اگر ہو جذبہ تعمیر زندہ
تحریر:سیدنذیرحسین شاہ نذیر
ضلع چترال کی تحصیل دروش کے نواحی گاوں کڑدام دروش تعلق سے رکھنے والے وقار احمدپیدائشی طورپردونوں ٹانگوں سے محروم ہیں اور اپنی نقل و حرکت کے لئے وہیل چیئر استعمال کرتے ہیں ۔ وہ گذشتہ آٹھ سالوں سے مدرسہ صدیق اکبردروش میں بلامعاوضہ ناظرہ قرآن پڑھارہے ہیں۔
وقاراحمد کہناہے کہ معذوری کی حالت میں اگر گھر کا ماحول اچھا مل جائے تو انسان بیماری سے مقابلہ کرلیتا ہے اگر ماحول اس کے برعکس ہو تو پھر زندگی گزارنا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور جسمانی معذوری کے ساتھ ذہن بھی کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ سرکاری اداروں میں افرادباہم معذوری کے شکارافرادکے رسائی کویقینی بنانے کے لئے ریمپس یعنی ڈھلوان کیوں نہیں بنائے جاتے ہیں۔تاکہ خصوصی افرادبھی نسبتاً آسانی کے ساتھ اپنے منزل تک پہنچ سکیں؟
"میں وہیل چیئر کو اپنے کمزور ہاتھوں سے چلاتے ہوئے حوصلہ مندی سے مسائل کا سامنا کر رہا ہوں۔ سکت کم ہے مگر ہمت بلند ہے اور بحیثت شہری میں نا مساعد حالات سےمقابلہ کرنے کی ہرممکن کوشش کررہاہوں” یہ کہنا تھا وقار احمد کا اس کے ساتھ انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ پاکستان کے اسلامی معاشرے میں بمشکل کوئی ایسی مسجدملے گی جہا ں وہیل چیئراستعمال کرنے والے افراد کے لئے سہولیات فراہم کی گئی ہوں جہاں وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ باجماعت نماز پڑھ سکیں۔چترال میں میرے خیال میں کوئی ایک مسجدبھی نہیں ملے گی جس میں خصوصی افرادکے لئے بندوبست کیا گیا ہو۔اس طرح معاشرے میں کئی بنیادی سہولیات کی شدیدکمی ہے "۔
وقار احمد نے مطالبہ کیا کہ رمضان المبارک کی ٓامد ٓامد ہے لہذا مقامی افسران اور حکومت وہیل چیر استعمال کرنے والوں کے لئے مساجد میں ان کے داخلے کے لئے خصوصی اہتمام کرے تاکہ وہ بھی اپنی مذہبی فرائض کی ادائیگی کر سکیں۔
چترال سپیشل پیپلز آرگنائزیشن کے صدر ثناء اللہ پولیوکے وائرس کی وجہ سے ایک ہاتھ سے محروم ہیں۔ ایک اور عہدیدارفضل نادر ہیں جوپندرہ سال پہلے حادثے کی وجہ سے ایک ٹانگ سے محروم ہوئے اور اب مصنوعی ٹانگ کی مدد سے چل پھررہے ہیں۔ ایک اور عہدیدار گل حمیدخان پولیو کی وجہ سے دائیں پاوں سے محروم ہیں۔جواداحمدپیدائشی طور سے دائیں بازوسے محروم ہیں،محراب حسین کے دونوں پاوں پولیوسے متاثر ہیں اورضیاء الدین جن کے دائیں ہاتھ کی چارانگلیاں جڑی ہوئی ہیں ۔ ان عہدیداران نے میڈیاسے خصوصی گفتگومیں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے بتایاکہ سکولوں ، کالجوں، ہسپتالوں اور تمام پبلک مراکز میں ریمپس کی سہولت کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ خصوصی افراد کی رسائی ان تک ممکن ہوسکے۔ایسے افراد کو سب سے پہلے ریمپس کی سہولت درکار ہوتی ہےجس سے وہیل چیئر گزر سکے۔خاص کراوپروالی منزل پرجانے کےلئے ریمپ کی سہولت کے ساتھ ساتھ خصوصی ٹائلٹز کابھی ہوناضروری ہے اورخصوصی افرادکےچیک ا پ کے لئے ڈاکٹرحضرات کوگراونڈفلورپرکمرے دیناچاہیے ۔
فضل نادرکاکہناہے کہ خصوصی افراد کو روزمرہ کی زندگی گزارنے میں کئی رکاوٹیں اور مشکلات کا سامنا ہے ۔ یہ رکاوٹیں عام طور پر وہیل چیئرز کے استعمال کے لئے ڈھلوانی راستے کا نہ ہونا، خصوصی واش رومزاوردیگرکئی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال ،سکول اوردفاترجانے میں شرم محسوس کرتے ہیں ۔ ان تمام عہدیداران کا ماننا تھا کہ آئین پاکستان حکومتوں کو پابند بناتا ہے کہ وہ افراد باہم معذوری کے لئے خصوصی سہولتوں کا انتظام کریں تاکہ وہ بھی عام افراد کی طرح زندگی آسانی کے ساتھ گذار سکیں۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہےخصوصی افرادکے لئے صحت مندانسان جیسی سہولیات نہیں دی جاتی ہے اس سے خصوصی افراد ایسامحسوس کرتے ہیں کہ وطن عزیزمیں بھی ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیاجارہاہے ۔
"پہلے تو گھر والے ہی ہمیں چھپاتے رہتے ہیں۔ پھر حکومتیں ہمیں اپنی پالیسیوں میں سے غائب کر دیتی ہیں۔ اس لحاظ سے معاشرے کی تربیت ہونی لازمی ہے۔ سب ہمیں ساتھ رکھیں تاکہ ہم سب کو نظر ٓائیں اور ہمارے لیئے بھی مناسب وسائل رکھے جائیں۔ ہم حکومتوں کی ترجیحات میں شامل ہوں۔ تا کہ پاکستانی شہری ہونے کے ناطے ہم ایک باعزت زندگی گذارنے کے قابل ہو سکیں،” چترال سپیشل پیپلز آرگنائزیشن کے صدر ثناء اللہ نے کہا۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرلوئرچترال ڈاکٹرفیاض رومی نے بتایاکہ و رلڈ ہیلتھ آرگنا ئزیشن کے مطابق دنیا میں اس وقت پندرہ فیصدلوگ کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں ۔ ہیلتھ ٓافیسر نے بتایا کہ چترال کے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال میں ریمپ کی سہولت ہر بلاک میں موجودہے تاہم خصوصی ٹائلٹز کے لئے تمام کاغذی کارروائی مکمل کی جاچکی ہے۔پیسے ملنے پرفوری کام شروع کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ لوئرچترال کے تمام تحصیل ہیڈکواٹرہسپتال ،بی ایچ یوہسپتالز کوہدایت کی گئی ہے کہ خصوصی افرادکو علاج ومعالجے کی تسلی بخش سہولیات فرا ہم کی جائیں تاکہ ان لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔اورکئی سرکاری ہسپتالوں میں افرادباہم معذوری کوبہترین طبی سہولیات کی فراہمی کویقینی بنانے کے لیے کام کومانیٹر کیا جا رہا ہے۔ عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر منظم مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔
ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر احمدالدین نے بتایاکہ 2016 کے بعدجوبھی سکول تعمیرکیاگیاہے وہاں افرادباہم معذوری کی رسائی کویقینی بنانے کے لئے تمام سہولیات کے ساتھ بنایاجاتاہے ۔اور اب منصوبوں کے PC-1 میں ریمپس کی سہولت کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔
محکمہ تعمیرات کے ایک ذمہ دارافسر مہتاح الدین نے کہاکہ محکمہ تعمیرات متعلقہ ڈیپارنمنٹ کی طرف سے آئے ہوئے رپورٹ کے مطابق عمارت تعمیرکرتے ہیں اگرمتعلقہ ڈیپارنمنٹ اپنے رپورٹ میں خصوصی افرادکے لئے ریمپس اورخصوصی واش روم کاذکر کریں محکمہ تعمیرات یقین طورپراسی ہدایت کے مطابق پی سی ون بنائے گا۔2017کے بعدجوبھی تعمیرات شروع کی ہے وہاں ریمیپ اورخصوصی واش رومزکی سہولیات موجودہے ۔