اہم ترینکوہستان

داسو ڈیم 2025 میں‌مکمل ہوگا، پہلا یونٹ اگست 2024 میں‌ فعال ہوگا، پہلے مرحلے میں 2160 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی

کوہستان (نامہ نگار) داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پہ کام تیزی سے جاری ہے . حکومت پاکستان نے گزشتہ سال اکتوبر میں متاثرین داسو ڈیم کے مطالبات منظور کرنے کے بعد کام میں خاطر خواہ تیزی آئی  ہے اور ڈیم کے بنیادی ضروری کاموں‌پر شب و روز کام جاری ہے.

بدھ کے روز جنرل منیجر داسوپروجیکٹ انوالحق کی جانب سے ضلع کوہستان کے صحافیوں و پریس کلب کے ممبران سے ڈیم سائیٹ کا وزٹ کروایا گیا جہاں انہوں نے عملی طورپر ڈیم کے لئے بنائے تین مرکزی ٹنلزدیکھے. اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیف انجینر واپڈاشاہدمشتاق میر نے بتایا کہ یہ ڈیم گیم چینجر ثابت ہوگا. اس ڈیم کی تکیمل سے ملک میں توانائی بحران کا مکمل خاتمہ ہوگا.مملکت پاکستان اور کوہستان میں تعمیرو ترقی کا نیا دور شروع ہوگا.انہوں‌نے کہا کہ سٹیج ون میں اس پروجیکٹ سے 2160میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی. اس ڈیم کی بلندی 242میٹر ہے جس پر 511 ارب لاگت آئیگی.

چیف انجیئر نے بتایا کہ داسو ہائیڈروپاور پروجیکٹ کی تکمیل سال2025میں ہوگی. انہوں‌نے کہا کہ اس ڈیم کا پہلا یونٹ اگست 2024 میں‌آپریشنل ہوگا.انہوں نے دلچسپ بات بتائی کہ ڈیم کا بند باندھنے کے بعد ڈیم کا بالائی حصہ کروہ ارض کے قیام کے بعد پہلی بار خشک ہوگا. جسے دیکھنے کیلئے دنیا بھر کے انسانوں کی دلچسپی ہوگی.انہوں‌نے کہا کہ داسو ہائیڈرو پاورپروجیکٹ آرسی سی سٹرکچرکے لحاظ سے دُنیا کا سب سے بڑا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ہے.انہوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں‌مجموعی طورپر 106 کلومیٹر طویل سڑک بنارہے ہیں جو دریائے آباسین کے دائیں‌اور بائیں‌جانب کے لوگوں‌کو مستفید کریگی. انہوں‌نے کہا کہ زمین کے حصول کیلئے 36 ارب روپے منظور ہوچکے ہیں‌عنقریب لینڈ ایکوزیشن کا مرحلہ مکمل ہوجائیگا.علاوہ ازیں داسو پروجیکٹ کے زیر اہتمام 30 بیڈ کا ہسپتال بنارہے ہیں جس سے مقامی آبادی مستفید ہوگی.

صحافیوں‌سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا مزید کہنا تھا ایریا ڈولپمنٹ‌پلان کیلئے اُن کے پاس خطیر رقم ہے جسے وہ علاقے کی فلاح‌و بہبود پر خرچ کریں گے. اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ سے سکیموں کی لسٹیں مرتب کروادئے ہیں اور پہلے مرحلے میں آٹھ بڑی سکیمیں منظور ہوچکی ہیں جن میں جامعہ مسجد کمیلہ کی تعمیر بھی شامل ہے.

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button