کالمز
صحافت کا چمکتا ہوا ستارہ بجھ گیا!
ازقلم : محبوب حسین
گو کہ انسان اپنی بساط کے مطابق جو بھی شعبہ اختیار کر لیتا ہے اس میں آخری حد تک مہارت اور علم رکھتا ہے۔ چاہئے وہ شعبہ تعلیم سے ہو، معاشیات سے ہو،سیاست ہو یا صحافت سے یا کسی بھی معاشرتی شعبے سے اس کا تعلق ہو، اپنی مہاراتوں اور علم کو بروئے کار میں لاکر اس شعبے میں ترقی بھی کرتا ہے اور شہرت بھی حاصل کرتا ہے۔ اور ایک ایسی ہی ہستی جس نے شہرت بھی پائی اور ترقی بھی اور میں اپنی تحریر میں ایک ایسی ہستی کے بارے میں زکر کرنے جا رہا ہوں جو اپنی مثال اب تھے، وہ ایک مخلص، انسان دوست، فیاض، علم کے اعلی مرتبے پر فائز ،اور اخلاق کے پیروکار، عظیم ہستی ، ایک خدمتگار، سماجی کارکن ، محب وطن شہری اور زندگی کے تمام رہنما اصول کے مالک ہر میدان میں علاقے کی نمائندگی کرنے والے عظیم رہنما ( مرحوم) راجا عادل غیاث جس نے ہر شعبے میں ملک اور علاقے کی نمائندگی کی اور جب سے راجا نے صحافت میں قدم جمایا تھا، صحافت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے علاقے کی نمائندگی اور ہر میدان میں صفحہ اول ہوکر کیا، گلگت بلتستان کے ہر اہم مسئلے کو پوری دنیا میں اجاگر کیا۔ اسکے ساتھ ساتھ سر عادل غیاث امن کے پیکر تھے، وہ امن اور سلامتی کو علاقے کی ترقی قرار دیتے تھے۔ اپنی تحریروں اور رپورٹنگ سے علاقے کی ثقافت، رسم و رواج، اور سیاحت کو پوری دنیا میں پروموٹ کیا۔
اعلٰی اوصاف و کردار کے مالک ، ملنسار اور ایک بہترین شخصیت کے عالم بردار، ایک ہنس مکھ چہرہ جب بھی ملاقات کرو ہنستا ہوا ملے گا۔ جب بھی کسی مسئلے پر یا کسی نصیحت یا گائڈ کے لیے مدد مانگو ہر وقت حاضر رہتے تھے، میں نے اپنی اسٹوڈنٹ لائف سے لیکر پروفیشن لائف تک ہر وقت راجا سے گائڈ اور مدد لیتا رہا۔ اور بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملا۔
ہر میدان میں اپنی محنت اور ایمانداری کا لوہا منوایا، ایک بہترین bublic figure اور بہترین public speaker, اور لکھاری، motivator, communicator , commentator اور اس سے بھی بڑھ کے ایک بہترین سینئر جرنلسٹس بھی تھے۔
مرحوم راجا عادل غیاث آج ہم سے بچھڑ گئے، اس فانی دنیا سے کوچ کر گئے ، آہوں اور سسکیوں میں ان کو انکے ابائی گاوں داماس میں سپرد خاک کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں مذہبی، سیاسی، سماجی اور عسکری قیادت کے نمائندوں نے شرکت کی ہر چہرہ اشکبار تھا کیونکہ ہم نے ایک علم کو رخصت ہوتے ہوئے دیکھا۔ ایک نور کو جدا ہوتے ہوئے دیکھا، ایک محب وطن شہری اور ایک بہترین think tanker کو رخصت ہوتے ہوئے دیکھا۔ اللہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائیں اور لواحقین کو صبر و جمیل عطا کریں۔ امین