کالمز

گلگت بلتستان میں امن و استحکام کو درپیش چیلنجز

سید محمد ثقلین الحسینی سبزواری

حالیہ دنوں کشمیر میں پیش آنے والے ناخوشگوار و جارحانہ واقعات کو مدِنظر رکھتے ہوۓ جہاں تقریباً ہر سہولیات و ضروریاتِ زندگی مُیسر ہیں مگر پھر بھی نعرے لگتے ہیں کہ بھاڑ میں جاۓ پاکستان، بھاڑ میں جاۓ حکومت، بغاوت اب لازم ہے وغیرہ وغیرہ اور کُھل کر ریاست کے خلاف جی جان لگا کر نعرے بازی کی گئ۔

اس کے برعکس گلگت بلتستان میں زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہو کر بھی امن و امان برقرار رکھے ہوۓ ہے۔ لیکن ان حالات میں بھی کچھ متعلقین یا بااثرقوتیں آۓ روز ِنت نۓ حربے آزماتے ہیں اور گلگت بلتستان کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں اور حالات کو بگاڑ کر رکھنا چاہتے ہیں جس میں ان قوتوں کے مفادات ہو سکتے ہیں۔ ہم پاکستان کو اپنا وطن مانتے ہیں اور کبھی بھی ریاست کے خلاف نہیں گۓ مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ گلگت بلتستان کو ہمیشہ دیوار سے لگایا جاتا ہے۔

ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

لیکن بعض اوقات کچھ ریاستی اُمور عوامی تنفر اور عوامی ناراضگی کا سبب بنتے ہیں جیسا کہ خالصہ سرکار کے نام پر پہاڑوں جھیلوں اور اور زمینوں پر قبضہ کرنا، عوامی اثاثوں کی لوٹ ماری، سکیورٹی کا مسئلہ بنا کر نا جائز تجاؤزات کرنا، علاقے میں فرقہ واریت کو فروغ دینا، شیعہ و سنی فسادات، رنگ و نسل میں تقسیم کرنا، لاقانونیت عروج پر ہونا اور اس قسم کے سینکڑوں فسادات و شر انگیزیاں پھیلانا شامل ہیں۔ اورجب کوئ ان کے خلاف اپنے حقوق کے لۓ آواز بلند کرے تو یہ اسے کلعدم اور باغی قرار دیتے ہیں۔ جس کی تازہ مثال گزشتہ دنوں حکومت کا اٹھاۓ جانے والا اقدام ہے کہ 36 افراد کو ایک آبزرویشن لسٹ میں ڈالا گیا جو لوگوں کو حقائق سے اگاہ کرتے نظر آتے ہیں۔ وضاحت دیتے ہوۓ کہا گیا کہ ان کی تحریروں اور اکاؤٹز میں موجود مواد کو دیکھ کر کاروائ کی جاۓ گی اور انہیں شیڈیول 4 میں ڈالا جاۓ گا۔

نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں

چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اُٹھا کے چلے

سیاسی نمائندے بھی دھوکا بازی میں مشغول نظر آتے ہیں۔ سرکار کی بےعدلی اور نارواسلوک حقوقِ انسانی کی خلاف ورزی ہے۔ جس کی مثال حال ہی میں ہونے والی اگریمینٹ ہے جو کہ سیکٹری ٹوریزم اور گرین ٹوریزم پرائیویٹ لمیٹڈ کے درمیان کی گئ ہے جس کے تحط گلگت بلتستان کےتمام ریسٹ ہاؤسز اس نجی کمپنی کو لیز پردیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان کی واحد انڈسٹری سیاحت ہے اگر کچھ متعلقین یا بااثر حضرات کی خاطر اگر حکومت انہیں لیز پردیگی تو یہ عوام کی حق تلفی ہے۔ یہ بھی ان مخفی قوتوں کا ایک اور تماشا ہے۔

کبھی تو ظلم و ستم کا رواج بدلے گا

مجھے یقین ہے اک دن سماج بدلے گا

ان معاملات سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ ایسے عناصر یا بااثرقوتیں ہیں جو گلگت بلتستان کے امن سے نا خوش ہیں۔ کون ہے جو اپنے فرض کو چھوڑ کر نفل ادا کرنے کے درپے ہے۔ آخر یہ کونسی قوتیں ہیں جو اس خطے کے امن و امان اور خوشحالی سے ناخوش ہیں اور نہ جانے کیوں؟ "لمحہ فکریہ”۔

جائزہ نگار قائداعظم یونیورسٹی کا طالب علم ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button