اہم ترین

صاف ندیوں اور چشموں کے درمیان آباد سکردو کے 30 ہزار سے زائد مکین پانی کی کمی سے شدید متاثر

سکردو سے سرور حسین سکندر کی رپورٹ 

سکردو کالج روڈ پہ سڑک بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک جام تھا وجہ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ کچھ عورتوں نے سڑک بندکی ہوئی ہے۔ موقع پر جاکر دیکھا توجعفری محلے کی 20سے 25عورتیں ہاتھوں میں بالٹیاں اور بوتلیں اٹھائی احتجاج کر رہی تھیں۔ ضلعی انتظامیہ اور پی ایچ ای جو کہ واٹر سپلائی کا محکمہ ہے کے خلاف شدید نعرہ بازی ہورہی تھی۔ احتجاجی عورتوں سے سے بات کرنے کی کوشش کی۔  پہلے تو انہوں نے انکار کیا لیکن ان میں سے سکینہ نامی ایک عورت اٹھی اور کیمرہ بند کرنے کی شرط پہ بات کرنے پر آمادہ ہوئی۔

وجہ پوچھی تو کہنے لگی کہ محکمہ پی ایچ ای سکردو شہر کو صاف پانی کی ترسیل میں مکمل ناکام ہوچکا ہے آئے دن بغیر کسی پیشگی اطلاع کے پانی کی ترسیل بند کردیتے ہیں جس سے ہمیں پینے اور دیگر گھریلو استعمال کے لئے پانی میسر نہیں ہوتا جس سے مشکلات میں اضافہ ہوا ہے کہا کہ دور دراز جاکر پانی بھرنا پڑتا ہے ضلعی انتظامیہ اور پی ایچ ای والے وعدے تو کرتے ہیں لیکن پانی نہیں دیتے ہیں پینے کا صاف پانی نہیں ملنے کی وجہ سے بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں یہ مسئلہ صرف جعفری محلے کے ساتھ نہیں بلکہ سکردو شہر کے کئی محلوں میں پانی کی ترسیل نہ ہونے کے برابر ہے ریڈیو پاکستان چوک سے لیکر 411ایریا تک پانی کی سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے آئے رو ز احتجاجی مظاہرے ہوتے ہیں ہرگسہ شق تھنگ نیورنگاہ چھونپہ کھور مقپون ژھر گیول میں لوگ پینے کے پانی سے محروم ہیں سکردو شہر میں پانی کا یہ مسئلہ پچھلے چار سالوں سے حل طلب ہے شہریو ں کا کہنا ہے کہ پانی کی ترسیل بند ہونے سے دوردراز علاقوں میں پانی بھرنے جانا پڑتا ہے بسا اوقات گاڑی یا موٹر سائیکل سے پانی لے آتے ہیں جس سے گھریلو اخراجات میں اضافہ ہوجاتا ہے ساتھ ہی کچھ علاقوں میں مسلسل پانی کی ترسیل نا ہونے کی وجہ سے لوگ اب بورینگ کی طرف جارہے ہیں ایک بورینگ کھودنے کیلئے ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک کے اخراجات آتے ہیں

سدپارہ ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے سے شہر کے مختلف جگہوں پر پانی کی سپلائی روکنا پڑتا ہے

اس حوالے سے محکمہ پی ایچ ای کا کہنا تھا سکردو میں پانی کی قلت عارضی ہے سکردو کو پانی سپلائی کرنے والا سدپارہ ڈیم میں پانی کا لیول کم ہونے کی وجہ سے شہر کے مختلف جگہوں پر پانی کی ترسیل روکنا پڑتی ہے جوں ہی سدپارہ ڈیم میں پانی آئے گا تو پانی کی ترسیل بھی بہتر ہوجائے گا

سدپارہ ڈیم میں برف باری اور بارشیں کم ہونے کی وجہ سے پانی کی مقدار کم ہوجاتی ہے سکردو میں پانی کی قلت کو کم کرنے کے لئے دنیا کی دوسری بلند ترین سطح مرتفیٰ دیوسائی میں موجود شتونگ نالہ کا پانی سدپارہ ڈیم کی طرف لانے کے لئے بھی وفاقی سطح پر منصوبے کی باتیں ہو رہی ہیں۔

سابق سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی حاجی فدا محمد ناشاد نے ہمیں بتایا کہ جب تک شتونگ نالہ کا رخ سکردو کی طرف نہیں موڑتے سکردو شہر اور ملحقہ دیہاتوں میں پینے کا پانی اورآ بپاشی کی مشکلات حل نہیں ہوسکتے ہیں اس حوالے سے انہوں نے وفاقی سکریٹری آبی وسائل کو بھی آگاہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ چیئرمین واپڈا سے بھی کچھ عرصہ پہلے شتونگ نالہ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے حکمت عملی مرتب کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے

واپڈا کے ویب سائیٹ پر موجود مواد کے مطابق شتونگ نالہ منصوبے کے لئے پی سی ٹو، فزیبلٹی کے لئے 276.3 ملین روپے ڈی ڈی ڈبلیو پی 21 مئی 2021کو ہونے والے میٹینگ میں منظور ہوا تھا فیزیبلٹی جون 2022 سے شروع ہوا ہے اور دسمبر 2023 تک مکمل ہوجائے گا

سکردو شہر کو پانی سپلائی کرنے والا محکمہ پی ایچ ای کے حکام کیا کہتے ہیں

ایگزیکٹیو انجینئر پی ایچ ای انجینئر محمد صفدر کے مطابق سکردد شہر میں اس وقت صاف پانی کے لئے 12فلٹریشن پلانٹ نصب کئے ہوئے ہیں جن میں تمام فلٹریشن پلانٹس صاف پانی فراہم کر رہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ سکردو کے عوام کو صاف پینے کے پانی کی فراہمی یقینی بنائے انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت سکردو میں صاف پانی کے 9 منصوبے تکمیل کے مراحل طے کر رہے ہیں جن پر 27کروڑ 65 لاکھ روپے لاگت آئے گی ان کے مطابق سکردو کو پانی سپلائی کرنے والے ٹینکیوں کی سال میں 3سے 4 مرتبہ صفائی ہوتی ہے اور گرمیوں میں یہ صفائی حسب ضرورت ہوتی ہے کہا کہ ٹینکی کو جراثیم سے پاک کرنے کے لئے صفائی کے دوران بلیچینگ پاوڈر کا استعمال یقینی بنانے ہیں مزید کہا کہ آنے والی اے ڈی پی میں شہریوں کو صاف پانی کے مزید منصوبوں کے لئے سفارشات مرتب کرکے اعلیٰ حکام کو پہنچا دی ہیں امید ہے کہ مزید کئی منصوبے جلد شروع کریں گے ان منصوبوں میں نیورنگاہ آستانہ کشمورا نیانیور ایریا کے لئے پائپ لائن سکیم کے لئے پی ون دئیے ہیں جس پر پانچ کروڑ روپے لاگت آئے گی ساتھ ہی برگے اور حلقہ دو کے دیگر محلہ جات کے لئے پینے کا پانی سکیم کے لئے سفارشات مرتب کی ہوئی ہے جس پر تین کروڑ روپے لاگت آئے گی اور سکردو شہر کے لئے دو کروڑ روپے کے چھ فلٹریشن پلانٹس کی منظوری ملنا باقی ہے

سکردو میں پینے کے صاف پانی نا ملنے کی وجہ سے کونسی بیماریاں جنم لے رہی ہیں

ماہر امراض جگر و معدہ وکنسلٹنٹ ریجنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سکردو ڈاکٹر اختر حسین نے ہمیں بتایا کہ سکردو میں لوگوں کو صاف پینے کا پانی نہیں ملنے سے مختلف اقسام کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں گرمیوں میں ان بیماریوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے ان کے مطابق شہر میں صاف پینے کا پانی میسر نہ ہونے کی وجہ سے چند ایک بیماریاں عام ہورہی ہیں جن میں جو زیادہ عام ہیں وہ شدید اسہال دائمی اسہال آنتوں کا انفیکشن امیبک پیچس اور بیکلری پیچس نمایاں ہیں یہ بیماریاں بچوں کو زیادہ لگتی ہے اور بڑے بھی ان بیماریوں سے متاثر ہو رہے ہیں کہا کہ کومتی سطح پر حکمت عملی مرتب نہیں کیا گیا تو مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے

ان بیماریوں سے گھروں میں پانی ابال کر پینا چاہئے اور متعلقہ محکمے کو چاہئے کہ شہر کے ہر محلے میں فلٹریشن کی موجودگی کو یقینی بنائے تاکہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی گھر کے قریب دستیاب ہو اور ہر فلٹریشن پلانٹ کی صفائی ہفتے میں ایک مرتبہ ممکن بنایا جائے اس سے شہری ان بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں گے ساتھ ہی انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ مختلف زرائع سے مہم چلائے کہ گھروں میں پانی ابال کر استعمال کریں کیوں کہ ہمارے علاقے میں آگاہی نا ہونے کے برابر ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button