کالمز

ماحول کی خوبصورتی میں جنگلی حیات کا کردار 

 تحریر: احترام حسین

اس روئے زمین پر تمام جاندار انسان، حیوان، زمین، آسمان، سورج چاند، ستارے، پہاڑ، دریا، سمندر، شجر سب ہی خدا کی تخلیقات کے نادر نمونے ہیں۔تاہم جنگلی جانوروں اور پرندوں کی حیرت انگیز بناوٹ، رعنائی و دلکشی، دلآویز اور مسحور کن آوازیں، دل نشین عادات و خصائل قدرت کی کاریگری ایسے انمٹ اور انمول شاہکار ہیں کہ جن کا نظارہ روح کو فرحت و تسکین فراہم کرتا ہے۔جنگلی جانور اور پرندے نا صرف ماحول کی دلکشی و زیبائی کا باعث ہیں بلکہ کائنات کے ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں ان کا اہم کردار ہے۔

دنیا بھر میں جنگلی جانوروں اور پرندوں کی ہزاروں انواع ہیں اور کوئی خطہ ایسا نہیں کہ جہاں یہ فطری دولت موجود نہ ہو۔ موسم سرد ہوں یا گرم، بہار ہو یا خزاں، بارش ہو یا خشک سالی، پہاڑ ہوں یا دریا، جنگل ہوں یا صحرا، میدان ہوں یا کھیت کھلیان، غرضیکہ دنیا کے ہر مقام اور جگہ پر جنگلی حیات کا وجود یقینی ہے۔

پاکستان بھی اپنے خوشگوار موسموں، خوش رنگ پانیوں، بل کھاتے طویل دریاؤں، نہروں، جھیلوں، ندی نالوں، چشموں آبشاروں، آبگینوں، میدانی، پہاڑی و نیم پہاڑی گھنے جنگلات، بے نظیر پہاڑی سلسلوں، وسیع و عریض چراگاہوں، سرسبزوشاداب میدانوں، کھیتوں اور کھلیانوں کی بدولت جنگلی حیات کے لیے پُرکشش مسکن ہے اور یوں یہ خطہ جنگلی جانوروں کی افزائش نسل کے لیے انتہائی موزوں اور سودمند ہے۔ آئی یو سی این (انٹرنیشنل یونین فارکنزرویشن آف نیچر) کے مطابق پاکستان میں 177 اقسام کے ممالیہ اور 660  اقسام کے جنگلی پرندے پائے جاتے ہیں۔

 کشمیر اور خیبر پختونخوا کے پہاڑوں کی خطرناک فلک بوس چوٹیوں پر خوبصورت جنگلی بکرا مارخور، پنجاب میں سالٹ رینج کی ڈھلوانوں پر ممیاتے ہوئے اڑیال، تھل اور چولستان کے وسیع صحراؤں کی وسعتوں میں کلانچیں مارتے چنکارے ہرن، مور، نیم پہاڑی اور پتھریلے علاقوں کا جھومر چکور، اس کے بارانی اور بنجر علاقوں میں ”سبحان تیری قدرت“ کا ورد الاپنے والا تیتر، دلدلی علاقوں، ندی نالوں، جھیلوں اور راجباہوں پر بسیرا کرنے والے مہاجر پرندے مرغابیاں، سُرخاب، مگھ، قاز، کونجیں، حواصل، لم ڈھینگ اور بگلے اس کے جوہڑوں اور تالابوں سے پانی کی کثافتیں چاٹنے والے عجیب الخلق کچھوے، اس کے ماحول سے آلائشیں اور مردار خوری کرنے والی چیلیں، گِدھ اور کوّے، اس کے باغوں میں بہار کی آمد پر نغمہ سنج بلبل، سایہ دار اشجار کی گھنی شاخوں پر سرور ومستی میں مگن ہریل، اس کے پھل دار درختوں کی ٹہنیوں پر چہچہاتے انواع و اقسام کے طوطے، چڑیاں اور کھیتوں کھلیانوں سے ضرر رساں کیڑے مکوڑے کھانے والے تلیر، ہدہد، فاختائیں اور بٹیر اس امر کے غماز ہیں کہ قدرت نے اس خطے کو خوبصورت اور ماحول دوست جنگلی حیات سے آراستہ کر رکھا ہے۔

جنگلی حیات سرمایہ کائنات ہے۔ دنیا کے تمام خطوں کے لوگ بلاتفریق رنگ و نسل اس قدرتی دولت کے ثمرات سے بہرہ مند ہورہے ہیں۔ کئی ممالک جنگلی حیات کی تجارت درآمدات و برآمدات سے کثیر زرمبادلہ کمارہے ہیں۔ مختلف سرکاری و غیر سرکاری، بین الاقوامی تنظیمیں

دنیا بھر میں جنگلی حیات کے تحفظ اور فروغ کے لیے بھی مصروفِ عمل ہیں، تاکہ اِس عالمی ورثے کو اپنی آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ بنایا جاسکے۔

 حکومتِ پاکستان اپنے تمام صوبوں اور دیگر کنزرویشن ایجنسیوں کے ساتھ مل کر گرین پاکستان پروگرام، ویٹ لینڈز کی بحالی، ماحولیاتی اور موسمی اثرات سے بچنے کے متعدد منصوبوں پر کام کررہی ہے، تاکہ پاکستان میں جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

 دنیا بھر میں آج جنگلی حیات کو درپیش خطرات میں ان کی ناجائز اور غیر قانونی تجارت، اعضاء کی اسمگلنگ، غیرقانونی شکار، شہری اور صنعتی آبادیوں کے پھیلاؤ، مساکن کی تباہی، آتشیں اسلحے کا بے دریغ استعمال، موسمی تغیر، ماحولیاتی آلودگی، بارشوں میں کمی، جنگلات کی کٹائی اور ویٹ لینڈز کے سکڑنے جیسے کئی عوامل شامل ہیں۔ ضروری ہے کہ ہم اس عطیہ فطرت (جنگلی حیات) کو اپنی آئندہ نسلوں کے لیے  محفوظ بنائیں اور اس کے تحفظ اور فروغ کے لیے حکومت اور اس کی معاون ایجنسیوں کے  کے شانہ بشانہ اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار بھرپور ادا کریں، تاکہ جنگلی جانوروں کے سنگ ماحول کی یہ زینت ہمیشہ برقرار رہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button