بلاگز
شخصیت کی اہمیت
ازقلم: محبوب حسین
ایک مشہور مفکر جارج ایم رینالڑ کا کہنا ہے کہ آپ کی شخصیت ہمیشہ ویسی ہی ہوگی جیسی آپ اسے اپنی زندگی کے آغاز میں بنائیں گے۔
لفظ شخصیت کی تعریف اور تشریح یوں تو بے شمار لوگوں نے کی ہے اور ہر ایک کی تشریح ایک دوسرے سے کسی نہ کسی پیرائے میں مختلف ہوتی ہے۔ تاہم، ایک قدر ان تشریحات میں مشترک ہے، اور وہ یہ کہ ” آپ اپنے قول،فعل،انداز اور کردار سے دوسروں پر جو اثر مرتب کرتے ہیں، وہ آپ کی شخصیت کہلاتی ہے”۔
شخصیت بنانے والے عوامل میں ہمارا اخلاق ،کردار، رویہ، اٹھنے اور بیٹھنے کا انداز، چال چلن، حرکات وسکنات وغیرہ شامل ہیں۔ ایک پرکشش شخصیت کے مالک کے پاس یہ سارے طور طریقے مثبت، اچھے اور متاثر کن انداز میں موجود ہوتے ہیں۔ جب ہم پہلی بار کسی سے ملاقات کر رہے ہوتے ہیں تواسکا کردار اسکی باتوں سے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ وہ کس قسم کے ماحول اور کیسی ذہنیت سے تعلق رکھتا ہے۔
بدقسمتی سے مشرقی کلچر میں شخصیت کسی اور طریقے سے ناپی جاتی ہے۔ اس بندے کو اعلی شخصیت کا نام دیا جاتا ہے جس کا فزیکل اسٹرکچر (جسمانی ساخت) بہتر ہو، یا جس کی مالی حالت بہتر ہو، مہنگے اور پرتعیش لباس پہننے والے کو بھی ‘بڑی شخصیت” تصور کیا جاتا ہے، یہ دیکھے بغیر کہ اس لباس میں لپٹے شخص کی اخلاقی اقداراور انسانیت دوستی کتنی ہے۔
مشہور مصنف مسٹر گارڈن بائرن نے اپنی ایک تصنیف میں ایک سرمایہ دار سے کیا کیا گیا سوال تحریر کیا یے۔ وہ لکھتا ہے کہ میں نے سرمایہ دار سے سوال پوچھا کہ اس نے اتنے وسیع کاروبار کو چلانے کے لیے اور بے حساب دولت حاصل کرنے کے لیے کن کن اور کس قسم کے لوگوں سے مدد طلب کی تھی۔ سرمایہ دار کا جواب تھا کہ میں سب سے پہلے پر کشش شخصیت کو ترجیح دیتا ہوں اور اسی کو پسند کرتا ہوں۔
کامیابی کی ایک خوبی انکساری، عاجزی اور ایمنادری بھی ہے۔ ایک آدمی جو وقت بے وقت ہانکتا رہے۔ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ شیخی خورہ اور بڑھ بولا انسان ہمیشہ نقصان میں رہتا ہے۔ ہمیں ضروری ہے کہ دوسروں کے دکھ درد بھی غور سے سنیں اور ازارہ ہمدردی ان کو مفید مشورہ بھی دیں۔ ایسا نہ کریں آپ ہی بولتے چلے جائے اور دوسرے کو بات کرنے کا موقع نہ دیں۔آپ کا ہمدردانہ رویہ دوسروں کو آپ کا گرویدہ بنانے میں محدودومعاون ثابت ہوگا۔
شخصیت لازمی جزواعتماد ہے۔ آپ خود پر اور دوسروں پر اعتماد رکھیں۔ دوسروں پر اعتماد رکھنا بہت ہی اچھی عادات ہے۔لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ بغیر سوچے سمجھے یا پرکھے کسی شخص پر اندھا دھند اعتماد کرلیں۔ہوسکتا ہے اس طرح آپکو نقصان اٹھانا پڑے۔ مگر یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ جب آپ کسی شخص پر باربار اعتماد کریں گے تو وہ شخص اگر جھوٹ بولنے کا عادی ہے تو یقینا جھوٹ بولنا ترک کر دیگا۔ البتہ ہر ایک کو مشکوک اور چوراچکا بھی مت سمجھیں۔ اس طرح آپ خود دوسروں کی نظروں میں برے بن جائیں گے اور لوگ آپکے متعلق غلط رائے قائم کرنے میں تامل نہ کریں گے۔ اس لیے لازم ہے کہ معاشرے میں اپنی شخصیت کو پرکشش بنانے کے لیے اپنا اخلاق، رویہ درست کرلیں، اور ساتھ ساتھ جس پروفیشن سے آپکا تعلق اس شعبے میں انکساری اور ایمانداری کا مظاہرہ کر کے کام کریں تو دنیا آپ کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔