شگر بلتستان میں ایک سپیشل ( معذور) بچی کے ساتھ مبینہ اجتماعی جنسی ذاتی کا واقعہ شرمناک اور دردناک ہے۔ مقامی میڈیا کی خبر کے مطابق شگر کے علاقے بوندو میں زیر تعمیر ریزوٹ کے مزدوروں کی جانب سے مبینہ طور پر ایک سپشل لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مقامی پولیس نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تمام ملزمان غیر مقامی ہیں جو زیر تعمیر ریزوٹ میں کام کرتے تھے۔
اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ واقعہ میں ملوث ملزمان کی بروقت گرفتاری خوش آئند ہے۔ امید ہے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جائے گی۔
یہ صرف ایک واقعہ نہیں ہے ۔ افراد باہم معذوری کی تنظیم کے نمائندوں کے مطابق گلگت بلتستان میں ایسے کئ واقعات ہر سال رونما ہوتے ہیں جن میں افراد باہم معذوری کو جسمانی، جنسی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ مگر ایسے واقعات عموما کم رپورٹ کئے جاتے ہیں۔
کسی بھی معاشرے کے مہذب اور غیر مہذب ہونے کی پہچان یہ ہے کہ وہاں بسنے والے کمزور طبقات کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے۔ کمزور طبقات میں افراد باہم معذوری، خواتین، بچے ، ٹرانسجینڈر اور بزرگ افراد شامل ہوتے ہیں۔ لیکن ان سب میں زیادہ کمزور افراد باہم معذوری ہوتے ہیں۔ پاکستان کے دیگر صوبوں کے علاوہ گلگت بلتستان کا معاشرہ ان افراد کی دیکھ بھال، تحفظ اور ان کے ساتھ مناسب برتاو کی مناسبت سے بہت پیچھے ہے۔ خاص طور سے ذہنی معذور افراد کو یا تو سرد گرم موسم میں کھلے آسمان تلے رہنے دیا جاتا ہے یا ان کو سڑکوں اور گلی گوچوں میں پھینک دیا جاتا ہے یا زنجیروں سے باندھ کر یا کمروں میں بند کر کے رکھا جاتا ہے۔ جہاں ان کی حالت انتہائی کربناک اور خوفناک ہوجاتی ہے۔ حکومت اس معاملے میں مکمل بے حس اور بے خبر ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان میں افراد باہم معذوری کے ادارے کو سوشل ویلفئر کے محکمے سے الگ کر کے ایک خودمختار اور با اختیار ادارہ بنایا جائے۔ جہاں ان افراد کے حوالے سے مکمل سروے کر کے ان کی فلاح و بہبود کے لئے بنائے گئے قوانین اور پالیسیوں پر مکمل اور فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ معذور افراد کے حقوق کے تحفظ کے بنایا گیا جی بی اسمبلی کا ٢٠١٩ کے قانون کے رولز بنانے کے علاوہ موثر پالیسی بنا کر اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ گلگت بلتستان کے ہر ضلع میں افراد باہم معذوری کے لئے سرٹیفیکیٹ کے اجراء کی سہولت فراہم کی جائے۔ ان افراد کے لئے وظائف کے علاوہ خصوصی طور پر ذہنی معذوری کے شکار افراد کے لئے بحالی سینٹرز بنائے جائیں جہاں ماہر ڈاکٹرز کی ذیر نگرانی ان کی مناسب دیکھ بھال اور تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔ گلگت میں کے آئی یو سے متصل نیب کے زیر قبضہ سپیشل ایجوکیشن کے ہاسٹل کو خالی کراکر اس مقصد کے لئے استعما ل کیا جا سکتا ہے۔ گلگت بلتستان میں ایک مکمل سائیکاٹریک ہسپتال کا قیام بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وقت آیا ہے کہ حکومت اس مسلے کی طرف فوری اور خصوصی توجہ دے۔