چترال (محکم الدین) کرونا وائرس کا کیس چترال میں سامنے آنے کے بعد ضلعی انتظامیہ کی طرف سے پیر کے روز چترال شہر میں لاک ڈاؤن میں سختی کی گئی۔ اور چترال مین بازار، شاہی بازار، اتالیق بازار، بائی پاس روڈ، نیو بازار، کڑوپ رشت بازار میں دکانات مکمل طور پر بند رہے۔ تاہم جغور بازار، چیو پل بازار میں حسب معمول نرمی دیکھی گئی۔ اپر چترال، گرم چشمہ، ایون، دروش اور باہر اضلاع سے چترال شہر آنے والی گاڑیوں کی مکمل چیکنگ ہوتی رہی۔ اور کئی ٹیکسی گاڑیوں کو ٹریفک پولیس نے موقع پر چالان کیا۔ اور شہر میں داخل نہ ہونے دی۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو گاڑیوں سے اُتر کر مین بازا تک پیدل پہنچنا پڑا۔ چترال شہر کے مقام چیو ڈوک جہاں کرونا وائرس کا کیس سامنے آیا ہے۔ کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔ جس میں پولیس کی بھاری نفری پہرا دے رہی ہے۔ جبکہ بائی پاس روڈ پر گولدور چوک سے گورنر کاٹج کو جانے والی سڑک کو سوائے ایمر جنسی کے کسی بھی قسم کی ضرورت کیلئے بلاک کر دیا گیاہے۔ جہاں ٹریفک پولیس ڈیوٹی دے رہی ہے۔ پورے شہر میں ایک جام کی صورت ہے۔ جس میں بعض اداروں کے ملازمین کو گاڑیوں کی سہولت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت کی طرف سے خوراک کی اشیاء کی دکانیں، تعمیراتی سامان وغیرہ کی دکانوں کو کھولنے کی جو رعایت دی گئی تھی۔ ضلعی انتظامیہ لوئر چترال نے عارضی طور پر ایک مرتبہ پھر یہ سہولت واپس لے لی ہے۔ تاہم مختلف مقامات پر سبزیوں ، مُرغیوں کی دکانیں،سوزوکی اور ریڑھی میں موبائل سبزی و پھل فروشوں اور تندور والوں پر کوئی پابندی نہیں دیکھی گئی ۔ اسی طرح یوٹیلٹی سٹورز بھی کھلے رہے۔ حالیہ کیس کے بعد ایک طرف انتظامیہ کی طرف سے سختی کی جارہی ہے۔ لیکن دوسری طرف ذرائع نے بتایا۔ کہ گذشتہ روز سوات سے آنے والے دو افراد کو بغیر قرنطینہ کے جانے کی اجازت دے دی گئی۔ اسی طرح علاقہ ایون میں گذشتہ ایک ہفتے کے اندر دیگر شہروں سے آئے ہوئے تقریبا ایک درجن کے قریب لوگ بغیر قرنطینہ کے نہ صرف اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں۔ بلکہ وہ سوشل ڈسٹنسنگ کو بالائے طاق رکھ کر عام لوگوں سے گُل مل گئے ہیں۔ جن کے بارے میں ایون پولیس اور ، رورل ہیلتھ سنٹر کے اسٹاف کو بخوبی معلوم ہے۔ لیکن دونوں ادارے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے ہوئے کوئی بھی ان افراد کی شناخت کو ظاہر نہیں کرتے۔ اور نہ اب اتک اُنہیں قرنطینہ میں رہنے کی ہدایات انتظامیہ کی طرف سے دی گئی ہیں۔ جس سے ایون کے عوامی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اور عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے۔ کہ ان افراد کو چترال اورایون آر ایچ سی قرنطینہ سنٹروں میں داخل کیا جائے۔ تاکہ تشویش سے بچا جا سکے۔ درین اثنا چترال میں کرونا وائرس کے پہلے کیس کے طور پر سامنے آنے والے دیر کے رہائشی شہاب الدین حال مقیم چیوڈوک چترال کو ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال کے آئسولیشن وارڈ میں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔ ہیلتھ کے ذرائع کے مطابق اُن کی طبیعت معمول کے مطابق ہے۔ جبکہ متاثرہ شخص شہاب الدین کی نشاندہی پر پولیس اُن افراد کو ٹسٹ کیلئے تلاش کر رہی ہے۔ جو اُن کے ساتھ انصاف ہاسٹل سبزی منڈی چترال کے قرنطینہ سنٹر میں اُن کے ساتھ مقیم تھے۔ جہاں متاثرہ شخص کے مطابق سہولیات نہ ہونے کے برابر تھے۔ اور درجن بھر افراد مشترکہ طور پر واش روم استعمال کرنے پر مجبور تھے۔
پامیر ٹائمز
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔
متعلقہ
الخدمت فاونڈیشن گلگت بلتستان کی طرف سے تبلیغی اجتماع میں فری میڈیکل کیمپ لگایا جائیگا
دسمبر 15, 2017
پا کستان چین بارڈر سکیورٹی کے حوالے سے جی بی پولیس اور سنکیانگ جنرل اسٹیشن کے عہدیداروں کی گلگت میں ملاقات
جولائی 23, 2019