گشگش تھاپوشکن سائفن ایریگیشن سکیم کا کمال ۔ اجتماعی ترقی کی ایک بہترین مثال
تحریر: شجاعت علی
ضلع غذر کے صدر مقام گاہکوچ سے تقریباً چالیس کلو میٹر دور تحصیل اشکومن، یونین کونسل ایمت میں دریائے اشکومن کے آر پار گشگش اور تھاپوشکن گاؤں واقع ہے۔ یہاں کی تاریخ کچھ یوں ہے کہ اٹھارہ سو نوے (1890) میں ایاشو راجہ خاندان کے دو بھائی واخان افغانستان سے گشگش تشریف لائے اور یہیں آباد ہوئے ابھی یہاں ایاشو خاندان کے چالیس گھرانے آباد ہیں انیس سو پینتالیس (1945) میں واخان افغانستان سے خیبر خاندان سے ایک گھرانہ یہاں آباد ہوا اور اب خیبر خاندان کے یہاں آٹھ گھرانے ہیں اسی طرح شیر قلعہ سے ایک گھرانہ، اور پونیال سے دو مزید گھرانے انیس سو ستر (1970) میں یہاں آباد ہوئے۔ اس وقت مجموعی طور پر یہاں ساٹھ گھرانے آباد ہیں۔ گشگش میں سال میں صرف ایک فصل اُگائی جا سکتی ہے یہاں کی زمین زرخیز ہونے کے سبب گندم، آلو اور مکئی اُگانے کے لئے موزوں ہیں۔ سیب، خوبانی، اور اخروٹ کی بہترین پھل یہاں پیدا ہوتی ہے۔ گاؤں میں ہر گھرانے کے پاس تقریباً اوسطاً پانچ کنال زمین دستیاب ہے۔ گشگش میں تقریباً 215 ایکڑ یعنی 1,720 کنال قابل کاشت زمین موجود ہیں مگر اس زمین کو آباد کرنے کے لئے مطلوبہ پانی دستیاب نہیں ہے۔ اس مسئلے کا مسقل حل نکالنے اور غیر آباد زمین کو آباد کرنے کے لئے ای ٹی آئی جی نے سوشل موبلائزیشن پارٹنر کی مدد سے گشگش کے عوام نے دریائے اشکومن کے اُس پار واقع تھاپوشکن گاؤں کے لوگوں سے رابطہ کیا جن کے پاس ان کے نالے میں وافر مقدار میں پانی دستیاب ہے۔ کچھ لو اور کچھ دو کے اُصول کے تحت دونوں گاؤں کے مابین گفت و شنید کا بندوبست کیا گیا تھاپوشکن گاؤں میں تیس گھرانے آباد ہیں۔ گشگش اورتھاپوشکن کے عوام کے درمیان یہ معاہدہ ہوا کہ تھاپوشکن والے گشگش والوں کو سائفن ایریگیشن کے تحت گشگش کے غیر آباد زمین کو آباد کرنے کے لئے پانی دیں گے اور بدلے میں گشگش کے عوام تھاپوشکن کے عوام کو 15کنال زمین دیں گے یعنی 10مرلہ فی گھرانہ کے حساب سے 31 گھرانوں کو اپنی ملکیتی زمینوں سے بانٹ لیں گے اس طرح مجوعی طور پر دونوں گاؤں کے کل اکیانوے(91) گھرانے اس مشترکہ سکیم سے مستفید ہونگے۔ سکیم کو کامیاب بنانے اور اسے پائیدار بنیادوں پر چلانے کے لئے باقی لوازمات بھی آپس میں اتفاق رائے سے طے کر لئے گئے تاکہ مستقبل قریب میں کسی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رہے۔
گشگش کے باشندے طویل عرصے سے اس انتظار میں تھے کہ ان کے علاقے میں کوئی ایسا پروگرام آئے جس سے وہ تھاپوشکن سے پانی سمیٹ کے اپنے بنجر اراضی کو سیراب کرے مگر یہ خواہش خواہش ہی رہی۔ ای ٹی آئی جی بی پروگرام گشگش اور تھاپوشکن کے عوام کے لئے امید کی ایک کرن ثابت ہوا کیونکہ اس سے قبل کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ تھاپوشکن کا پانی دریائے اشکومن کے اندر سے گشگش پہنچایا جا سکتا ہیں۔ ابھی 3.17 کلومیٹر طویل پائپ ایریگیشن سکیم پرکلRs.204,443,760/=(دو کروڑ چار لاکھ تینتالیس ہزار سات سو ساٹھ روپے کا خرچہ ای ٹی آئی جی بی پروگرام کے تحت منظور ہوا ہے۔ پانچ مختلف اقسام کے HDPE پائپ اس سکیم میں استعمال کئے گئے ہیں جن میں PN10,12.5, 16 & 20شامل ہیں۔ 1.25کیوسک پانی خارج ہونے سے وافر مقدار میں گشگش کی بنجر اراضی کو آباد کرنے لئے پانی دستیاب ہو گا۔ اس سکیم کے تحت پائپ کی صفائی کے لئے دو عدد واش آؤٹ چیمبرز، پانی کو صاف رکھنے کے لئے ایک عدد سیڈمینٹیشن ٹینک اور دو الگ الگ مقامات پر پانی پہنچانے کے لئے ڈیلیوری چیمبرز تعمیر کرنے اس سکیم کو ایک نئی جہت ملے گی۔ کوہل کی تعمیر پر تقریباًبیالیس لاکھ سیڈمنٹیشن ٹینک، واش آوٹ اور ڈیلیوری چیمبرز کی تعمیر پر اٹھاسی لاکھ جبکہ ایچ ڈی پی ای پائپ اور متعلقہ مواد کی خریداری پر ایک کروڑ سے ذائد خرچے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔اس سکیم پر فی ایکڑ آبپاشی کا تحمینہ نوے لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔
ای ٹی آئی جی بی اور ڈبلیو ایم ڈی (واٹر منیجمنٹ ڈائریکٹوریٹ) کے انجینئرز کی شب و روز کی محنت، لگن اور کاوشوں سے گشگش تھاپوشکن سائفن ایریگیشن سکیم بہت جلد پایہ تکمیل کو پہنچنے والا ہے ڈیڑھ کلو میٹر چوڑے دریائے اشکومن کو دس سے چودہ فٹ گہرے کھود کر پانی اور زمین کے اندرسے پانی ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں پہنچاناکسی معجزے سے کم نہیں۔ ایس ایم ٹی، انجینیئر صاحبان اور عوام گشگش نے پوری کوشش کی کہ دریائے اشکومن کا بہاؤ بڑھنے سے قبل دریا کی کٹائی کا کام مکمل کیا جا سکے دن رات کی محنت سے وہ ایسا کرنے میں کامیاب رہے۔ گلگت بلتستان میں یہ اپنی نوعیت کا پہلاسکیم ہے جس میں صرف اور صرف ایچ ڈی پی ای پائپ استعمال کیا گیا ہے جسے مستقبل قریب میں عوام پینے کے صاف پانی کے لئے بھی استعمال کرسکتے ہیں چونکہ پائپ کا معیار بین الاقوامی معیار کے عین مطابق ہے اور اسے بآسانی پینے کے لئے استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔
اپنی نوعیت کی اس انوکھے سکیم سے جہاں گشگش اور تھاپوشکن کے عوام مستفید ہونگے وہاں گلگت بلتستان میں آبپاشی کے لئے جدید اور دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ طریقے متعارف کرنے کی راہ ہموار ہو گی۔ گلگت بلتستان میں بہت سارے ایسے مقامات ہیں جہاں پانی کی عدم موجودگی کی وجہ سے زمینیں بنجرپڑی ہے جنہیں اس نئے طرز آبپاشی پر سیراب کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ضلع غذر میں ای ٹی آئی جی بی فٹی داس شیر قلعہ میں سائفن ایریگیشن نظام کے تحت ایک کامیاب سکیم متعارف کروا چُکا ہے۔ گشگش تھاپوشکن سکیم سے ہمیں ایک سبق ملتا ہے کہ اگر عوام باہمی گفت و شنید سے مسائل کا حل ڈھونڈنے کے لئے سنجیدہ ہو تو بظاہر ناممکن لگنے والی چیزیں بھی ممکن ہو سکتی ہیں البتہ وسیع تر اجتماعی مفاد کے لئے باہمی مدد اور تعاون لازم و ملزوم ہے۔
اس انوکھے سکیم کی چندتصویری جھلکیاں حسب ذیل ہیں۔ فوٹو کریڈٹ: انجینیئر عیاز الدین، ریزیڈنٹ انجینیئر گلگت اور انجینیئر وحید احمد، سائٹ سپروائزر گشگش تھاپوشکن سائفن ایریگیشن سکیم اشکومن ضلع غذر