چترال (کریم اللہ سے) 21 اپریل کو بالائی چترال کے گاوں ریشن میں نوجوان کی لاش برآمد ہوئی تھی جس کے قتل ہونے یا حادثاتی موت کی تصدیق نہیں ہو رہی تھی۔ تاہم اپر چترال پولیس نے پروفیشنل انداز سے اس کیس کی تفتیش کی اور مختلف شواہد بشمول گواہان کے بیانات کی بنیاد پر اس قتل میں ملوث ریشن گول سے ہی تعلق رکھنے والے ملزم اکرم نواز ولد شیر نواز تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
آج اپنے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی پی او اپر چترال کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل کیس تھا جس کی پولیس نے ذمہ داری سے تفتیش کی اور اس اندھے قتل کا سراغ لگا لیا۔
اس موقع پر ایس پی انوسٹی گیشن اجمل خان، ایس ڈی پی او مولائی شاہ اور ایس ایچ او تھانہ بونی خلیل احمد بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
اس موقع پر ڈی پی او اپر چترال نے کہا کہ ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ مقتول رفیق علی نے ان سے نشست کے دوران بعض ایسے الفاظ ادا کئے جو ان کے لئے ناقابل برداشت تھے۔ جس کی وجہ سے وہ غصے میں آگئے اور مقتول کے سر پر پتھر سے وار کر کے انہیں قتل کر دیا۔
ڈی پی او نے یہ بھی کہا اکرم نواز نے اپنے بعض انتہائی قریبی رشتہ داروں کو بھی اس واقعے کے متعلق آگاہ کیا تھا اور ان کے قریبی ترین رشتہ داروں نے بھی آج کورٹ میں باقاعدہ گواہی دی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پولیس نے سارے شواہد اکٹھا کئے ہیں اور یہ ایک مضبوط کیس ہے جس میں مجرم کو سزا ملے گی۔
اپر چترال پولیس ذرائع نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ رفیق علی کے سر پر پتھر سے ضرب کے چوٹ تھے اور ملزم نے اس کی نشاندہی بھی ہے۔ اس کے علاوہ سی ڈی آر یعنی کال ڈیٹیلز ریکارڈ کی مدد سے بھی پولیس نے اس کیس کی تفتیش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس کے حوالے سے مزید تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔
یاد رہے کہ 21 اپریل 2024ء کو ریشن کڑوم شغور میں ریشن ہی سے تعلق رکھنے والے رفیق علی کی لاش ملی تھی۔ اس قتل کو حادثاتی رنگ دینے کی سازش بھی کی گئی تھی، جو پولیس تفتیش اور مجرم کے اعتراف کے بعد بے نقاب ہوچکا ہے۔