اہم ترین

واپڈا سے جاری کردہ اشتہار آسامی کی منسوخی تک احتجاجی سلسلہ جاری رہے گا، چلاس میں مظاہرین کا خطاب

چلاس (شفیع اللہ قریشی) متاثرین ڈیم اور طلباء  کے ساتھ واپڈا دیامر کی طرف سے ہونیوالی زیادتیوں اور ناانصافی کے خلاف گریجویٹس الائنس کی جانب سے دی جانیوالی 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم کے خاتمے پر صدیق اکبر چوک میں زبردست پرامن احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا۔
جلسے میں علماء عمائدین،گریجویٹس الائنس،سمیت سینکڑوں بے روزگار طلباء سمیت سیاسی سماجی اور فلاحی تنظیمیں کے سربراہوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔مظاہرین نے بلند آواز میں واپڈا دیامر کی جانب سے دیامر اور گلگت کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ناانصافی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مقررین میں مولانا محید،مولانا عبدالمالک،مولانا مفتی محفوظ،صدر یوتھ بشیر احمد،تھور یوتھ خوشنود عالم،گریجویٹس الائنس کے ممبران عبدالباسط،رفیق،اشتیاق،عاقب،ریاض سمیت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے مظاہرین سے خطاب کیا۔انھوں نے کہا کہ جب تک واپڈا حالیہ مشتہر آسامیوں کو منسوخ نہیں کرتا تب تک پرامن احتجاجی جلسے جلوسوں اور دھرنوں کا آغاز کرکے سلسلے کو جاری رکھا جائے گا اور انصاف کے لیے عدالت کے چوکھٹ پر جائیں گے۔آئینی اور قانونی طور پر آسامیوں پر دیامر کے عوام کا حق ہے۔اسکے بعد گلگت بلتستان کے عوام کا ہے۔کسی صورت ظلم زیادتی کو برداشت نہیں کرینگے۔انھوں نے کہا کہ گذشتہ قرارداد پر عمل درآمد کرتے ہوئے گریڈ ایک تا 18 تک اسپیشل کوٹہ دیامر کے لیے مختص کیا جائے،موزوں  امیدوار نہ ہونے کی صورت میں گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع کو خصوصی ترجیح دی جائے۔
انہوں نے کہا گریجویٹ الائنس دیامر کے پلیٹ فارم سے پڑھے لکھے نوجوانان میدان عمل میں ہے۔ہمارا ون پوئنٹ ایجنڈہ ہے کہ دیامر بھاشاہ ڈیم پراجیکٹ میں ضلع دیامر کے عظیم قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام ملازمتوں میں پہلا حق دیامر اور گلگت بلتستان کے عوام کو دیا جائے۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کہا کہ گریجویٹس الائنس دیامر طلباء تحریک کا بھر پور حمایت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔دیامر بھاشاہ ڈیم میں عمائدین دیامر نے قربانی دی ہے۔واپڈا چور ادارے نے اراضی کی معاوضوں مد میں بہت زیاتی کی ہے اور دیامر کے عوام کی سادگی سے بھر پور فائدہ اٹھایا۔یہاں کے غیور عوام معاہدہ کیا تھا کے ڈیم پراجیکٹ میں تمام پوسٹوں میں چپڑاسی سے لیکر اعلی گریڈ تک دیامر کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو نوکریاں دیا جائے گا لیکن افسوس کہ ان ظالم ادارہ واپڈا نے یہاں بھی زیادتی کی ہے۔
مقررین نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا یہاں ہر گھر سے پڑھے لکھے نوجوانان کی کثیر تعداد موجود ہے،والدین نے اپنے پیٹ پر چھرا مارکر اور پیٹ پر پھتر رکھا خود کو بھوکا رکھ کر اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلوائی ہے تاکہ یہاں اس عظیم پراجیکٹ میں اپنا کردار ادا کرسکے اور معاشی قتل کا ازالہ ہوسکیں،جب بچے یہاں اعلی تعلیمی اداروں اسناد حاصل کر یہاں آئے انہیں مایوسی کے سوا کچھ نظر نہیں آیا۔پڑھے لکھے ہزاروں نوجوان ڈگریاں ہاتھوں میں لیے در در کے ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں،کوئی روزگار نہیں مل رہا ہے۔آئے روز ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا اور یہاں کے عوام پریشان ہیں۔انھوں نے کہا کہ چور واپڈا نے ہمارے علاقے کے حقوق کو ہڑپ کرتے ہوئے معاہدے کی خلاف ورزی کرکے کرپٹ ادارے نے اب ہمارے نوجوانوں کے حقوق پر بھی ڈھاکہ ڈال ہے اور ہمیشہ چور  دروازے سے درجنوں افراد کو رشوت کے عوض ملک کے دیگر شہروں سے بھرتی کیا ہے۔جوکہ ہمارے عوام کو پستی کی طرف دھکیل دیا گیا اور مزید حقوق کو غضب کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ نوجوانوں کی تحریک اعلی تحریک ہے تاریخ رقم کریگی،واپڈا دیامر کے کرتوت جان چکے ہیں حقوق نہ ملا تو مزید ردعمل سخت ترین ہوگا۔دیامر کے عوام اپنا حق مانک رہے ہیں کسی اور کا حق نہ مانگتے ہیں،ہمیں ہمارا حق دیا جائے،پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دیامر نے بہت قربانی دی ہے،یہ قربانیاں بہت مشکل ہوتی ہے دینے میں،یہاں کے ڈیم کمیٹی،سیاسی رہنماء قصور وار ہیں انھوں ہمیشہ اپنے مقاصد اور مفاد کو سامنے رکھ کر بات کی مگر افسوس انھوں نے کبھی ہمارے نوجوانوں کے مستقبل کی بات کبھی نہیں کی۔کسی کی کوئی طاقت نہیں تھی دیامر کے عوام کی اجازت کے بغیر یہاں یہاں ڈیم تعمیر ممکن نہیں تھا،یہاں کے محبت وطن غیور عوام نے اپنی قربانیاں دی ہے،انھوں نے کہا کہ دیامر کے سیاسی اور ڈیم کمیٹی ممبران نے چوروں کا ساتھ نہ دیتی تو آج ان حقوق پر کبھی زیادتی و ناانصافی نہیں ہوتی۔ہمیشہ جھوٹے معاہدے کیے اور بارہا جھوٹ بولا کہ یہاں بے روزگاری ختم ہوگی،یہاں غربت کا خاتمہ ہوگا اور تعلیم فری میں ملے گی۔تو ہم سوال پوچھتے ہیں یہ سب باتیں اور وعدے کہاں گئے؟؟تمام چیزوں پر ڈھاکہ ڈالا سوا ایک چیز کا  کہ ڈیم بنے گا اور یہاں کے عوام کا قربانیوں کا ازالہ ہوگا اور حکومت دست شفقت سے سر پر ہاتھ رکھی گی،عوام تو ان امیدوں پر قائم تھی مگر حالیہ دنوں واپڈا نے خالی آسامیوں میں یہاں کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو مکمل نظر انداز کرکے کوئی کوٹہ سسٹم مختص نہیں کیا۔انھوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے سب کچھ قربان دیامر کے عوام کریں اور یہاں کے حقوق کسی اور کو دیا جائے تو سوال کرتے ہیں کیا یہ  زیادتی نہیں بلکہ یہ انتہائی زیادتی ہے۔انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہم واپڈا دیامر اور لوکل انتظامیہ کو خبردار کرتے ہیں،ہمارے جائز مطالبات پر عملی اقدامات نہ ہونے کی صورت میں تمام تر حالات کی ذمہ داری واپڈا دیامر اور ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button