کالمز

معذوری کی زندگی سے کامیاب زندگی تک کا سفر

دونوں پاؤں سے محروم سید یوسف شاہ کی کامیاب زندگی۔ سید یوسف شاہ ہے جو دونوں پاٶں سے محروم ہیں انہوں نے اپنی اس محرومی کو کمزوری بنانے کے بجائے اسے طاقت بنا کر اپنے جیسے دیگر خصوصی افراد کے لئے ایک مثال قائم کیا ہے۔ سید یوسف شاہ نے دن رات محنت کر کے آج اپنے ملک کلیکشن سنٹر کا باقاعدہ افتتاح کرلیا ہے یوسف شاہ کے مطابق اس سے پہلے وہ گھروں سے دودھ جمع کر کے اپنے سائیکل پر گھر گھر پہنچانے کا کام کر رہے تھے اب انہوں نے اس کاروبار کو مزید وسعت دیتے ہوئے اپنا دکان کرلیا ہے اس طرح کے باہمت خصوصی افراد کی حوصلہ افزائی کرنی چاہنے تاکہ اس طرح کے دیگر افراد اپنی معذوری کو کمزوری بنا کر بھیک مانگنے یا اپنے دیگر ساتھیوں کی استحصال کر کے مال بنانے کے بجائے محنت و مشقت کر کے باعزت روزی کمانے کو ترجیح دیں

زرینہ کا تعلق سکردو سے ان کی ایک بیٹی جس کی عمر پندرہ سال ہے جو پیدائشی معذور ہے۔ زرینہ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ان کی بیٹی چل نہیں سکتی، بول نہیں سکتی،اور خود سے کچھ کھا پی بھی نہیں سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی بچی کے ورزش کے لیے پورے بلتستان میں سپیشل بچوں کے لیے ایک ورزش سنٹر موجود نہیں، نہ ہی ایسے بچوں کے تعلیم و تربیت کے لیے حکومت نے کوئی سکول بنا رکھے ہے جس سے ایسے بچے نہ سکول جاسکتے ہے نہ ہی وہ اپنی جسمانی معذوری کو ورزش کے زریعے کم کرسکتے ہے۔

گلگت بلتستان ڈیس ایبل فورم کے چئیرمین خادم دلشاد کے مطابق بلتستان میں پانچ سو کے قریب معذور افراد ہے، گلگت بلتستان ڈیس ایبل فورم گلگت بلتستان میں رہنے والے ہر معذور افراد کے مشکلات کو حل کرنے کے لیے ہمشہ کوشاں ہوتے ہے۔ بلتستان ڈیس ایبل فورم نے ضلع انتظامیہ کے تعاؤن سے سکردو میں معذور لوگوں کو ہنر سکھانے کے لئے ایک سنٹر بھی قیام کیا گیا ہے جس میں معذور افراد کو درزی ، کمپوٹر کورس اور دیگر ہنر سکھایا جاتا ہیں تاکہ بلتستان میں رہنے والے معذور افراد بھی خود اپنے ہاتھ سے رزق حلال کما کر کھاسکے۔ خادم دلشاد نے سید یوسف شاہ کو پورے معذور کمیونٹی کے لیے مثال قرار دے کر کہا کہ یوسف شاہ جیسے لوگ دیگر معذور لوگوں کے لیے معشل راہ ہے۔ یوسف شاہ کو جب سے میں نے دیکھا ہے تب سے وہ اپنے ہاتھ سے کما کر کھانے کی کوشش میں تھا۔ شروع میں انہوں نے اپنی تین پہیوںوالے سائیکل پر چیزیں بیچتا تھا آج الہمداللہ یوسف شاہ ایک کامیاب کاروبار چلارہے ہیں اور اپنے گھر چلا رہا ہے۔

محکمہ سوشل ویلفیئر بلتستان کے خاتون اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے مطابق بلتستان ریجن میں پانچ سو معذور افراد ہے جن کا سوشل ویلفیئر کے پاس تفصیلات موجود ہے۔ بلتستان ریجن میں معذور افراد کے فلاح بہبود کے لئی محکمہ سوشل ویلفیئر، قراقرم ڈیس ایبل فورم، گلگت بلتستان ڈیس ایبل فورم اور بلتستان بلینڈ ایسوسیشن کوشاں ہے۔ اس کے علاوہ سپیشل ایجوکشن سسٹم ہے جو کہ معذور بچوں کے تعلیم و تربیت کے لیے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے مذید یہ بھی کہا کہ اس وقت معذور افراد کو جو شہروں میں زندگی بسر کررہے ہیں ان کے لیے زندگی گزارنا آسان ہوچکا ہے، کیونکہ حکومت پاکستان کے مطابق جن دفتروں میں معذور افراد کے بھرتی کے لیے مختص کوٹہ ہے اس حساب سے ان کو ملازمت بھی دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ تمام دفاتر و بنکوں میں معذور افراد کے لیے حکومت کی جانب سے طے شدہ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

اب تک معذور کوٹے پر بلتستان سے درجن سے زائد لوگ معذور کوٹے کی وجہ سے سرکاری نوکری پہ لگے ہیں۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button