گلگت بلتستان کی معیشت، جسکا بنیادی ڈھانچہ ابھی تک مرتب نہ ہو سکا۔
بنیادی طور پر گلگت بلتستان ایک پہاڑی علاقہ ہے، اور عموماً گلگت بلتستان کے پہاڑ سفید برف، گلیشیر، قدرتی جھیلوں اور ندی نالوں کا ایک حسین منظر پیش کرتا ہے۔ دنیا بھر میں ایسے علاقوں کو سیاحت کے لیے موزوں سمجھے جاتے ہیں، سیاحت اور اس سےجڑے کاروبار کو ہی ایسے علاقوں کے معاشی ڈھانچے کی بنیادی جز سمجھی جاتی ہے۔ بد قسمتی سے حکومتی سرپرستی نا ہونے اور مقامی لوگوں کی عدم دلچسپی، اور عدم معلومات کی وجہ سے یہ علاقہ سیاحت کے اعتبار سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر وہ عروج حاصل نہ کر سکا، جس کا یہ حقدار تھا۔ اس کے برعکس مقامی لوگ کھیتی باڑی اور گلہ بانی کو ہی بنیادی معیشت کا ذریعہ سمجھتے رہے،اوراسی شعبے کو ہی اپنا بنیادی پیشہ سمجھ کر ایک طویل عرصے تک وابسطہ رہے۔ اس کے باوجود بھی کھیتی باڑی اس علاقے کی بنیادی معیشت کا ڈھانچہ مرتب نا کر سکی۔ کیونکہ کھیتی باڑی تو اس علاقے کی معیشت کا جز ہی نہیں تھا، سال کے چھ مہینے سخت سردی کے لپیٹ میں رہنے اور تقریباً 75 فیصد حصہ برف میں جھکڑے رہنے کی وجہ سے کھیتی باڑی کا شعبہ بنیادی شعبے کے طور پر پنپ نہیں سکا، روا تیی اور قدیم طریقہ کاشت اور کھیتی باڑی اور گلہ بانی کے جدید اصولوں سے ناواقفیت کی وجہ سے یہ شعبہ صرف اپنی ضروریات زندگی کو ہی پورا نہیں کر سکا، رہی باقی کسرجو رہ گئی تھی اسے تعلیم یافتہ نوجوانوں نے پوری کردی، جو کسی بھی طرح اب اس شعبے کو اپنانا نہیں چاہتے، کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے مقامی آبادی بڑھنے لگی اور محدود زمینیں اب کھیتی باڑی کے لیے ناپید ہوتے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل کے تعلیم یافتہ نوجوان چند سالوں سے سیاحت کے شعبے کے ساتھ ساتھ دوسرے شعبوں کو ہی بنیادی معیشت کا حصہ سمجھنے لگے ہیں اور انہی شعبوں کو ہی اپنانے اور جاری رکھنے کا عزم لیے دیکھا ئی دیتے ہیں۔
چند سالوں سے یہ مشاہدہ کیا جارہا ہے کہ جو شعبے گلگت بلتستان میں بنیادی معاشی شعبوں کے طور پر اپنائے جارہے ہیں، اور ان سے خاطر خواہ منافع بھی کمایا جارہا ہے، ان شعبوں میں ہوٹل کا شعبہ، کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ بیکری اور میٹھاییوں کا کاروبار، کنسٹرکشن یعنی تعمیراتی شعبہ اور اس سے وابسطہ شعبے، آمدورفت کا شعبہ اور اس سے وابسطہ شعبے، جس میں گاڑیاں، موٹر سا ئیکلیں، سپیر پارٹس کا کاروبار، اورمینٹیننس شامل ہیں، تیزی سے بنیادی معاشی شعبے کے دھارے میں شامل ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کے باوجود اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ علاقے کے لوگوں کی گوشت اور روزمرہ استعمال کے لیے دودھ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے گلہ بانی اور پولٹری فارمنگ کا شعبہ ہمیشہ سے ہی اہمیت کا حامل رہا ہے اور اس پیشے سے منسلک افراد ایک کثیر منافع کما رہے ہیں اورآ ئندہ بھی اس سے استفادہ کرتے رہینگے۔ اور ساتھ ساتھ کھیتی باڑی کے ذریعے جدید فصلیں، جن میں دالیں، سبزیاں اور پھل فروٹ مہیا کیا کریں، تو نہ صرف بنیادی ضروریات زندگی چل پڑے گی، بلکہ تھوڑا منافع بھی کمایا جا سکے گا۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت وقت لوگوں کو چھوٹے چھوٹے قرضے آسان قسطوں پر مہییا کریں، اور انرجی سیکٹر کے ساتھ ساتھ بنیادی انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے پر توجہ دیں، امن ، معاشرتی استحکام ، باہمی اشتراک اور قومی ہم آہنگی کو فروغ دیں، حکومت اور غیر سرکاری تنظیمیں ہم آہنگی اور اپنی متعلقہ طاقتوں اور تجربوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، باہمی اشتراک سے ٹریننگ کی بہتر اور آسان سہولیات مہیا کرے، اور ایک ایسے ماحول کو فروغ دے، جو کام کے توازن کو فروغ دے کر، افرادی قوت کو بااختیار بناتے ہوئے، معاشرے کو ایک خوشحال مستقبل کی طرف لے جاسکے۔ اس کے ساتھ لوگوں کی بھی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ کاروبار، بچت اور سرمایہ کاری کے جدید اصولوں کو اپنائے ۔ یہی وہ بنیادی اصول ہے جن کے ذریعے ہم ایک مستحکم، پاییدار، صحت مند اور ترقی یافتہ معاشرے کی تعمیر کر سکتے ہیں۔