وزیر اعلی گلگت بلتستان کی زیر صدارت خطے کی موجودہ مجموعی صورتحال کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا،جس میں نماز جمعہ کے بعد مولانا قاضی نثار کی جانب سے ایک ریلی میں کی گئی اشتعال انگیز تقریر کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی وزراء شمس لون، سہیل عباس اور رحمت خالق کے علاوہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان، سیکریٹری داخلہ گلگت بلتستان، آئی جی پی گلگت بلتستان اور حساس اداروں کے ذمہ داران شریک تھے-
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خطے کی مجموعی صورتحال اور قیام امن کیلئے فوج طلب کی جائے گی،اس کے علاؤہ گلگت بلتستان کے بڑے شہروں میں رینجرز،جی بی اسکاؤٹس اور ایف سی اہلکار تعینات کیئے جائیں گے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کسی بھی مسلک کے عقائد اور مقدس شخصیات کی عوامی جلسوں میں توہین پر قانونی چارہ جوئی کی جائے گی-
حکومت امن و امان کو برقرار رکھنے اور سیاحتی سرگرمیوں کو ہر حال میں جاری رکھنے کے لئے تمام تر اقدامات اٹھائے گی،اس سلسلے میں محکمہ داخلہ گلگت بلتستان نے غیر قانونی اجتماعات اور روڈز بلاک کرنے پر فوری طور پر دفعہ 144 کا اطلاق کر دیا ہے،اور صوبائی حکومت نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کو سختی سے نمٹا جائے گا-
خطے کے مثالی امن کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت گلگت بلتستان اقدامات کررہی ہے۔عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کا ساتھ دیں۔صوبائی حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ خطے میں امن و بھائی چارگی کی فضاء کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی طرح کی شر پسندی کو عوام مسترد کرے گی،اور قانون نافذ کرنے والے ادارے امن کے درپے عناصر کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہیں ۔ صوبائی حکومت سوشل میڈیا اور دیگر زرائع سے نفرت انگیزی کا پرچار کرنے والوں پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہے ، امن کے دشمن عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے صوبائی حکومت کے تمام ادارے الرٹ ہیں، عوام سے بھی امید کی جاتی ہے کہ نفرت اور شر انگیزی کو مسترد کرتے ہوئے امن کو برقرار رکھنے کے لئیے عوام مستقبل میں بھی تعاون جاری رکھیں۔