کالمز

ضلع غذر کی محرومیاں ۔ ۔ ۔

ضلع غذر، جو گلگت بلتستان کے دلکش خطے میں واقع ہے۔ تاریخی، جغرافیائی، سیاحتی اور ثقافتی اعتبار سے گلگت بلتستان کے دیگر حصوں کی طرح اپنی مثال آپ ہے۔یہ ضلع اپنے شاندار تاریخی اور ثقافتی ورثے کے طور پر مشہور ہونے کے ساتھ ساتھ، بلند چوٹیوں، چمکتی ہوئی ندیوں،  قدرتی جھیلوں، چشموں اور سرسبز وادیوں پر مشتمل ہے،   تاہم ان تمام تر دل کشی اور رعنا ئیوں کے باوجود ، غذر جن اہم چیلنجز سے دوچار ہے، ان میں سب سےاہم متحرک، مخلص اور دوراندیش سیاسی قیادت کا فقدان ہے۔ مضبوط سیاسی قیادت کی کمی ہمیشہ سے ہی اس خطے کا  ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے، جس نےمختلف شعبوں میں محرومیاں پیدا کرنے اور انہیں برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاریخی طور پر، ہمیشہ سے ہی اس خطے کے عوام نے اپنے علاقے کے ضروریات اور کثیر الجہتی مسائل کے دیرپا حل کے لئے ایک مضبوط اور  قابل رہنما پیدا کرنے کے لئے جدوجہد کی ہے، مگر روایتی طرز سیاست کے پجاری سیاستدانوں، اور جدید دنیاوی اور سیاسی فہم و فراست سے نابلد قیادت کی اس کمی نے مربوط ترقیاتی پالیسیوں کی تشکیل اور نفاذ میں ہمیشہ رکاوٹیں ڈالی ہیں، جس کی وجہ سے ضلع غذر جدید ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے عوام، خاص طور پر نوجوان نسل اجتماعی مایوسی کا شکار نظر آتےہیں۔

قیادت کے اس خلا کی وجہ سے نہ صرف علاقے کےتعلیمیافتہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو مختلف سرکاری عہدوں تک رسائی میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا ہے، بلکہ علاقے کی بنیادی انفرا اسٹرکچر، جیسے سڑکیں، صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات، تعلیمی ادارے، ٹیلی کمیونیکیشن، انٹرنیٹ اور دیگر بنیادی انسانی سہولیات بھی اب تک ناکافی ہیں۔ خاص کر  صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سےمعمولی نوعیت کے بیماریوں کے لئے بھی شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ جغرافیائی تنہائی اور محدود انفراسٹرکچر ان بنیادی خدمات اور سہولتوں تک رسائی کو بہت  سے لوگوں، خاص طور پر دور دراز علاقوں میں رہنے والوں کے لئے مشکلات پیدا کررہی ہے، کیونکہ ایسے علاقے اکثر ناکافی انفراسٹرکچر اور محدود سرکاری خدمات کا شکار رہتی ہیں۔ مجموعی طور پر اس ضلع میں معاشی عدم استحکام پایا جاتا ہے، حالانکہ یہ خطہ افرادی قوت کے ساتھ ساتھ قدرتی وسائل اور سیاحت کے لئے بھرپور صلاحیتوں کا حامل ہے۔

اعلی اور جدید تعلیم تک رسائی میں رکاؤٹ معاشرے میں سماجی و اقتصادی عدم مساوات کو پیدا کررہا ہے۔ اگرچہ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے مل کر خواندگی کی شرح اور تعلیمی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی کوششیں کی ہیں، تاہم دور دراز اور پسماندہ  علاقوں، جہاں اسکول کم یا خراب معیار  تعلیم کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے صلاحیتوں کو محدود کررکھا ہواہے۔

موثر سیاسی نمائندگی، جس میں مذہبی اور جماعتی لیڈران بھی شامل ہیں،  کی عدم موجودگی غذر کے عوام میں مایوسی اور بیگانگی کے احساس کو پیدا کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے متحرک سیاسی، مذہبی اور جماعتی نما ئندوں کے بغیر جو علاقے کے مسائل اور خدشات کو موثر انداز میں بیان کر سکیں اور  علاقے کے مفادات کی وکالت کر سکیں، عوام اپنے آپ کو مرکزی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نظر انداز محسوس کرتی ہیں۔ یہ مایوسی، بدلے میں، سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتی ہے اور ناراضگی اور مایوسی کے جذبات کو ہوا دیتی ہے۔مضبوط سیاسی قیادت کی عدم موجودگی نے ضلع غذر کو بیرونی اثرات اور اقتدار کی کشمکش کا شکار بنا دیا ہے۔ اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے مقامی سطح پر مستحکم قیادت کے بغیر، عوام اپنے آپ کو بیرونی طاقتوں کے رحم و کرم پر  چھوڑ رہی ہے، جو خطے کے وسائل کا استحصال کرنے یا اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں، جس سے روز بروز کشیدگی اور عدم استحکام میں مزید اضافہ ہو  رہا ہے۔ سیاسی نما ئند وں کی انہی کمزوریوں کی وجہ سے بیوروکریسی بھی اپنے فرا ئض منصبی میں مجرمانہ غفلت برت رہی ہے، جس کی وجہ سے علاقے میں منشیات کی ترسیل اور اس کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، اور ساتھ ساتھ غیر معیاری اشیاء خردونوش اور دیگر جعلی اشیاء کی ترسیل بھی بازاروں میں عام ہے، جس کے استعمال سے مختلف بیماریاں خصوصاً دل کی امراض  اور اموات میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ علاقے کی مستقبل کے لیے بہت تشویشناک ہے۔

سیاسی بصیرت کے فقدان اور اس سے پیدا ہونے والی عدم استحکام، نوجوانوں میں عدم اعتماد پیدا کر رہا ہے اور نوجوان نسل مختلف سیاسی، نسلی، لسانی اور علاقائی  گروہوں میں بٹا ہوا ہے۔

یہ ایک سماجی حقیقت ہے، کہ جب معاشرے کا کوئی فرد کسی مسئلے سے دوچار ہوتا ہے تو سب سے پہلے وہ یہ سوچتا ہے کہ معاشرے میں کون میری مدد کرسکتا ہے، ایسے میں اگر کوئی سہارا مل جائے تو اس کی پریشانی دور ہو جاتی ہے، اور اگر وہ اپنی پریشانی کا حل معاشرے میں یا معاشرتی اداروں میں نہیں ڈھونڈ پاتا تو اس کی پریشانی مذید بڑھ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب معاشرے میں اسے کوئی مدد یا سہارا نظر نہیں آتا تو وہ اپنی بات کسی کو بتاتا بھی نہیں ہے، اور اس کا اظہار  کسی سےبھی نہیں کرپاتا، کیونکہ اس کو لگتا ہے کہ اب کوئی ایسا ہے ہی نہیں، جو میری مدد کر سکے اور وہ دن بدن تنہائی کی طرف چلا جاتا ہے۔  یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں ذہنی امراض اور خودکشیوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

اس کے بر عکس اگر معاشرے کے افراد یا سماجی ادارے منظم ہوں، تو اجتماعی صورتحال پر امید نظر آتی ہے، جو معاشرے کے افراد کو ایک اجتماعی سانچے میں ڈھال کر مثبت رویوں کو جنم دیتی ہے، یہی مثبت رویے معاشرے کو مذید مضبوتی فراہم کرتی ہے۔ ایک مضبوط معاشرے میں ہر شخص ایک دوسرے سے مضبوطی سے جڑا ہوا ہوتا ہے، جسے انٹگریشن (INTEGRATION) کہتے ہیں، اور معاشرہ افرادکے رویوں کو ایک مضبوط سانچے میں ڈھال دیتا ہے، جسے ریگولیشن (REGULATION) کہتے ہیں، یعنی ایک مضبوظ معاشرہ افراد کے رویوں کو مضبوطی سے انٹگریٹ کر کے انہیں ریگولیٹ کرتا ہے۔یہ ایک ایسا سماجی رشتہ یا سماجی عمل ہے، جیسے زندگی اور سانسوں کے درمیان ہوتا ہے، جو سماجی بین عمل (Social interaction) کے ذریعے عمل پذیر ہوتا ہے۔

جب بھی کوئی فرد خاندانی، معاشرتی، ادارتی یا انتظامی زیادتی کا شکار ہوتا ہے، تو اس کی ذاتی طاقت یا آواز دب جاتی ہے، اور وہ اس زیادتی کا مقابلہ اکیلےنہیں کرسکتا، جس کی وجہ سے معاشرہ، ادارہ یا انتظامیہ اس کی آواز کو مذید دبانے کی کوشش کرتی ہے اور اس کی ذاتی کمزوری کا فا ئد ہ اٹھانے کی کوشش کرتی ہے، جس کی وجہ سے وہ ان تمام لوگوں اور معاشرتی اداروں کے خلاف بغاوت پر اتر آتا ہے۔ ایسے میں اس کے کسی بھی ذاتی فعل یا عمل کے پیچھے انہی سماجی محرکات یا عوامل کا قصور اور عمل دخل ہوتا ہے۔

بد قسمتی سے کوئی ایسا معتبر فورم ہی موجود نہیں ہے، جہاں سیاسی معتبرین، طالب علم اور اعلیٰ تعلیم یافتہ پیشہ ور طبقہ، علاقے کے اجتماعی مسائل پر مسلسل بات کرسکےاور علاقائی نمائندوں کے ساتھ ساتھ مرکزی نمائندوں تک اپنے آواز پہنچا سکیں۔

میری ذاتی رائے ہے کہ غذر کے نوجوانوں کو اپنی آواز بلند کرنے کے لئے غذر اسٹوڈنٹس فیڈریشن کو دوبارہ منظم کرنے کی ضرورت ہے، جو ایک زمانے میں غذر کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی تھی۔ اس فیڈریشن کے ذریعے ہمارے تعلیم یافتہ نوجوان اپنے ذاتی، ادارتی، یا انتظامی بد عنوانی کے خلاف آواز اٹھا سکیں گے۔ اور اس کے ذریعےمسائل کو اجتماعی سانچے میں ڈھالنے میں مدد ملے گی۔ اس فیڈریشن کے ذریعے نوجوانوں کے تخلیقی آبیاری بھی ہو گی اور قائدانہ صلاحیتوں میں بھی اضافے کا سبب بنے گا، جو آگے جا کر ہماری رہنمائی کر سکیں گے۔اس فیڈریشن کو ہر گاؤں، ہر شہر اور ہر تعلیمی ادارے کا حصہ بنانا ہوگا، اور باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے اجتماعی اور مشترکہ مفادات کے لئے سیاسی، مذہبی اور تعلیمی ادراروں کی پیدا کردہ مسائل پر منظم طریقے سےکام کرنا ہو گا، تو ہم کافی حد تک اپنے مسائل سے نکلنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔

غذر ضلع کےمحرومیوں کو دور کرنے، اورموثر اور جوابدہ سیاسی قیادت کو فروغ دینے کے لئے ٹھوس کوششوں کی ضرورت ہے۔

یاد رہے، ایک مضبوط سیاسی قیادت کی تلاش صرف خلا کو پر کرنے کے لئے ہی نہیں ہے، بلکہ یہ جامع اور پائیدار ترقی اور مستقبل کی منصوبہ بندی اور استحکام کے بارے میں بھی ہے، جو خطے کے تمام باشندوں کے فائدے کے لئے اس کی قدرتی خوبصورتی اور وسائل کو بروئے کار لا سکے۔ صرف ایک مضبوط اور اصولی قیادت کے ذریعے ہی ہم بحیثیت مجموعی اپنی محرومیوں پر قابو پا سکتےہیں اور ایک خوشحال اور مساوی مستقبل کی طرف راستہ طے کر سکتے ہیں۔

نوجوانوں کے مسائل اور ان کی بے چینی کو دور کرنے کے علاوہ دیگر محرومیوں کو دور کرنے کے لئے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے جس میں بنیادی انفرا اسٹرکچر کی بہتری، مساوی معاشی مواقع، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات اور ان تک رسائی میں اضافہ  اور بہتری شامل ہے۔ سڑکوں کی تعمیر ، ٹیلی کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ نیٹ ورکس جیسے انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری سے، رابطے اور خدمات تک رسائی کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اسی طرح، پائیدار اقتصادی ترقی کے اقدامات کو فروغ دینا، جیسے ماحولیاتی سیاحت، زراعت اور علاقائی  منڈیوں کا قیام، تاکہ ان کے ذریعےروزگار کے مواقع پیدا کیا جا سکےاور علاقے میں ترقی کو تحریک دے سکے۔

بالا آخر، ضلع غذر کے محرومیوں کو ختم کرنے کے لئے مضبوط سیاسی قیادت، حکومتی سرپرستی، ترقیاتی تنظیموں، سول سوسائٹی، اور مقامی لوگوں کی جانب سے ایک اجتماعی سوچ، مستقل عزم اور تعاؤن کی ضرورت ہے۔ مرکزی قیادت کی طرف سے نظر انداز ہونے اور عدم مساوات کی بنیادی وجوہات کی نشاندہی اور ان کو حل کرنے اور علاقے کے لوگوں کو بااختیار بنانے اور ان کی آواز کو مضبوط کر نے کے لئے مل کر کام کرنے سے، ضلع غذر گلگت بلتستان کے ایک متحرک اور جامع حصے کے طور پر اپنی پوری صلاحیتوں کا ادراک کر سکتا ہے، اور اپنے مقاصد کو پانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر سکتا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button