کالمز

گانچھے کی خستہ حال سڑکوں پر ایک نظر

سڑکیں کسی بھی علاقے کی تعمیر و ترقی، عوامی فلاح و بہبود اور روزمرہ کی زندگی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ جدید دور میں ایک منظم اور پختہ سڑک نیٹ ورک کسی بھی علاقے کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ اچھی سڑکوں کی موجودگی نہ صرف عوام کو بہتر سفری سہولیات فراہم کرتی ہے بلکہ تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر معاشی استحکام کا باعث بھی بنتی ہے۔ آج میں گلگت بلتستان کے پسماندہ ضلع گانچھے کی صورتحال آپ کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔ یہ ضلع اپنی جغرافیائی اور دفاعی اہمیت کے باعث ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ اس کی سرحدیں سیاچن گلیشیئر اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے ملتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کی سڑکیں نہ صرف مقامی عوام بلکہ ملکی دفاع کے لیے بھی کلیدی اہمیت رکھتی ہیں۔ تاہم، بدقسمتی سے گانچھے کی بیشتر اہم شاہراہیں خستہ حالی کا شکار ہیں۔

گانچھے کی سب سے اہم سڑک شاہراہِ سیاچن ہے، جو سکردو سے خپلو تک آتی ہے اور دفاعی لحاظ سے بھی نہایت اہم ہے کیونکہ یہ دنیا کے بلند ترین جنگی محاذ سیاچن گلیشیئر کے دفاعی محاذ تک رسائی کا واحد ذریعہ ہے۔ اس سڑک کو 2000 سے پہلے پختہ کیا گیا تھا، لیکن اب اس پر جگہ جگہ گہرے گڑھے اور ٹوٹے ہوئے حصے موجود ہیں، جس کے باعث یہاں سفر کرنا انتہائی خطرناک ہو چکا ہے۔

سکردو سے خپلو کا فاصلہ تقریباً 100 کلومیٹر ہے، مگر سڑک کی خستہ حالی کے باعث یہ سفر ایک طویل اور اذیت ناک تجربہ بن چکا ہے۔ مسافر منزل پر پہنچنے کے بعد شدید تھکن کا شکار ہو جاتے ہیں، جبکہ عمر رسیدہ افراد اور مریضوں کے لیے تو یہ سفر مزید تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ برفباری اور بارش کے دوران صورتحال مزید سنگین ہو جاتی ہے، جس سے نہ صرف عام مسافروں بلکہ فوجی قافلوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کریس سے سلینگ ٹرک ایبل روڈ جس کی ٹینڈرز ہو کر سرکاری کاغذات میں مکمل ہو چکا ہے مگر روڈ انتہائی خستہ حالی کا شکار ہے پچھلے دنوں یوگو کے مقام پر روڈ بلاک ہونے کے باعث کونیس سے کھرفق تک سفر کرنے کا اتفاق ہوا اللہ معاف کرے روڈ موت کا کنواں بنا ہوا تھا اس روڈ پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے

خپلو، جو کہ گانچھے کا ضلعی ہیڈکوارٹر ہے، اپنی قدرتی خوبصورتی، تاریخی ورثے اور سیاحتی مقامات کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ 2005 سے پہلے خپلو شہر کی سڑکوں کو پختہ کیا گیا تھا، تاہم اب یہ مرکزی اور رابطہ سڑکیں شدید خستہ حالی کا شکار ہو چکی ہیں، جس سے نہ صرف مقامی افراد بلکہ سیاحوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ خراب سڑکوں کے باعث نہ صرف سیاحتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں، بلکہ بارش اور برفباری کے بعد کیچڑ اور پانی کھڑا ہونے سے گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سب ڈویژن چھوربٹ کو خپلو سے ملانے والی سڑک (شاہراہِ چھوربٹ) کی حالت بھی انتہائی خراب ہو چکی ہے۔ یہ علاقہ پاکستان اور بھارت کے سرحدی علاقے میں واقع ہے، جہاں پاک فوج کے دستے تعینات ہیں۔ اس خستہ حال سڑک کی وجہ سے نہ صرف عام شہری بلکہ مریضوں اور فوجی اہلکاروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ شاہراہ 2010 میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث تباہ ہو گئی تھی، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ابھی تک اس کی مکمل مرمت نہیں کی جا سکی۔ مقامی افراد کے مطابق، حکومت کی جانب سے سڑک کی بحالی کے کئی وعدے کیے گئے، مگر عملی اقدامات ناپید ہیں۔ گرمیوں میں تونگو نالے میں پانی آنے سے تین ماہ کے لئے دوپہر تین بجے کے بعد صبح چھے بجے تک خپلو سے چھوربٹ کے لئے زمینی رابطہ منقطع ہو جاتا ہے

اسی طرح سب ڈویژن مشہ بروم کی مرکزی شاہراہ، جو دنیا کی بلند ترین جنگی محاذ سیاچن گلیشیئر تک جاتی ہے، کی حالت بھی نہایت خراب ہے۔ اس سڑک پر سفر کرنا جان جوکھم میں ڈالنے کے مترادف ہے، جہاں کسی بھی وقت حادثہ پیش آ سکتا ہے۔

گانچھے کے عوام روزمرہ زندگی میں خستہ حال سڑکوں کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ان سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ کے باعث مریضوں کو ہسپتال پہنچانے میں تاخیر ہوتی ہے، جس سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، طلبہ کو اسکول اور کالج جانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل بری طرح متاثر ہوتی ہے، سیاحوں کے لئے سڑکیں ایک بڑی رکاوٹ بن چکی ہیں، جس کے باعث سیاحت اور مقامی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے، ملکی دفاع پر بھی شدید اثرات مرتب ہو رہے ہیں، کیونکہ خراب سڑکوں کی وجہ سے فوج کے لئے ضروری سامان اور راشن کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں دفاعی نقل و حرکت متاثر ہو سکتی ہے، جو قومی سلامتی کے لئے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔

یہ مسئلہ کئی سالوں سے مقامی افراد کی جانب سے اجاگر کیا جا رہا ہے، لیکن بدقسمتی سے حکومت کی طرف سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔ گانچھے کے عوام حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ اہم شاہراہوں کی فوری مرمت اور تعمیرِ نو کی جائے تاکہ سفری مشکلات میں کمی آئے، سکردو سے گانچھے تک جدید معیار کی سڑک تعمیر کی جائے، جو موسم کی سختیوں کو برداشت کر سکے اور مستقل بنیادوں پر کارآمد ثابت ہو، سیاحت کو فروغ دینے کے لئے بہتر انفراسٹرکچر مہیا کیا جائے، تاکہ علاقے کی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے، فوجی اور دفاعی نقل و حرکت کے لئے شاہراہوں کی بحالی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز سے بچا جا سکے۔

گانچھے جیسے اہم علاقے کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ وہاں بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے۔ امید ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس سنگین مسئلے پر فوری توجہ دیں گے تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ ہو سکے اور یہ علاقہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button