پاکستان اور گلگت بلتستان کے خلاف بھارتی بیانات مسترد، وزیر داخلہ شمس لون اور فیض اللہ فراق کا سخت ردعمل
اسلام آباد: وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون اور ترجمان حکومت فیض اللہ فراق نے بھارتی چیف آف آرمی اسٹاف اوپندرا دویدی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے پاکستان اور گلگت بلتستان سے متعلق حالیہ بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بھارتی پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے واضح کیا کہ گلگت بلتستان 77 سال قبل نظریاتی بنیادوں پر پاکستان کا حصہ بنا تھا اور یہاں کے عوام نے بھارتی تسلط کو مسترد کرتے ہوئے آزادی حاصل کی۔
شمس لون نے کہا، "گلگت بلتستان کے عوام لفظ ‘متنازعہ’ کو بھی دل پر پتھر رکھ کر سنتے ہیں۔ تنازعہ کشمیر کے تناظر میں یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے، لیکن ‘متنازعہ’ کہنا ہماری قربانیوں کی توہین کے مترادف ہے۔”
فیض اللہ فراق نے بھارتی قیادت کے بیانات کو "بچگانہ اور شرمناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنی اندرونی ناکامیوں اور کشمیریوں پر مظالم چھپانے کے لیے بے بنیاد بیانات کا سہارا لے رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں کشمیری بھارتی جبر کے زیرِ سایہ زندگی گزار رہے ہیں، جہاں ہر روز ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔”
انہوں نے گلگت بلتستان کو "شہدا کی سرزمین” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں ہزاروں قبروں پر پاکستانی پرچم لہرا رہا ہے۔ "میجر وہاب اور لالک جان شہید جیسی شخصیات گلگت بلتستان کے عوام کے وقار اور وطن سے وفاداری کی گواہ ہیں۔ یہاں کے باسی ہندوستان کا نام لینا بھی معیوب سمجھتے ہیں۔”
پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک اپنے عروج پر ہے اور کشمیری عوام بھارتی تسلط کو کسی صورت تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ بھارتی قیادت کی بوکھلاہٹ اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ ان کے موقف کی بنیادیں کھوکھلی ہوچکی ہیں۔
"بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے 8 لاکھ فوج بھی ناکافی ثابت ہو رہی ہے، اور گلگت بلتستان کے عوام ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے،” شمس لون نے دوٹوک الفاظ میں کہا۔