ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات، دریائی کٹاؤ سے سندوس کتپانہ کے مکینوں کی زندگی خطرے میں
کتپانہ سندوس کے رہائشی حاجی رستم گزشتہ چھ سالوں سے اپنی زمین کو مسلسل دریا سندھ کی نذر ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، آب تک حاجی رستم کے تقریباً پانچ سو کنال زمین دریا سندھ اپنے ساتھ لے گیا۔ اس کے علاوہ کئی لاکھ درخت بھی دریا اپنے ساتھ لے گیا۔ حاجی رستم نے انٹرویو میں کہا کہ مجھے میں نے اپنی زمینوں پر تقریباً بیس ہزار سے زیادہ درختوں پر مشتمل جنگل بنا رکھا تھا۔ جو اس وقت مکمل تباہ ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے پورے گاؤں والوں کا تقریباً دس ہزار کنال پر مشتمل جنگل دریائی سندھ کی نذر ہوگیا۔
ہم اپنی زمینوں پر موجود درختوں کو خود کاٹ کر مقامی ٹمبر والوں کو بیچتے ہیں۔ انہوں نے مذید کہا کہ عام دنوں کی طرح تو ٹمبر والے ہمیں ریٹ نہیں دیتے مگر ہم مجبوری میں سستے دام میں فروخت کرتے ہیں تاکہ جو بچی کچھی لکڑی ہے اس کا بھی نقصان نہ ہوجائے۔
درختوں کو بہا لے جانے کی وجہ دریا کے کنارے پورے جنگلات واقع تھا جو ابھی ختم ہوچکا ہے۔ کیونکہ یہ علاقہ کی زمین نرم ہے جس کی وجہ سے پانی بڑی تیزی کے ساتھ زمین کو کاٹ کر درختوں کو ساتھ لے جاتے ہے۔ دریائی کٹاؤ 2017 سے اب تک جاری ہے۔ گرمیوں میں پانی دریا میں بڑھتا ہے جس کی وجہ سے ہر سال گرمیوں میں کٹاؤ بہت زیادہ ہوجاتا ہے۔ اس وقت سندوس ، حوطو، کواردو اور کتپانہ گاؤن بہت زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر ڈاکٹر جبران حیدر نے انٹریو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سکردو کے نواحی گاؤں کتپانہ سندوس میں دریائی کٹاؤ نے مقامی لوگوں کی تقریباً دس ہزار کنال پر مشتمل جنگل کو شدید نقصانات پہنچایا ہے۔ اسی ائیریے میں گزاشتہ تین سالوں سے مقامی لوگوں کو سفیدے، بیر دیگر پودے دے رہیں ہے، اس ایریے میں پلانٹیشن کی ایک مثال حاجی شکور کا ہے جنہوں نے محکمہ جنگلات کے تعاؤن سے 70000 ہزار درخت لگائے ہیں اور کامیاب ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سارے لوگوں نے پانچ ہزار سے تیس ہزار تک پودے دریا کے کنارے اپنے زمینوں پر لگائے ہیں، ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر جبران حیدر کا مذید یہ بھی کہنا ہے کہ جتنے حساب سے درخت دریا بہا کے لے گئے ہے اس سے زیادہ درخت ہم اس علاقے میں لگا رہے ہیں۔ دوسری جانب گلگت بلتستان کے صوبائی حکومت نے اپنے فنڈ سے تین کڑوڑ کا حفاظتی بند تعمیر کے مراحل میں ہے۔ ممکن ہے اگر یہ حفاظتی بند مکمل ہوجائے تو سندوس کتپانہ گاؤں دریائی کٹاؤ سے محفوظ ہوگا، حفاظتی بند سندوس گاؤں کے کنارے پر جہاں سے گاؤں کا رقبہ شروع ہوتا ہے وہاں لگایا جارہا ہے، حفاظتی بند کے تعمیر کے لیے پتھر اور سمنٹ سے بنایا جارہا ہے۔
ماہر ماحولیات ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ شعبہ ماحولیات ڈاکٹر سالار کا کہنا ہے کہ دریائی کٹاؤ کی بنیادی وجہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے گلیشرز کے پگھلنے کی وجہ سے دریاؤں میں تغیانی آتی ہے۔ جس کی وجہ سے دریائی کٹاؤ زیادہ ہوتا ہے۔ دریائی کٹاؤ سے بچنے کے لیے مقامی لوگوں کو مظبوط جڑوں والےدرختوں مثلا شہتوت، خوبانی، بیر، سفیدہ وغیرہ زیادہ سے زیادہ لگانا چاہیے۔ اور لوگوں میں درختوں کے کٹاؤ کے خلاف سوشل موبالئزیشن کرنی کی بھی ضرورت ہے، کیونکہ زیادہ تر لوگ درختوں کو کاٹ کر پیسوں کے لیے مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں۔