چترال (نذیرحسین شاہ نذیر)صوبائی لیڈی ہیلتھ ورکرزایسوسی ایشن کی کال پرچترال میں ضلع بھرسے لیڈی ہیلتھ ورکرزاورسپروائزر اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا، کئی ہیلتھ ورکرز کے ہمراہ ان کے بچے بھی تھے۔اس موقع پر لیڈی ہیلتھ ورکرز ایسوسی ایشن کی صدر آسیہ بی بی ،سینئرنائب صدر مہرافروز،نائب صدرسمایا،جنرل سیکرٹری حریرہ،جائنٹ سکرٹری گل شہزادی،فنانس سیکرٹری زاہدہ ،پریس سیکرٹری سعدیہ اوردیگر نے کہاکہ 1996سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے طور پر اُن کی تقرر ہوئی ہیں۔ اور ماں اور بچے سے متعلق حساس نوعیت کی خدمات دن رات اور سخت موسموں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے انجام دے رہی ہیں۔سابق حکومت ہمارے ساتھ کئی وعدے کئے تھے مگر موجودہ حکومت میں ایل۔ ایچ۔ڈبلیوکو دوبارہ سڑکوں پر آنے پرمجبورکیاہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس بار مطالبات تسلیم نہ ہونے کی تحریری یقین دہانی تک احتجاج جاری رہے گا۔احتجاج کرنے والی لیڈی ہیلتھ ورکرز کا کہنا تھا کہ وہ مطالبات منظور کئے جانے تک احتجاج ختم نہیں کریں گی۔انہوں نے کہاکہ انسداد پولیو مہم کے دوران چترال پسماندہ اوردورافتادہ ضلع ہونے کے باوجود الاؤنس بہت کم دیاجارہے ، اس کے علاوہ ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس اور رسک الاؤنس بھی نہیں دیا جارہاہے اورسپروائزرکو ابتدائی طورپراسکیل 12دیاجائے۔انہوں نے کہاکہ لیڈہیلتھ ورکرزپروگرام کے جوملازمین سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ریگولرہونے کے بعد60سال پوراہونے پر ریٹائرڈ ہوئے وہ 25سال سروس کرنے کے بعدخالی ہاتھ گھر لوٹ گئے ۔ جو کہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ انہوں نے سیکرٹری ہیلتھ سے مطالبہ کیا۔کہ تمام اضلاع کے ڈی ایچ اوزکوہدایت کی جائے کہ مذکورہ سٹاف کے کیسز فورانمٹائے جائیں ۔ اورپولیوڈیوٹی میں ایل ایچ ڈبلیواورڈرائیورکامعاوضہ کم ازکم یومیہ ایک ہزاروپے مقررکیاجائے۔انہوں نے کہاکہ پشاورہائی کورٹ میں حکومت نے لیڈی ہیلتھ ورکرزپروگرام ایکٹ آرٹیکل 15اور17کے مطابق پروگرام کے ملازمین کوسینریٹی اورپروموشن دینے کاجواعلان کیاتھا اُسے پوراکیاجائے ۔گذشتہ کئی الیکشن میں ایل ایچ ڈبلیوزسے ڈیوٹی لیا جا رہا ہے مگرکوئی معاوضہ نہیں دی جارہی ہے ۔ انہوں نے دیگرسرکاری ملازموں کی طرح ہمیں بھی معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ دنوں ایون کے مقام پر لیڈی ہیلتھ ورکرکے ساتھ بدسلوکی کی گئی ہے جس کا نوٹس لیاجائے اور ایل ایچ ڈبلیوز کو سیکورٹی فراہم کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ مخدوش صورتحال میں بھی ورکرز گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتی ہیں اور کبھی بھی اپنی ذمہ داریوں سے کوتاہی نہیں کی۔ جس کا ثبوت یہ ہے۔ کہ چترال کئی سالوں سے پولیو فری ضلع ہے۔ انہوں نے حکومت کو دھمکی دی کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے جائزمطالبات پرغورنہیں کیاگیا توصوبائی ہیلتھ ورکرز ایسو سی ایشن کی ہدایات پر 22اپریل کوشروع ہونے والے پولیو کا مکمل بائیکاٹ کیا جائیگا۔انہوں نے مطالبہ کیاہے کہ چترال کے مخصوص حالات کے پیش نظر اسپیشل کیس کے طور پر ان کو مراعات دیے جائیں۔ چترال میں ایک خاتون کیلئے گھر سے باہر کام کرنا بہت مشکل ہے۔ لیکن تنگ معاشی حالات کی بناپر اپنے جائزحقوق کیلئے احتجاج کرنے پرمجبورہوتے ہیں۔
پامیر ٹائمز
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔
یہ بھی پڑھیں
Close
-
مارخور کا غیر قانونی شکار کرنے والا نوجوان گرفتارجنوری 8, 2019