ہمارے تہوار: سیاحتی اور معاشرتی ڈھانچے کی تعمیر میں ان کا کردار
معاشرتی ہم آہنگی اور باہمی ربط میں کمی کے سبب نوجوان مختلف معاشرتی برائیوں اور ذہنی انتشار سے دوچار ہو رہے ہیں۔ یہ رجحان نوجوانوں میں اپنی ذات، اپنی شخصیت، اپنی تشخص اور اس سے جڑی احساسات کو سمجھنے میں مشکلات پیدا کرتی ہے، جسے نفسیاتی ماہر مختلف ڈس آرڈر (ذہنی بیماریوں) سے تشبہہ دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
ہرگروہ یا معاشرے کے اپنے اپنے تہوار ہوتے ہیں، جو ان کی ثقافت، نسلی، قومی یا مذہبی عقائد سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف چیزوں کو اجاگر کرنے اور سیاحت جیسے شعبے کو فروغ دینے کے لئےبھی مختلف تہوار منائے جاتے ہیں۔ یہ تہوار معاشرتی ہم آہنگی کے احساسات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور معاشرے کے افراد کو ان کی روایات سے آگاہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ معیشت کو فروغ دینے میں بھی مختلف تہواروں کا بڑا ہاتھ ہے، کیونکہ ان کے ذریعے مختلف افراد کو اپنی طرف راغب کیا جاسکتا ہے اور ان کے تجربات سے بین الاضلاع، بین الصوبائی اور بین الاقوامی تعلقات قائم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
گلگت بلتستان میں مختلف ثقافتی، قومی اور مذہبی تہوار منائے جاتے ہیں، جس میں بڑی عید (عیدالاضحی)، چھوٹی عید (عیدالفطر)، تخم ریزی، ہشکی، تھمیشنگ وغیرہ اور قومی تہوار، جس میں 23 مارچ، 14 اگست، 6 ستمبر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ مذہبی تہوار جو مخصوص فرقے سے تعلق رکھنے والے مناتے ہیں، جس میں نوروز، 11 جولائی، 13 دسمبر وغیرہ شامل ہیں۔ کچھ مخصوص تہوار، جس میں "گلگت چترال شندور فیسٹول” اور "فروزن خلتی لیک ونٹر فیسٹول” بہت مشہور ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے، کہ ان تہواروں کو اجتماعی طور پر شایان شان اور منظم طریقوں سے منایا جائے، جس میں خواتین، بچوں، نوجوانوں، ادیبوں، شاعروں، کھلاڑیوں، مختلف پیشوں میں نام پیدا کرنے والے ہیرو، سیاستدان اور خاص طور پر معاشرے کے بزرگ شہریوں کی شرکت اور ان کے خواہشات کی بھرپور نما ئند گی شامل ہو۔ ان تہواروں میں ثقافتی ڈانس، لوک گیت، ڈرامے، کہانیاں، مختلف کھیلوں اور اپنے ثقافت کے متعلق مختلف پہلوؤں اور موضوعات پر مختصر معلومات پیش کی جائیں، اور اس کے ساتھ ساتھ شرکت کرنے والے افراد کے لئے کھانے کے مختلف اسٹالز کا بندوبست بھی کیا جانا چاہییے، تاکہ ان کے ذریعے پیسے بھی کمایا جا سکے۔
بد قسمتی سے ادارہ برائے سیاحت و ثقافت اس سلسلے میں کو ئی کردار ادا نہیں کر رہا، جس کی وجہ سے گلگت بلتستان سطح پر لوگوں میں یہ رجحان بہت کم دیکھنے کو ملتی ہے۔ اس وجہ سے معاشرتی فاصلہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا جا رہا ہے، اور معاشرے کے لوگوں میں اپنے ثقافت اور اس سے جڑی معلومات میں بھی کمی آرہی ہے، خاص طور پر ہمارے نوجوان نسل، جو اپنے معاشرتی اقدار سے نہ صرف ہٹ رہے ہیں، بلکہ معاشرتی ہم آہنگی اور باہمی ربط میں کمی کے سبب مختلف معاشرتی برائیوں اور ذہنی انتشار سے دوچار ہو رہے ہیں۔ یہ رجحان نوجوانوں میں اپنی ذات، اپنی شخصیت, اپنی تشخص اور اس سے جڑی احساسات کو سمجھنے میں مشکلات پیدا کرتی ہے، جسے نفسیاتی ماہر مختلف ڈس آرڈر (ذہنی بیماریوں) سے تشبہہ دیتے ہیں۔
یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے نوجوان نسل کی بہتر مستقبل، ان کی سوچ، بھائی چارگی، معاشرتی ہم آہنگی اورایک صحت مند معاشرے کی تعمیر کے ساتھ ساتھ سیاحت جیسے اہم شعبے کی تعمیر و ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کرے۔