دیی گئی تھیں کہ تین سے چار ماہ کے اندر فیزیبلیٹی رپورٹ تیار کی جائے گی، کیونکہ سنٹرل ہنز کو نہ صرف پینے کے لئے پانی کی کمی ہے بلکہ آبپاشی میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس فیزیبیلیٹی رپورٹ کی تیاری لئے دو کروڑ سے زائد لاگت کا ٹینڈر بھی ہوا تھا۔ تاہم، محکمہ تعمیرات ہنزہ کی بدنیتی یا عدم دلچپسی یا پھر کنٹریکٹرز کی سست روی کی وجہ سے رپورٹ پر کام نہیں ہوا ہے۔ کئی ماہ گزر چکے ہیں مگر ابتدائی رپورٹ بھی ہنوز تیار نہیں ہوپائی ہے۔
ایک حالیہ میڈیا سروے کے دوران عوامی حلقوں نے ضلع ہنزہ میں پانی کی شدید قلت کو سامنا رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ اس اہم ترین منصوبے پر کام تیز کیا جائے، کیونکہ انسانی صحت اور سلامتی کا مسلہ ہے۔ فراہمی آب کے اہم ترین منصوبے پر کام نہ کرنے والے افراد کے خلاف کاروائی کی جائے تاکہ عوامی مفاد کو ٹھیس پہنچانے والوں کومحاسبہ ہوسکے۔