![](https://i0.wp.com/urdu.pamirtimes.net/wp-content/uploads/2016/04/Health-Insurance-and-the-Health-Care-System.jpg?resize=512%2C318&ssl=1)
گانچھے ( محمد علی عالم) گلگت بلتستان کے کینسر اور دیگر پیچیدہ امراض میں مبتلا مریض اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام آباد کے مختلف بڑے ہسپتالوں کے باہر بے یار و مددگار بیٹھے یہ مریض سرکاری امداد کے منتظر ہیں، مگر حکومت گلگت بلتستان کی عدم توجہی اور ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کے غیر فعال ہونے کے باعث ان کا علاج معطل ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت گلگت بلتستان نے مستحق مریضوں کے علاج کے لئے ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کے تحت ایک ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی تھی، جس کا مقصد غریب اور نادار مریضوں کو اسلام آباد کے مختلف بڑے اسپتالوں میں علاج فراہم کرنا تھا۔ تاہم، حکومتی اداروں کی سستی، بیوروکریسی کی پیچیدگیاں اور بدانتظامی کے باعث یہ فنڈ مریضوں تک نہیں پہنچ سکا، جس کی وجہ سے سینکڑوں مریض مشکلات میں مبتلا ہو گئے ہیں گلگت بلتستان حکومت پر واجب الادا رقم کی عدم ادائیگی کے باعث اسلام آباد کے نوری ہسپتال میں مریضوں کا علاج بند ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت پر تقریباً دو کروڑ روپے کی رقم واجب الادا ہے، جس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ہسپتال نے ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کے مریضوں کا علاج روک دیا ہے۔
یہ صورتحال ان مریضوں کے لئے نہایت تکلیف دہ بن چکی ہے جو پہلے ہی کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں۔ کئی مریضوں کے پاس علاج کے لیے ذاتی وسائل بھی موجود نہیں، جس کے باعث وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
متاثرہ مریضوں اور ان کے خاندان والوں نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان سے اس مسئلے پر فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کی رقم فوری طور پر مریضوں کے علاج پر خرچ کی جائے تاکہ وہ زندگی کی بازی نہ ہاریں۔