گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے 300 ایام
تحریر- جہانگیر ناجی
دسمبر 2019 میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کی پہلی شناخت چین کے شہر ووہان میں ہوئی جہاں سے یہ بیماری سفری افراد کے زریعے دیگر ممالک تک پھیلی اور عالمی صحت کے ماہرین نے اس بیماری کو عالمی وبا قرار دے کر اسے کووڈ-19 کے نام سے منسوب کیا جبکہ گلگت بلتستان میں اس عالمی وبا کا پہلا کیس 6 مارچ 2020 کو رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد صوبائی حکومت گلگت بلتستان نے اس وبا کے پھیلاؤ میں قابو پانے 7 مارچ سے تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے باقاعدہ احکامات جاری کئے اور ساتھ میں مئی کے پہلے ہفتے تک سخت قسم لاک ڈاؤن کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا تھا جس کے نتیجے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کافی حد تک قابو پانے میں گلگت بلتستان حکومت کامیاب حاصل ہوئی تھی بعد ازاں بعض صوبائی وزراء اور تاجروں کی مداخلت سے لاک ڈاؤن سلسلے کو ختم کیا گیا جس کے برے اثرات سامنے آنے لگے اور مئی کے دوسرے ہفتے سے اس وبا کے پھیلاؤ میں نہ صرف تیزی دیکھی گئی بلکہ کورونا اموات میں حد درجہ اضافہ دیکھا گیا
دوسری جانب روز مرہ کورونا پوزیٹو کیسز میں بھی تین گنا اضافہ ہونا شروع ہوا جون سے اس میں مزید تیزی آگئی، کورونا کیسز و اموات میں تیزی کا یہ سلسلہ نومبر تک جاری رہا۔ جبکہ ملک بھر میں نومبر دسمبر کے مہینے کورونا کے حوالے سے دوسری لہر کا ایک خوف و ہراس پھیلا ہوا تھا لیکن اللہ کا کرنا کہ گلگت بلتستان میں دسمبر کے پہلے دن سے ہی کورونا کیسز میں کمی کے نتائج سامنے آنے لگے اور 17 دسمبر سے کورونا کیسز مزید کم ہوتے گئے اور زیر علاج مریضوں کی تیزی سے صحت یابی کا سلسلہ بھی 31 دسمبر تک جاری رہا سال کے اختتام پر زیر علاج مریضوں کی مجموعی تعداد گھٹتے ہوئی 43 میں پہنچ گئی جبکہ اب ہم 2020 میں کورونا وائرس سے لڑتے ہوئے اس وقت 2021 میں داخل ہو چکے واضح رہے کہ کورونا وائرس مارچ 2020 کے پہلے ہفتے گلگت بلتستان داخل ہوا تھا اور تا حال اس خطہ کو اس مہلک بیماری سے مکمل طور نجات نہیں مل پائی آئے روز کوئی نہ کوئی کورونا کیس کا سامنا کرنا ہی پڑ رہا ہے اگر دسمبر کے آخری پندرہ دنوں میں سامنے آنے والی کورونا وائرس صورت حال نئے سال کے پہلے مہنے میں بھی جاری رہی تو گلگت بلتستان میں آنے والے مہینوں میں آثار اچھے نظر آتے ہیں واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں کورونا کے ان 300 دنوں میں نگران حکومت سمیت تین حکومتیں آئیں تینوں حکومتوں کے اپنے اپنے ادوار کے دوران ہونے والی اموات کا اگر الگ الگ جائزہ لیا جائے تو 5 مارچ سے 23 جون تک نون لیگ حکومت کے 110 دنوں میں 23 اموات ہوئیں اور 24 جون سے 27 نومبر کے دوران نگران حکومت کے 157 دنوں میں 74 اموات جبکہ تحریک انصاف کے ان 33 دنوں میں 4 اموات ہوئیں ہیں محکمہ صحت گلگت بلتستان کے کورونا فوکل پرسن ڈاکٹر شازمان کی سربراہی میں صحت کی بہادر ٹیموں نے اس وبا پر قابو پانے کے لئے روز اول سے جہاد کا کردار ادا کیا ھے اور اس جہاد میں کئی قیمتی ڈاکٹروں و پیرامیڈیک عملہ کی زندگیاں وبا کے زد میں آکر شہادت نوش بھی کر گئیں ہیں جبکہ متعدد ڈاکٹرز و نرسنگ سٹاف مریضوں کا علاج و دیکھ بھال کرتے کرتے خود کورونا کے لییٹ میں آتے ہوئے موت کے منہ سے بچ کر اس وبا کے خلاف اب بھی جنگ میں مصروف کردار ادا کر رہے ہیں واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں سب سے پہلے کورونا کیس مارچ کے پہلے ہفتے سامنے آیا 6 مارچ کو ڈاکٹر شازمان نے سکردو میں عراق ایران زیارت سے واپس آنے والی ایک فیملی کا ٹیسٹ سیمپل لیکر اسلام آباد بھجوایا جس دوران 14 سالہ زین علی کی رپورٹ پوزیٹو آنے سے گلگت بلتستان میں ایک خوف و ہراس پھیل گیا اور صوبائی حکومت نے تمام تعلیمی اداروں کو 7 مارچ سے بند کرنے کے احکامات جاری کر دی
دئیے جبکہ 11 مارچ کو سکردو سے ایک اور کورونا کیس سامنے آگیا اسی طرح مارچ کے دوسرے ہفتے میں کورونا سے گلگت بلتستان میں پہلا ایک شخص جانبحق ہوا اس دوران گلگت بلتستان میں صرف چار پوزیٹو کیسز تھے جانبحق کیس کے ساتھ زیر علاج مریضوں میں ایک خاتون اور 14 سالہ زین علی سمیت صرف 4 کیسز رجسٹرڈ تھے بعد ازاں عراق زیارت سے آنے والے مقامی افراد نے پوزیٹو کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کر دیا اس دوران مارچ کے تیسرے بفتے ڈاکٹر اسامہ سفری افراد کو چیک کرتے کرتے خود کورونا کے لپیٹ میں آگئے اور 21 مارچ کو زندگی کی بازی ہارگئے۔ بعد ازاں صوبائی حکومت نے تبلیغ سے واپسی افراد کو بھی کورونا ٹیسٹ مرحلے میں شامل کیا گیا اس دوران کورونا کا پہلا تبلیغی کیس کشروٹ میں سامنے آیا جس کے بعد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو قابو پانے کی غرض سے گلگت بلتستان میں تبلیغی سرگرمیوں کو بھی معطل کرنے کے احکامات جاری کئے گئے محکمہ صحت گلگت بلتستان نے مارچ تا 31 دسمبر 2020 کے دوران ان 10 مہینوں میں سیاحوں ، تعلیمی اداروں کے سٹاف اور طلبہ وطالبات سمیت مجموعی طور پر 64689 افراد کا ٹیسٹ سیمپل لیا جن میں 52214 کی رپورٹ نگیٹیو اور 4857 کی رپورٹ پوزیٹو آگئی جبکہ 219 افراد کی رپورٹ کچھ ٹیکنیکل وجوہات کی بنا مسترد بھی ہوئیں اسی طرح 43 افراد اسوقت زیر علاج ہیں جبکہ 4713 مریض اب تک صحت یابی پا چکے ہیں آغاز کورونا وائرس سے اب تک محکمہ صحت گلگت بلتستان کے زیر علاج ان 10 مہینوں میں کورونا وائرس کے لپیٹ میں آتے ہوئے 101 افراد جانبحق ہو چکے ہیں۔ جبکہ پرائیویٹ علاج کے دوران یا بیرون گلگت بلتستان کے سرکاری ہسپتالوں میں زیر علاج تقریباً 50 سے زائد گلگت بلتستان کے افراد کورونا وائرس سے جانبحق ہو چکے ہیں جن کا اعداد و شمار محکمہ صحت گلگت بلتستان کویڈ-19 ڈیتھ فہرست میں شامل نہیں جیسے دیامر سے تعلق رکھنے والے سیاستدان سید افضل ، جسٹس (ر) سید جعفر شاہ ،سابق گورنر سید پیر کرم علی شاہ، غذر سے تعلق رکھنے والے ایک حاضر سروس کرنل کی بیوی اور اس کی ساس، پروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان سمیت درجنوں مقامی اموات کا نام محکمہ صحت گلگت بلتستان کے کھاتے میں شامل نہیں ھے اگر ان اموات کو بھی گلگت بلتستان کے سرکاری 101 اموات لسٹ میں شمار کرتے ہیں تو اس وبا کے دوران ہم نے تقریباً ڈیڑھ سو سے دو سو کے درمیان اپنے مقامی قیمتی افراد کو کھو چکے ہیں۔ جبکہ گلگت بلتستان میں شروع سے اب تک ماہانہ بنیادوں پر آگر سرکاری فہرست کے مطابق اموات کی اتار چڑھاؤ دیکھی جائے تو وہ کچھ اس طرح بنتی ھے
مارچ میں 2، اپریل میں 1, مئی میں 8, جون میں 15, جولائی میں 28، اگست میں 13, ستمبر میں 21، اکتوبر میں 4, نومبر میں 5, اور دسمبر میں 4, افراد کورونا وائرس سے جانبحق ہو چکے ہیں۔
اس وقت گلگت سکردو گانچھے شگر ہنزہ غذر استور اور دیامر کورونا وائرس سے متاثر اضلاع میں شامل ہیں جبکہ نگر اور کھرمنگ دونوں اضلاع حال ہی یں کورونا سے نجات حاصل کر چکے ہیں ان دس مہینوں کے دوران ضلع استور میں شروع سے اب تک 7853 افراد کا ٹیسٹ سیمپل لیا گیا ھے اس دوران 398 پوزیٹو کیسز سامنے آگئے تھے جس میں 387 صحت یاب 5 اموات ہوئیں اور 6 اس وقت زیر علاج ہیں اسی طرح ضلع دیامر کے اب تک ٹوٹل 7557 افراد کا ٹیسٹ سیمپل لیا گیا ھے جن میں 278 پوزیٹو کیسز سامنے آگئے ان پوزیٹو کیسز میں 5 اموات ہوئیں اور 266 صحت یاب ہوئے جبکہ 7 مریض اس وقت زیر علاج ہیں۔
ضلع گانچھے کے اب تک 3935 افراد کا ٹیسٹ سیمپل لیا گیا ھے اس دوران 113 پوزیٹو کیسز سامنے آگئے ان پوزیٹو کیسز میں 4 جانبحق اور 104 مریض صحت یاب ہوئے جبکہ 5 اس وقت زیر علاج ہیں۔
ضلع غذر سے اب تک 4865 افراد کا ٹیسٹ سیمپل لیا گیا ھے اس دوران 436 پوزیٹو کیسز سامنے آگئے آن پوزیٹو کیسز میں 7 جانبحق ہوئے 425 صحت یاب جبکہ 4 اس وقت زیر علاج ہیں۔
ضلع گلگت کے 15318 افراد کا ٹیسٹ سیمپل لیا گیا اس دوران 1734 پوزیٹو کیسز سامنے آگئے ان پوزیٹو کیسز میں سے 39 اموات ہوئیں اور 1692 صحت یاب ہوئے جبکہ 3 مریض اس وقت زیر علاج ہیں۔
ضلع ہنزہ کے اب تک 9390 افراد کا ٹیسٹ سیمپل لیا گیا ھے جن میں 617 پوزیٹو کیسز سامنے آگئے ان پوزیٹو کیسز میں 3 جانبحق اور 611 صحت یاب ہوئے جبکہ 3 مریض ابھی زیر علاج ہیں۔
ضلع کھرمنگ کے اب تک 2838 افراد کا سیمپل لیا گیا ھے اس دوران 107 پوزیٹو کیسز سامنے آگئے آن پوزیٹو کیسز میں 107 صحت یاب ہوئے اور یہ واحد ضلع ھے جہاں ایک بھی کیس اموات کی نہیں اور نہ ہی اس وقت کوئی مریض زیر علاج ھے۔
ضلع نگر کے اب تک 3061 افراد کا ٹیسٹ سیمپل لیا گیا ھے جن میں 205 پوزیٹو کیسز سامنے آگئے ان پوزیٹو کیسز میں سے 4 جانبحق اور 201 افراد صحت یاب ہوئے جبکہ اس وقت کوئی مریض زیر علاج نہیں ھے
ضلع شگر کے ابھی تک 387 افراد کا ٹیسٹ سیمپل لیا گیا ھے جن میں 127 پوزیٹو کیسز سامنے آگئے ان پوزیٹو کیسز میں 4 جانبحق جبکہ 118 صحت یاب ہوئے اور اس وقت صرف 5 مریض زیر علاج ہیں
ضلع سکردو کے ابھی تک 7402 افراد کا ٹیسٹ سیمپل لیا گیا ھے جس میں 642 پوزیٹو کیسز سامنے آگئے ان پوزیٹو کیسز میں 30 جانبحق اور 605 صحت یاب ہوئے جبکہ 7 مریض اس وقت زیر علاج ہیں
گلگت بلتستان میں مجموعی طور پر 346 مسترد سیمپل سمیت اب تک 64689 کورونا ٹیسٹ کے دوران 4857 متاثر افراد کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان میں گلگت میں 1734، سکردو میں 642، دیامر میں 278، استور میں 398، گانچھے میں 113، غذر میں 436، ہنزہ میں 617, نگر میں 205, کھرمنگ میں 107, اور شگر میں 127, افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ 15 جولائی سے گلگت بلتستان کو سیاحت کے لئے کھول دیا گیا تو نگران صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں محکمہ صحت گلگت بلتستان نے سیاحوں کو کورونا ٹیسٹ کے بعد حدود داخل ہونے پر پابند کیا اور ان ساڈھے پانچ مہینوں میں محکمہ صحت نے مجموعی طور پر 7472 ملکی و غیر ملکی سیاحوں کے ٹیسٹ سیمپل لئے اس دوران 200 سیاح کورونا کے لپیٹ میں میں آئے اور ان میں اب تک 197 سیاح صحت یابی پا چکے ہیں جبکہ 3 سیاح اب بھی گلگت بلتستان میں زیر علاج ہیں اسی طرح دوسرے مرحلے میں 15 ستمبر سے تعلیمی اداروں کو بھی کھولا گیا محکمہ صحت نے ان ساڈھے تین مہینوں میں مجموعی طور پر 13913 ٹیچر اور طلبہ وطالبات سے کورونا سیمپل لئے گئے تھے جس میں اب تک 420 تعلیمی اداروں کے افراد کورونا وائرس کے لپیٹ میں آئے اور ان میں اب تک 408 مریض صحت یابی پا چکے ہیں جبکہ 12 مریض اب زیر علاج ہیں
گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے باعث سب سے زیادہ اموات گلگت ڈویژن میں ہوئی ہیں جہاں 53 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ دوسری نمبر پر بلتستان ڈویژن ھے جہاں 38 اموات ہوئیں جبکہ 10 اموات کے ساتھ دیامر ڈویژن تیسرے اور سب سے کم نمبر پر ھے
آگر گلگت بلتستان کے ان تین ڈویژنوں میں ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد کو ان کی ضلعی اعدادوشمار میں تقسیم کر کے دیکھا جائے تو تب بھی ضلع گلگت 39 اموات کے ساتھ پہلے نمبر پر اور ضلع سکردو 30 اموات کے ساتھ دوسرے نمبر پر ھے اسی طرح ضلع غذر میں 7 ضلع استور میں 5 ضلع دیامر میں 5 ضلع نگر میں 4 ضلع گانچھے میں 4 ضلع شگر میں 4 اور ضلع ہنزہ میں 3 افراد کورونا وائرس سے جانبحق ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے خلاف اس جنگ میں پاک فوج کا کردار بھی گلگت بلتستان میں نہایت قابل تعریف رہا ٹیسٹنگ مشینوں و دیگر طبی سہولیات کی فراہمی اور لاک ڈاؤن متاثرین کی امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران اس امدادی مشن میں دیگر فلاحی اداروں نے بھی بھرپور کردار ادا کیا جس میں الخدمت فاؤنڈیشن گلگت بلتستان نے حکومتی امداد سے بڑھ کر متاثرین کی بحالی میں صف اول کا کردار ادا کیا ھے جس کے بعد طلحہ محمود فاؤنڈیشن ‘عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ ‘ ایس سی او ‘ معذور افراد کی تنظیم اور ربانی ٹرسٹ’ و دیگر فلاحی تنظیموں سمیت مزہبی و دینی پلیٹ فارم کی امدادی سرگرمیاں بھی لاک ڈاؤن کے دوران گلگت بلتستان میں نہایت قابل تعریف رہیں۔