سیلیکیڈ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے دو "وفاقی جھوٹوں” کے ساتھ مل کر پریس کانفرنس میںجھوٹکا پرچار کیا، حفیظ الرحمان کا رد عمل
اسلام آباد: سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے سلیکٹیڈ وزیر اعلی خالد خورشید کی پریس کانفرنس کا رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلیکٹیڈوزیر اعلی گلگت بلتستان کی پریس کانفرنس جھوٹ کے پلندے کے سوا کچھ نہپں وزیر اعلی کے اپنی کابینہ کے ممبران اس کے ساتھ پریس کانفرنس میں بیٹھنے کے لئے تپار نہیں اور دو وفاقی جھوٹوں مراد سعید اور علی امین گنڈا پور کے ساتھ بیٹھ کر جھوٹ بولے گئے وزیر اعلی کا منصب ایک زمہ دارمنصب ہے اس کا تقاضہ ہے کہ عوام کو حقائق پہنچآئیں جائیں نہ کہ عوام تک باجماعت جھوٹ کا پرچار کیا
سابق وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ وزیر اعلی خالد خورشید نے سراسر سفید جھوٹ بولا کہ گلگت بلتستان کا پچاس فیصد ترقیاتی بجٹ کاٹا گیا ہے وزیر اعلی کا یہ جھوٹ بھی عمران نیازی کے جھوٹ سیرئز کی طرح ایک سیریئز ہے حقیقت تو یہ ہے کہ جو بجٹ عمران خان کے دور میں گلگت بلتستان کو مل رہا تھا وہی بجٹ اب بھی مل رہا ہے ۔
سلیکٹیڈ وزیر اعلی خالد خورشید ہمت کریں اور عوام کو سچ بتائیں کہ گلگت بلتستان کے بجٹ میں کٹوتی عمران خان دور میں ہوئی گلگت بلتستان کے پی ایس ڈی پی منصوبوں کو عمران خان کے دور حکومت میں التوا میں ڈالا گیا ۔ میاں نواز شریف نے گلگت بلتستان کے سات ارب کے ترقیاتی بجٹ کو اکیس ارب تک پہنچایا تھا عمران خان نے بر سر اقتدار آتے ہیں اس بجٹ کو کاٹ کر چودہ ارب کر دیا۔ میاں نواز شریف کے دور میں گلگت شںدور ایکسپریس وے کا منصوبہ ستائیس ارب کا تھا اسے پی ایس ڈی پی سے خارج کیا گیا دو سال کے بعد اب وہی ستائس ارب کا منصوبہ اکیاون ارب تک پہنچایا گیا۔ ہینزل پاور پراجیکٹ کا منصوبہ ہمارے دور میں ساڑھے نو ارب کا ٹینڈر ہوا تھا گنڈا پور نے اسے روک کر اب چودہ ارب کا ٹینڈر کر دیا۔
ہمارے دور میں اگر سات ارب کے بجٹ کو اکیس ارب تک پہنچایا گیا تو اس کی وجہ بجٹ کا سو فیصد استعمال تھا بجٹ کے صحیح استعمال پر میاں نواز شریف نے پہلے تیرہ ارب کیا پھر اکیس ارب تک پہنچا دیا پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت جب ختم ہوئی تو اکیس ارب بجٹ تھا جیسے ہی عمران خان کی حکومت آئی اسے چودہ ارب کر دیا اب کس منہ سے بجٹ کٹوتی کا الزام موجودہ وفاقی حکومت پر لگا رہے ہیں۔
حافظ حفیظ الرحمن نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اتنی نا اہل ہے کہ اسے بجٹ کے استعمال کا ادراک ہی نہیں اور سات ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ واپس ہو چکا ہے بجٹ تو انہیں ملتا ہے جنہیں عوام پر خرچ کرنے کا طریقہ معلوم ہو اور ان کی ترجیع عوام ہو نہ کہ کوآرڈینٹروں اور مشیروں کی فوج ظفر موج رکھنے وفاق کے خلاف مہم جوئی کے لئے کروڑوں خرچ کرنے اور پی ٹی آئی کے وفاقی وزرا کو گلگت بلتستان کی سیر کرانے کے لئے خرچ کرتے ہوں اور مبینہ طور پر بنی گالہ کے لئے کروڑوں کا آٹا اور بکرے خرید کر پہنچانے کی زمہ داری ہو۔
حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ سلیکٹیڈوزیر اعلی خالد خورشیدپریس کانفرنس کر کے سفید جھوٹ بولنے سے پہلے ان سوالوں کا جواب بھی عوام کو دیں کہ آپ کے دور میں حکومتی اخراجات کے لئے گیارہ ارب روپے مختص تھے وہ کہاں خرچ کئے جبکہ ہمارے دور میں صرف تین ارب روپے تھے انہیں بھی ہم نے بچا کر ویسٹ منیجمنٹ 1122 جیسے ادارے اور اضلاع بنائے آپ نے کیا بنایا سوائے کواڈینٹروں کی فوج بھرتی کرنے کے؟ہم نے بجٹ کا پورا استعمال کیا تو ہمارا بجٹ سات ارب سے اکیس ارب تک پہنچ چکا تھا آپ کے بجٹ سے سات ارب کیوں واپس ہوئے کیا یہ آپ کی نا اہلی نہیں آپ کو کیسے ادراک ہو کہ گلگت بلتستان کے مسائل کیا ہے دو سال میں بارہ مہینے تو آپ اسلام آباد اور دبئی میں رہے گلگت بلتستان دورے پر آتے رہے جس اسمبلی کے آپ قائد ایوان ہیں اس اسمبلی کی بے توقیری کا یہ عالم ہے کہ رول آف بزنس میں اسمبلی کارروائی کےلئے جتنے دن مختص ہیں اس کا ایک فیصد وقت بھی اسمبلی کی کارروائی نہیں ہوئی کسی قسم کی قانون سازی نہیں ہوئی اس کے باوجود تیس کروڑ روپے کا بجٹ اسمبلی اخراجات کی مد میں پھونک دیئے جس اسمبلی کی کارروائی آپ کا اپوزیشں کا سامنا نہ کرنے کی وجہ سے چل نہیں رہی تو سوال بنتا ہے کہ اسمبلی کے نام پر تیس کروڑ کہاں خرچ ہوئے وفاق پر الزام لگانے اور تحریک انصاف کے وفاقی جھوٹوں کے ساتھ پریس کانفرنس کے نام پر جھوٹ کی منڈی سجانے سے قبل ان سوالوں کے جواب دیں۔
حافظ حفیظ الرحمن نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں گزشتہ دو سال سے ایفاد جیسے عوامی فلاح کےمنصوبے جس کی مدد سے ہم نے دو لاکھ کنال زمین آباد کر کے عوام کو دی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے کیا یہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ نہیں ؟ اس کا جواب کون دے گا انہوں نے کہا کہ سلیکٹیڈوزیر اعلی خالد خورشید نے کتنا بڑا جھوٹ بولا کہ 2005سے اب تک گلگت بلتستان میں پولیس میں بھرتیاں نہیں ہوئیں عجیب بات ہے کہ ہم نے اپنے دور حکومت میں سپیشل پولیس یونٹ کے نام سے سات سو بھرتیاں کیں اور پانچ سال میں مجموعی طور پر دو ہزار کے قریب پولیس میں بھر تیاں ہوئیں وہ انہیں کیوں نظر نہ آئیں اتنے بڑے جھوٹ بولنے سے قبل انہیں سوچنا چاہئے کہ رسوائی ہوگی لیکن افسوس کہ تحریک انصاف کے وفاقی رہنماوں کی طرح انہیں بھی منہ کی بواسیر کا عارضہ لاحق ہے ورنہ سوچ سمجھ کر بات کرتے۔