کالمز
عطا الرحمن عزیز: پاکستان تحریک انصاف چترال کا نظریاتی کارکن
ذاکر حسین
جوں ہی صوبائی اسمبلی کے انتخابات کا اعلان ہوا مختلف پارٹیوں سے امیدواروں نے درخواستیں جمع کرنا شروع کردیا ہے ۔ خصوصاپی ٹی آئی سے کافی نوجوان اس دفعہ پر تول رہے ہیں ۔ ان نوجوانوں میں مستوج سے عطاالرحمن عزیز بھی شامل ہے جنھوں نے سب سے پہلے درخواست عمران خان تک پہنچا دیا ہے ۔ عطاء الرحمن عزیز کا تعلق مستوج خاص سے ہے۔وہ ریٹائرڈ پوسٹ ماسٹر شیر عزیز خان عزیز کا فرزند ارجمند ھے۔اور چترال کے معروف صحافی اور چترال ٹایمز ڈاٹ کام کے چیف ایڈیٹر سیف الرحمن عزیز کا بھائی ہے ۔جن کےخدمات قابل ستائش ہیں۔چترال کے مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کوحل کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے ۔ 1996 میں جب عمران خان نے پی ٹی کی بنیاد رکھی۔اس وقت عطاء الرحمن عزیز نے پارٹی کی بنیادی رکنیت اختیار کی۔اپنی مدد آپ کے تخت مستوج خاص میں پی ٹی ای کا دفتر کھولا۔اور لوگوں کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی۔ عمران کی وژن کو آگے بڑ ھا نے کے لیے کمیونٹی میں آگاہی مہم شروع کیا۔ اہل علاقہ ،دوست، احباب کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی۔اور پارٹی کو پرواں چڑہانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ انھوں نے خان صاحب کی وژن کو گھر گھر پہنچانے اور پاکستان تحریک انصاف کی مشن کو گراس روٹ لیول تک لوگوں میں پہنچانے میں فرنٹ لاین کا کردار ادا کرتا رہا اور ایک بنیادی کارکن کی حیثیت سے مختلف الیکشن میں پارٹی کیلیے کام کیا ہے اور پارٹی کی وژن اور مشن کو اگے لیے جانے میں ہروقت کوشان رہا ہوں۔
عطاء الرحمن پیشے کے اعتبار سے سماجی شعبہ میں کام کرتاھے اورملک کے تمام صوبوں میں 20 سال سے مقامی آبادی کے ساتھ مختلف شعبوں بشمول ماحولیات، پانی ونکاسی آب،قدرتی آفات کے انتظام کاری، موسمیاتی تبدیلی اورموافقت،ماں اور پچے کی صحت،غذائیت،توانائی کے متبادل ذرائع، جدید زراعت، غربت میں کمی میں کام کرنے کا تجربہ رکھتا ھے۔انہوں نے جیوگرافی، پولیٹیکل سائنس اور بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر کیا ہوا ہے۔
بحثیت ایک نظریاتی کارکن اپر چترال سے پی ٹی آیی کی طرف سے صوبایی اسمبلی نشست کےلیے عطاالرحمن عزیز انتہایی موزوں امیدوار ہے اگر خان صاحب نظریاتی کارکنان کو ٹکٹ دینے کا خواہاں ہے تو اپر چترال کا ٹکٹ ان کا حق بنتا ہے ۔ تاکہ پارٹی کی صحیح نمایندگی کے ساتھ علاقے کے لوگوں کی بھی بہتر خدمت کرسکیں۔ اپر چترال سے اب تک جتنے امیدوار سامنے آیے ہیں انھوں نے کسی نہ کسی طرح پارٹی سے فایدہ بھی اُٹھاچکے ہیں۔ لہذا اس دفعہ ایک بنیادی اور نظریاتی کارکن کوبھی ٹکٹ دیکر آزمایا جایے۔