نوکر شاہی اور منتخب نمائندوں کی اختیارات اور ذمہ داریوں کی وضاحت
تحریر: صابر حسین
حکمران اور بیوروکریٹس کے درمیان فرق واضع کرنے میں الجھن کیوں؟
حکمران اور بیوروکریٹس میں زمین آسمان کا فرق ہے حکمران عوام کے منتخب نمائندے ہوتے ہیں جبکہ بیوروکریٹس گورنمنٹ کے نو کر شاہی ہوتے ہیں جوکہ گورنمنٹ کے مختلف سیکڑز کو چلانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں جن کا انتخاب حکمران کرتے ہیں.
مزید آسان الفاظ میں سمجھنے کے لئے ہم مینجمنٹ کے ایک ماڈل کا سہارا لیتے ہیں۔ اس ماڈل کے تحت مینجمنٹ کو اختیارات ,عہدے اور کام کے لحاظ سے تین حصوں میں درجہ بندی کیا گیا ہے. میں نے اس ماڈل کو بحیثیت ایک بزنس سٹوڈنٹ کے طور پر پڑھا ہے.لیکن میں ممکنہ کوشش کرونگا اس ماڈل کو ریاست کے نگاہ سے دیکھتے ہوئے ریاست کے مختلف درجات کو واضع کرسکوں۔ مینجمنٹ کو جن تین اہم حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے وہ یہ ہیں۔
جس میں سب سے اوپر کے درجے کو ٹاپ لیول مینجمنٹ٬ درمیانی درجے کو میڈل مینجمنٹ اور سب سے نیچے اور آخری درجے کو فرسٹ لائین مینجمنٹ کا نام دیا گیا ہے۔
اب اس ماڈل کو سامنے رکھتے ہوۓ ہم یہ سمجھنے کہ کوشش کرینگے کہ کس درجے میں کون سے لوگ ہوتے ہیں اور ان کے ذمے میں کس طرح کے کام ہوتے ہیں۔ یہ ماڈل آسان اور واضع طور پر ان کی کارکردگی اور کام جاننے کے لئے ہمارے لئے مددگار ثابت ہوگا۔
آئے سب سے پہلے ہم ٹاپ لیول مینجمنٹ کو سمجھنے کہ کوشش کرینگے۔ یہ مینجمنٹ کا وہ لیول ہے جس کے دائرۓ میں کسی بھی ادارے کے مقاصد کا تعین اور ان مقاصد کو حاصل کرنے کے بارے میں حکمت عملی بنانے والے بانی ہوتے ہیں۔اگر ہم بات ریاست کہ رو سے کر ے تو ریاست کا سربراہ صدر اور حکو مت کے سربراہ وزیر اعظم ہوتے ہیں۔ اگر چہ 18 ویں ترمیم میں صدر کے اختیارات محدود کر کے وزیراعظم کو با اختیار بنایا گیا ہے, وزیر اعظم کابینہ کا سربراہ ہوتا ہے اور حکومت کی ایگزیکٹو برانچ میں وزرا کا قائد ہوتا ہے. تاہم ملک کہ ترقی اور خوشحالی کے ضامن ہونے کے ساتھ عوام کو اپنے کارکرداگی کے بارے میں جواب دہ ہونے کے ناطے تمام اعلی سطع کے فیصلوں میں ان کے آپس میں باہمی مشاورت لازمی ہوتا ہے.
کیونکہ یہی ریاست کے اعلی حکمران ہوتے ہیں جو ریاست کے مطابق اہم فیصلے کرتے ہیں جیسا کہ ملک کے سلامتی اور روشن مستقبل کے حوالے سے سوچ و بچار اور حکمت عملی, وقت کے مناسبت سے آئین میں ترمیم, ملک کے امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے دلیر اورسنجیدہ افواج کے سپہ سالار کا انتخاب , عدلیہ کو شفاف اور ملک کے اندر انصاف کی فراہمی کے لئے قوائدوضوابط بنانا, ملک کی معشیت کو مضبوط بنانے کے حوالے سے بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینا٬ ملک کے اداروں کی بہتر کارکرداگی کے حوالے سے غوروفکر٬ سرمایہ کاری کے لئے مواقعے فرہم کرنا٬ ٹورزم انڈسڑی کو فروغ دینا٬ ملک کےاندر موجود معدنیات اور دیگر وسائل کے متعلق اہم فیصلے کرنا ٬حتٰی کہ تمام اعلی سطع کے اہم فیصلے اور ان کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے راستے کا تعین کرنے کے حوالے سے حکمت عملی اس سطع پر ہوا کرتی ہیں۔
مینجمنٹ کے درمیانی درجےمیں وزرا کا شمار ہوتا ہے. جو عوام کے منتخب نمائندے اور اسمبلی کے ارکان ہوتے ہیں. وزیر اعظم اور صدر کے انتخاب کے بعد دوسرے مراحل میں وزرا کا انتخاب ہوتا ہے حکو مت کے سربراہ ہرکسی کے صلاحیت کو دیکھتے ہوئے ان کے ذمے مختلف ادارے سونپ دیتے ہیں, جو اس مخصوص محکمے کے وزیر کہلاتے ہیں۔وہ لوگ اپنے محکمے کے مطابق اعلی سطع کے اہم فیصلے کرنےمیں وزیراعظم کو مشورے فراہم کرتے ہیں اور وزیراعظم کی جانب سے جاری کردہ ہدایت اور اقدامات پرعمل درامد کے حولے سے کام کرتے ہیں جو کہ ان کے درجے کا اصل کام اور ان کے اختیارات میں شمار کیا جاتا ہے۔ واضع رہےکہ ہر صوبے میں ایک وزیر اعلی کا انتخاب کیا جاتا ہے جو ان تمام وزرا اور صوبے کی نگرانی کرتا ہے اور ان کا شمار بھی عام طور پر مینجمنٹ کے سب سے اوپر درجے میں کیا جاتا ہے کیونکہ یہ اپنے صوبے سے متعلق اہم فیصلے کرنے کے حق رکھتے ہیں اور اعلی سطح کے فیصلوں میں صدر اور وزیراعظم کو مفید مشورے فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہیں کہ کیا یہ فیصلے صوبے کی مفاد میں ہیں یا نہیں؟ بدقسمتی سے گلگت بلتستان ایک ایسا خطہ ہے جہاں وزیر اعلی سے زیادہ اختیارات چیف سکریٹری کے پاس ہوتے ہیں.
اب ہم جس درجے کی بات کر رہے ہیں وہ ہے مینجمنٹ کا آخری درجہ جس میں بیوروکریٹس کا شمار ہوتا ہے۔ بیوروکریٹس گورنمنٹ کے مستقل ملازم ہوتے ہیں۔ جو گورنمنٹ کے بناۓ ہوۓ پالیسی کو عملی طور پر اپنانے کے پابند ہوتے ہیں۔ ان کے اختیارات محدود ہوتے ہیں. وقت کے مناسبت سے ان کا تبادلہ بھی ہوتا ہے۔ ہر محکمے کے وزیر اپنے متعلقہ محکمے کا سربراہ ہوتا ہے اور بیروکریٹس ان کے ماتحت کام کرتے ہیں. محکمے کو بہتر طریقے سے چلانے کے لئے وزرا بیوروکریٹس کی رہنمائی فرماتے ہیں اور حکام بالا کے ہدایات اور اقدامات کو ہرممکن یقینی بناتے ہیں. علاوہ اس کے کہ یہ واضع رہے کہ ملک کے اندر میریٹوکریسی کے نظام کو مضبوط بنانے میں مینجمنٹ کے اس سطع کا اہم کردار ہوتا ہے. لہذا میریٹوکریسی کو پامال کرنے میں بھی نوکر شاہی اور منتخب نمائندوں کا ہاتھ ہوتا ہے جس کی وضاحت بہت جلد کی جائے گی۔