سینٹرل قراقرم نیشنل پارک، ایک جائزہ
سینٹرل قراقرم نیشنل پارک ایک ایسا محفوظ علاقہ ہے جو کہ قدرتی تحفظ کی عالمی یونین (آئی یو سی این) کے معیار کے مطابق جنگلی حیات، ماحولیات اور ایکو سسٹم کے تحفظ پر پورا اتر رہا ہے اور جس کے قیام کا مقصدیہاں کی مخصوص نایاب ہوتی انواع ( نباتات اور حیوانات) کو ایسا موافق ماحول فراہم کرنا ہے جو اُن کی بقا کے لیے ضروری ہو اور وہاں کے قدرتی وسائل کا استحکامی طریقے سے استعمال کرنا ہے۔سینٹرل قراقرم نیشنل پارک جو کہ پاکستان کا سب سے مشہور اورسب سے بڑا نیشنل پارک ہے اور یہ پارک کوہ قراقرم کی پہاڑی سلسلے میں واقع ہےاوراس ہی کی نسبت سے اس کا نام سنٹرل قراقرم نیشنل پارک رکھا گیاہے ۔ یہ پارک اس وجہ سے بھی اہمیت کا حامل کہ پاکستان کی دوسری بلند و بالا چوٹی کے ۔ٹو بھی اسی کے خطے میں پائی جاتی ہے جوکہ اس پارک کی اہمیت کو بڑھانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔گلگت بلتستان کے پانچ مختلف اضلاع میں پایا جانے والا یہ نیشنل پارک رقبہ اور یہاں کی نایاب و نادر مقامی ہوتی انواع کی وجہ سے پوری دنیا میں اپنا لوہا منوا چکا ہے۔
پاکستان کا سب سے بڑا پار ک” سینٹرل قراقرم نیشنل پارک "جس کو سنہ 1993ء میں پارک کا درجہ دیا گیاتھا اور یہ تقریباَ 10557.73مربع کلومیٹر کےرقبےپر پھیلا ہوا ہے۔ یہاں پائے جانے والے چند نایاب جانور جیسے برفانی چیتا، استور مارخور، لداخ اڑیال اور مشک نافہ ہرن سمیت کئی دوسرے جانور ان علاقوں کے حُسن کو چار چاند لگاتے ہیں ۔ یہ علاقہ عالمی سطح پر خطرے سے دوچار جنگلی حیات کی نسلیں یعنی برفانی چیتے، مارخور، لداخ اڑیال اور ہمالیائی آئی بیکس وغیرہ کی بندرگاہ تصور کیا جاتا ہے۔
سینٹرل قراقرم نیشنل پارک اپنی بلندی اور ناہموار خطوں کی وجہ سے متنوع ماحولیاتی نظام رکھتا ہے۔ اس میں الپائن میڈوز، سب ا لپائن اسکرب، اور بنجر چٹان اور برف سمیت کئی الگ الگ ماحولیاتی زونز شامل ہیں۔ مجموعی طور پر، سینٹرل قراقرم نیشنل پارک ایک حیاتیاتی لحاظ سے متنوع علاقہ ہے جس میں متعدد ماحولیاتی نظام موجود ہیں، اور اسے مختلف قسم کے جنگلی حیات اور پودوں کی انواع کے لیے ایک اہم تحفظ کا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک سروے کے مطابق تقریباً 123کے قریب نباتات، 14 کے قریب حیوانات اور تقریباً 90 کے قریب پرندوں کی انواع شامل تھے اور یہاں پائے جانے والے ہندسہ جات میں مارخور،ہمالیین آئبیکس، لداخ اڑیال وغیرہ قابلِ ذکر ہیں. یہ پارک بہت ہی زیادہ جنگلات اور شمالی پاکستان کے تنہا جگہوں میں سے ایک ہے۔ اس میں بہت سارے نادر جانور پائے جاتے ہیں جس میں برفانی چیتا، ہمالیان بلیک بیئر، سیاہ گوش، بھیڑیا، چمگادڑ اور کئی دیگر شامل ہیں۔
یہ علاقہ حیاتیاتی، نسلی اور ثقافتی تنوع کے لحاظ سے منفرد ہے۔ترقی کے وسیع مواقع کے ساتھ پارک ایریا 17 وادیوں کے واٹر شیڈزپر مشتمل ہے، اور ہر وادی میں ان تک رسائی کا اپنا روڈ سسٹم ہے۔10،000فٹ کی بلندی پرسڑک کے بنیادی ڈھانچے نے سیاحوں کی آمد میں اضافہ کیا ہے، ماضی قریب کے دوران تجارت اور مواصلات کی نسبت سے یہ علاقےمشہور سمجھےجاتےہیں۔یہ پارک گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات وسطی قراقرم کا علاقہ آخری علاقوں میں سے ایک ہےاور یہاں پاکستان کے عظیم غیر دریافت علاقےجن میں اب حیاتیاتی تنوع کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ یہ پارک ماحولیاتی سیاحت کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو مقامی معیشت کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہے۔ پارک کے حکام نے پہلے ہی کیمپنگ سائٹس اور ٹریکنگ ٹریکس قائم کرکے سیاحت کو فروغ دینے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ پارک مقامی کمیونٹیز کے لیے معاشی مواقع فراہم کرنے اور سیاحت کی صنعت میں روزگار کے مواقع کے ساتھ ساتھ سیاحوں کو دستکاری اور مقامی مصنوعات کی فروخت میں بھی اپنا اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کے ساتھ مضبوط سیاحتی طور طریقے اپنانے اور ماحول دوست طرز عمل کی ترقی سے پارک کے قدرتی وسائل کو محفوظ رکھنے اور ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دینے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ اس سے مقامی برادریوں اور آنے والی نسلوں دونوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
اس پارک کے قیام کے بنیادی مقاصد میں سے ایک یہ کہ پارک ماحولیاتی سیاحت کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو مقامی معیشت کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہے۔
یہاں کے قدرتی وسائل کےتحفظ کیلئے انتظام کرنااوراس پارک کو ایک سیاحتی مرکز بنانا شامل ہے۔علاقے کا حیاتیاتی تنوع اپنی فطری حالت میں کافی زور کے ساتھ خطرے سے دوچار ہورہا ہے پارک کے قیام کا مقصد جنگلی حیات کی انواع کے تحفظ اور سماجی و اقتصادی بہبود پرماحولیاتی سیاحت کوفروغ دینے کے ساتھ ساتھ وہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر وہاں کے ماحول کو قدرتی طور طریقوں سے تحفظ دینا ہے ۔
کہیں ہریالی ہے تو کہیں کوہسار ہے تو کہیں گھنےجنگلی سلسلے تو کہیں برف کی چادر اوڑھے پہاڑ اور پتھریلی چٹانوں کے ملاپ سے فطرت کے عظیم مصوری کے شاہکار نظر آتے ہیں ۔ناہموار بیابان راستے اور مختلف جگہوں پر تعمیر شدہ لکڑی اور لوہے کے بنائے گئے پلُ یہاں کی خوبصورتی اور جہاں آنے والوں کی مہم جوئی میں مزید دلچسپی پیدا کرتے ہیں ۔
سینٹرل قراقرم نیشنل پارک کے بارے میں مزیدآگاہی بڑھانے کے لیے، پارک کی منفرد خصوصیات اور اس کی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں معلومات جمع کرنے اور پھیلانے کے لیے تحقیق اور مختلف رابطہ کاریوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے جیسے پارک کی ماحولیات اور حیاتیاتی تنوع کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے سائنسی تحقیق کا انعقاد کرنا، نیز اسے درپیش خطرات، جیسے موسمیاتی تبدیلی اور غیر قانونی شکار وغیرہ پرقابو پانے کیلئےاقدامات کرنا،پارک اور اس کی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے معلومات اور بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے کے لیے قومی اور بین الاقوامی تحفظ کی دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنا،پارک کی اہمیت اور تحفظ کی ضرورت کے بارے میں عام لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے تعلیمی موادکا انتظام کرنا اور دیگرپروگراموں کے زریعے لوگوں میں شعور و بیداری پیدا کرنا اورتحفظ کے اقدامات کو مؤثر طریقے سے لاگو کرنے کو یقینی بنانے کے لیے دوسرے شراکت داروں، بشمول سرکاری ایجنسیوں، این جی اوز، اور مقامی کمیونٹیز کا نیٹ ورک قائم کرنا وغیرہ مشتمل ہیں۔
سینٹرل قراقرم نیشنل پارک گلگت بلتستان کاایک اہم حصہ ہے۔ یہاں ایک منفرد ماحولیاتی نظام موجود ہے، اور قیمتی حیاتیاتی تنوع سائنسی تحقیق کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک ماحولیاتی سیاحت کا موقع بھی فراہم کرتا ہے جو مقامی کمیونٹی کو معاشی فائدہ پہنچاتا ہے۔ اس لیے اس پارک کےقدرتی نظام اور جنگلی وسائل کا تحفظ بہت ضروری ہے اور اسے ہر سطح پر فروغ دینا چاہیے۔
دنیا کے سب سے بڑے نیشنل پارک کے ذمہ داروں کے طور پر، جنگلات اور تحفظ کے ماہرین کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ ایک جامع نقطہ نظر اپنائیں جو سائنسی تحقیق، کمیونٹی کی شمولیت، اور وسائل کے پائیدار استعمال کو مربوط کرے۔ حکومتی اداروں، مقامی کمیونٹیز اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان تعاون کو زیادہ سے زیادہ فروغ دے کر، ہم ان وسائل پر انحصار کرنے والے لوگوں کی ضروریات کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ کو متوازن کرنے کے پیچیدہ خطوں کو عبور کر سکتے ہیں۔ مستقبل کے جنگلات کے پیشہ ور افراد کے طور پر، انمول انتظامی حکمت عملیوں، جدید ٹیکنالوجیز، اور ثقافتی طور پر حساس طرز عمل کے لیے ہماری لگن اس انمول قدرتی خزانے کی لمبی عمر کو یقینی بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی، جس سے سنٹرل قراقرم نیشنل پارک نسلوں کے لیے کامیاب تحفظ کی روشنی کے طور پر کھڑا رہے گ