کالمز

ضلع ہنزہ کی اہمیت و فضیلت

راقم نے اس سے پیشتر ہنزہ کے لئے تین سیٹیں مختص کرنے کی بات کی تھی اور اس کی تینوں اکائیوں کے متعلق تفصیلات بھی فراہم کی تھی۔ یہاں گلگت۔بلتستان ( سابقہ شمالی علاقہ جات) میں سیاسی و انتظامی اعتبار سے ہنزہ کی اہمیت و فضیلت اور ممتاز مقام کے بارے میں مختصر گفتگو کی جائے گی ۔
1۔ تزویراتی اہمیت (Strategic  Importance):
ہنزہ زمین کے ایک ایسے خطے میں واقع ہے جو اسے ہمارے ملک پاکستان کے لئے تزویراتی اور دفاعی لحاظ سے سب سے زیادہ اہم بناتا ہے۔ ہنزہ تین اطراف سے عظیم ممالک، عوامی جمہوریہ چین، انڈیا اور افغانستان میں گھرا ہوا ہے۔ اس لحاظ سے ہنزہ پاکستان کی شہ رگ اور گلگت۔ بلتستان کا چہرہ ہے۔
2۔ ہنزہ گلگت بلتستان میں رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا ضلع ہے جو مغرب میں چھلت (نگر) کے قریب  Garmasai Valley  یعنی بڈلس ویلی کی سرحد (مچوشر) سے شروع ہو کر سیدھا درہ خنجراب کے ذدیعے چین تک، مسگر سے ہوکر کلک و منتکہ کے دروں کے ذریعے چین و افغانستان، چپورسن سے ہوکر درہ ارشاد کے ذریعے افغانستان، اور شمشال سے ہو کر چین اور انڈیا کی سرحد تک پھیلا ہوا ہے۔ نیز یہ کہ ہنزہ وادی واخان سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر پاکستان کو بالواسطہ وسطی ایشیائی ریاست تاجکستان تک رسائی دینے والا واحد ضلع  ہے۔
3۔ ہنزہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ قراقرم ہائی وے اور چائنا پاکستان اکنامکس کوریڈور(CPEC) کے لئے گیٹ وے کا کردار ادا کرتا ہے۔ KKH اور CPEC  کے لئے خنجراب سے لے کر ناصر آباد (شیناکی) تک سینکڑوں کلو میڑ تک کی زمینی گزرگاہ ہنزہ ہی فراہم کرتا ہے۔اس طرح پاکستان کو ہمسایہ اور دوست ملک چین کے ساتھ زمینی رابطے کا واحد ذریعہ سر زمین ہنزہ ہی ہے۔ مستقبل قریب میں سی پیک کے انتظامی و معاشی مراکز بھی ہنزہ ہی میں قائم  ہوں گے۔
4۔  یہ کریڈٹ بھی ہنزہ ہی کو جاتا ہے کہ ریاست ہنزہ کے آخری حکمران میر محمد جمال خان مرحوم نے نومبر 1947ء میں سب سے پہلے اپنی ریاست کا پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا۔نیز یہ کہ 1947- 1948ء کی جنگ آزادی میں شہید ہونے والے جوانوں کی سب سے زیادہ تعداد ہنزہ والوں کی ہے جن کے نام چنار باغ کے یادگاری مینار پر کندہ ہیں۔
4۔ ہنزہ سماجی،تعلیمی، معاشی، عسکری اور دیگر سماجی و ثقافتی میدانوں میں پورے جی۔ بی میں قیادت کے مقام پر فائز ہے اور جی۔ بی میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ہر اول دستے کی حیثیت رکھتا ہے۔نیز فرقہ وارانہ ہم آہنگی سمیت مختلف اجتماعی  مسائل و معاملات کو آبرومندانہ طریقے سے حل کرنے کے لئے ہنزہ کی عوام اور اس کے اداروں نے ہمیشہ مثبت فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے اور علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں اور ذرائع کو بروئے کار لاتے رہے ہیں۔ اس کا حکومت، ادارے اور علاقے کی دوسری برادریاں فراخ دلی سے اعتراف کرتی رہی ہیں۔
       ان امتیازی خصوصیات کی بنا پر ماضی میں انگریزوں کے دور اقتدار میں گلگت میں منعقد ہونے والی اہم قومی تقریبات میں پولیٹیکل ایجنٹ کے ساتھ ہی ریاست ہنزہ کے سربراہ یعنی میر آف ہنزہ کے لئے نشست مختص ہوتی تھی۔ ان کے بعد میر آف نگر، پھر یاسین اور پونیال سمیت جی۔ بی کی دیگر ریاستوں کے راجوں اور گورنروں کی کرسیاں لگتی تھیں۔
      نیز ریاست ہنزہ کو یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ جب یہ ریاست  تحلیل ہو گئی تو اسے نئے سیٹ اپ میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کا درجہ دیا گیا تھا جبکہ دوسری ریاستوں کو سب ڈویژنوں اور تحصیلوں کے درجے میں رکھا گیا تھا۔
    پس مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر ہنزہ بجا طور پر جی۔ بی اسمبلی میں تین سیٹوں کا حق رکھتا ہے۔ لیکن اس کے لئے ہنزہ والوں کو سخت جد و جہد اور اس میں تسلسل پیدا کرنا شرط اولین ہے۔
سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے
ہزارہا شجر سایہ دار راہ میں ہیں

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button