خبریں
شندور گلگت بلتستان کا حصہ ہے، خیبرپختونخواہ کی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریںگے، محمد عظیم
غذر(شہزاد علی احمد) نواجوانان غذر کی ایک میٹنگ زیرصدارت شاہ عالم علیمی سماجی کارکن اور سنئیر ممبر دی الفا برینز منعقد ہوئی
میٹنگ میں چترال کے کچھ حلقوں کی جانب سے شندور کے حوالے سے اس بیان کی سختی سے مذمت کی گئی جس میں شندور کو چترال کا حصہ کہا گیا ہے۔ اور اس تاثر کو بھی شدید الفاظ میں رد کی گئی کہ شندور کا کوئی مسلہ ہی نہیں ہے۔ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے صوبیدار (ر) محمد عظیم نے کہا کہ شندور گلگت بلتستان کا بہت اہم حصہ رہا ہے۔ یہاں سے ہم نے چترالیوں بھائیوں کی مصیبت کے وقت مدد کرتے رہے ہیں جبکہ اج وہ خیبر پختونخواہ حکومت کی سازش کا شکار ہوکر ہماری ہی زمین پر قابض ہوگئے ہیں اور ہمیں ہی میاوں کرتے ہیں۔ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے سماجی کارکن مقبول حیات کاکاخیل نے کہا کہ اپنی سرحدوں اور زمین کی ہر صورت حفاظت کی جائیگی۔
جبکہ شاہ عالم علیمی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ حکومت صرف ہماری سرحدوں پر قابض نہیں ہے بلکہ دریا سندھ کی رائلٹی بھی ہڑپ کرتی ائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کے پی کے نے لالوسر بابوسر بھاشہ دیامر شونجی نالہ شندور اور اب چمرکن پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپنی زمین ہر صورت واپس لیکر رہیں گے چاہئے اس کے لیے کوئی بھی قربانی کیوں نہ دینا پڑے۔
میٹنگ میں بات کرتے ہوئے الحاج محمد صادر شاہ نے کہا کہ ہم ملک کی سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں جبکہ ادھر ہماری اپنی زمین محفوظ نہیں۔ جبکہ محمد ابراہیم کا کہنا تھا کہ ہم گلگت بلتستان کو فلسطین بننے نہیں دینگے اپنی زمینوں کی حفاظت کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔
میٹنگ میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اگلے سال کسی چترالی کو شندور میں مال مویشی لانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
میٹنگ میں کور کمانڈرز پشاور اور ایف سی این گلگلت سے کہا گیا ہے کہ وہ شندور سے چترال سکاوٹس کو فوراً ہٹا کر وہاں گلگت بلتستان سکاوٹس کو تعینات کریں۔ جبکہ حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جی بی کی تمام سرحدات خیبر پختونخواہ حکومت سے چھڑا کر گلگت بلتستانیوں کو واپس کریں۔ ورنہ راست اقدام کیا جائے گا۔
میٹنگ میں محمد عالم رحیم اللہ خلیفہ شیر حیات محمد ابراہیم سید عمران علی، افتاب، ظاہر سمیت سیاستدانوں اور سماجی کارکنوں کی بڑی تعداد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔