کالمز

اندھیرے بادل  منڈلا رہے ہیں

پاکستانی سیاست میں سیاسی  شطرنج  آزادی مارچ اور قادری انقلاب کا کھیل بڑے زور و شور سے جاری ہے

Hidayat Ullahاور ان کے   سپورٹرز  ۔۔یعنی ٹی وی چینلز بڑا اہم رول ادا کر رہی ہیں جس کی وجہ سے پوری قوم ایک ہیجانی کیفیت سے دو چار ہے ۔۔ اس سیاسی ڈرامے میں ایک نئے موڑ کا آغازہوا ہے ۔۔شترنج کے کھلاڑی اپنے اپنے مہروں کو استعمال کر رہے ہیں۔۔ان میں سے ایک کھلاڑی نے تو  اپنے سارے مہرے  آزمائے ہیں اور اپنے آخری مہرے کے ساتھ کھیل میں موجود ہے جبکہ دوسرے کھلاڑیوں کے پاس کچھ مہرے  اب بھی باقی ہیں۔۔۔۔سیاسی ڈرامے کے مرکزی کردار پی ٹی آئی  اور پی اے ٹی دونوں اپنے سپورٹرز  ٹی وی چینلز  سے بڑے آس لگائے بیٹھے ہیں  اور وہ بھی ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔۔تاکہ پارلیمنٹ کا پٹہ بیٹھ جائے۔۔۔ اب  اس سیاسی ڈرامے یا کھیل کا عروج ہے۔۔۔اور اس ڈرامے اور کھیل میں بڑی سنسنی آگئی ہے ۔۔اس سنسنی خیز مقابلے کا انجام کیا ہوگا خدا ہی  بہتر جانے ۔۔اگر اس سیاسی ڈرامے یا کھیل کو ایک اچھا موڑ دیا جاتا ہے تو یہ اس ملک کے حق میں بہتر اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو  حکومت سے زیادہ ریاست اور جمہوریت کو خطرات ضرور لاحق ہیں ۔۔۔۔اور آئندہ سے اس ملک میں  جمہوریت  تو اول  آ ہی نہیں آسکتی اگر آ بھی گئی تو  اسی طرح    وہ انتشار میں رہیگی اور ہر کوئی  آٹھ دس ہزار کا مجمع لاگا کر  اسی طرح  نطام کو مفلوج کر ے گا اور پاکستان میں یہ ایک ریت بن جائے گی اور کوئی حکومت سال ڈیڑھ سال  کی مدت بھی بڑی مشکل سے پورا کریگی ۔لگتا یوں ہے کہ اب  سیاسی ڈرامے کا کلائمیکس  منظر ہے  اور اس آزادی اور انقلاب  مارچ  کے قائدین نے اپنی کشتیاں  جلا کر   اپنے آپ کو ڈوبونے کا فیصلہ کیا ہے اور چھلانگیں لگا نے کے لئے تیار ہیں۔۔۔ اس  سیاسی کھیل یا ڈرامے  کے لئے ریاست کے مرکز اسلام اباد کا میدان چن لیا گیا ہے ۔۔۔کہا یہ جاتا ہے کہ  اس سیاسی ڈرامے کے پرودیوسرز  اور ہدایت کاروں(حکومت) نے  اس ڈرامے میں کام کرنے والے کرداروں  کو  سارا سکرپٹ لکھ کر دیا تھا اور ان کو باقائدہ تاکید بھی کی گئی تھی کہ اس سکرپٹ سے باہر نہیں جانا ہے پر اب لگتا یہ ہے کہ  یہ فنکار سکریپت بھول گئے ہیں ۔ اگر ان فنکاروں یا کھلاڑیوں کو سکرپٹ یاد نہ آیا  تو اس ڈرامے  کا انجام  تاریخی فلموں  کی طرح گھمسان کی جنگ  کا منظر پیش کرسکتا ہے  ۔۔۔ اب  ہدایات کار یا پروڈیوسرز  سکریٹ یاد کرانے کے لئے  میدان میں کود گئے ہیں  پر یہ فنکار ایسے بھول گئے ہیں کہ ان کو یاد ہی نہیں ارہا ہے  کیا یہ سیاسی فنکار کار  اس ڈرامے میں بد مزگی پیدا کرنے  کے لئے  سکرپٹ  کے بغیر چلنے  پر بضد ہیں  اگر ایسا ہوتا ہے تو  اس بد مزگی کو  دور کرنے اور  ڈرامے  کے سین  میں اندھیرا کرنے کے لئے گہرے بادل اور گرج چمک  کا امکان ہے۔۔۔جس کا  ان سیاسی فنکاروں کو  شائد انتظار  بھی ہے ۔۔کیا بادل ائنگے۔۔گرجینگے۔۔۔اور کیا پھر برسینگے بھی ۔۔یہ وہ سوالات ہیں   جن کا جواب کسی کے پاس نہیں ۔میں اب بھی پُر مید ہوں کہ گھپ اندھیرا چھا جانے سے پہلے  جمہوریت کی فصل کو  محفوظ مقام تک پہنچا دیا جائیگا اور اگر  ایسا نہ ہوا تو   پھر گھپ اندھیرے بادل ہی  اس ملک  کے مقدر میں ہونگے  جن کی برسات میں  اس ملک کے کروڑوں عوام بھیگتے رہئنگے ۔۔۔۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button