شتیال کوہستان ٹریفک حادثے میں وفات پانے والی ماہرہ علی کون تھی ؟
لیاقت علی آزاد
ماہرہ علی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں بی ایس پبلک ایڈمنسٹریشن کی ایک قابل ہونہار طالبہ تھی جو چھٹیاں ختم ہونے کے بعد یونیورسٹی پہنچنے کے لئے گاہکوچ سے بس میں بیٹھی لیکن یونیورسٹی نہیں پہنچ پائی راستے میں ہی خواب ٹوٹ گئے ماں باپ بہن بھائیوں’ منگیتر ‘ رشتداروں سب کو الوداع که گئی اور ہم سب کو تنہا کر گئی ہم نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا ایک معصوم کلی جو کھلنے سے پہلے ہی مرجهاےگی !
ماہرہ علی گاؤں ہاتون ضلع غذر میں پیدا ہوئی میرے ماموں کی نواسی تھی کاروباری شخصیت رحمت علی کاکو کی بیٹی ‘معروف ٹھیکیدار شیر علی کاکو کا بیٹا ٹھیکیدار برہان علی کی منگیتر تھی 21 سال عمر تھی ڈی جے اسکول ہاتون سے ابتدائی تعلیم حاصل کی قائد اعظم اسکول& کالج گاہکوچ سے کالج کی تعلیم حاصل کی !
اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھی تمام بہن بھائیوں میں پہلی بہن تھی جو یونیورسٹی لیول تک پہنچی تھی اور ماں باپ کی بھی بہت سی امیدیں اور خواب وابستہ تھے !
اکلوتا بھائی وقاص نے صبح خود بس میں بٹھایا اور بہن کو الوداع که دیا بھائی یا گھر میں کسی کو کیا معلوم نہیں تھا یہ آخری دیدار آخری ملاقات ہے یہ آخری بار ہم مل رہیں !
شام 7.30بجے کے وقت بس کا المناک حادثہ پیش آیا خبر ٹی وی اور سوشل میڈیا میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی !
ماہرہ بھانجی کے بھائی وقاص کی طرف سے مجھے مسیج آیا ماموں مجھے جلدی ماہرہ کی خبر لے کر بتاؤ نا ماموں میں نے خود ماہرہ کو بس میں بیٹھا کر بیجا تھا !
وقاص مسلسل دو گھنٹے تک مسیج کرتا رہا میں حوصلہ دیتا رہا !
قریب رات دو بجے مجھے چلاس ہسپتال سے حمید دتو بھائی سے اطلاع ملی آپ کی بھانجی ماہرہ اللّه کو پیاری ہوچکی ہے آپ حوصلہ رکھیں ۔ہم ڈیتھ باڈی کو روانہ کرنے کے لئے تیار ہے !
میری انکھوں سے آنسو ٹپک پڑے میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی میں ساری رات تڑپتا رہا اور صبح ہوگئی
صبح ہوتے ہی بھانجی کو الوداع کہنے میں ان کے گھر پہنچا
جنازہ آبائی گاؤں پہنچا سارے گاؤں میں سوگ کا سما تھا ایمبولینس سے ڈیتھ باڈی نکلتے ہی آنسو سسكیاں تکلیف درد ناک منظر تھے ہر آنکھ اشک بار تھی ایسا لمحہ تھا جو لفظوں میں بیان نہیں ہوسکتا !
آنسو سسکیوں تکلیف دکھ درد غم کے ساتھ ایک پھول کو قبر میں اتارا گیا اور سارے خواب دفن ہوگئے ۔
تدفین میں رشتداروں گاؤں والوں اور تمام ہمدردوں کا سمندر تھا ہر بندہ غمزدہ تھا ہر آنکھ میں آنسو تھے !
ماہرہ ایک انمول لڑکی تھی جس کی تعریف لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے بس اتنا کہونگا ایک روشن چہرہ ایک بڈا خواب ایک ہونہار طالبہ ایک اچھی بیٹی ‘ ایک اچھی بہن ایک اچھی بھانجی ایک عظیم شخصیت بہت جلدی ہم سب کو الوداع که گئی !
یہ خلا کبھی پر نہیں ہوسکتا آپ ہمیشہ اپنے عزیزوں کے دلوں کی ہر سانس ہر دھڈکن میں دھڑکتی رہوگی !
آپ ہمارا سرمایہ تھی !
اللّه ہم سب کو حوصلہ دیں اللّه مرحومہ کو جنت میں اعلی مقام عطا فرماے !
آمین !
الوداع ماہرہ بھانجی