کالمز

ہم اگر عرض کریں گے توشکایت ہوگی

ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
آپ بھی اپنے اداؤں پہ ذرا غور کریں
(احمد فراز)

ایک بار ہم سوسائٹی کے اندر کام کر رہے تھے۔ کھدائی جاری تھی۔ اسی دوران میجر صاحب آ گئے۔ پوچھنے لگے، "کیا ہو رہا ہے؟”

میں نے کہا، "سر، کھدائی کر رہے ہیں، پائپ بچھا رہے ہیں۔”
پھر میں نے مزاحاً کہہ دیا، "سر، ہاتھ بٹائیں، ویسے بھی کوئی اور کام آپ لوگوں سے ہوتا نہیں۔”
میجر صاحب مسکرا دیے، بات ہنسی میں ٹل گئی۔

لیکن چترال کے پس منظر میں کہانی کچھ اور ہے۔

ہم فخرِ چترال، افسروں کے تبادلوں، جشنِ قاقلشٹ، جشنِ شندور، اور ان بیرونی کتابوں کے چترال پر
حملہ آور نظریات سے مقابلے کی منصوبہ بندی،
زرداری ابو، بلاول دادا، اور کلوٹ کی درستی پر ایم پی اے یا ایم این اے کے شکرانے سے آگے بڑھیں گے تو اصل مسائل جیسے موسمیاتی تبدیلی، منصوبہ بندی، دریا کے کٹاؤ سے ہونے والے نقصانات، اور چترال میں منشیات کی بڑھتی ہوئی فراہمی جیسے سنجیدہ چیلنجز نظر آئیں گے۔

ویسے پی ٹی آئی والے دوست خان کی محبت میں کھمبوں کو ووٹ دے چکے ہیں،
لیکن کھمبا تو کھمبا ہے، اس کا دار و مدار پاور ہاؤس پر ہوتا ہے۔

جب بجلی ہی نہیں تو کھمبا بےکار ہے

اب جب کھمبے کا پاور ہاؤس جیل میں ہو، تو جب وہ باہر آئے گا، تب شکایت کر لینا — فی الحال لالٹین سے کام چلا لو۔

خیر، اب موضوع کی طرف آتے ہیں:

ہمیں امید ہے کہ ہمارے نمائندے بیلچہ اور کدال لے کر ہمارے بھائیوں، ماؤں، اور بیٹوں کے شانہ بشانہ میدانِ عمل میں نظر آئیں گے۔ ویسے بھی، شاید اس مسئلے پر یہی ایک کام ہے جو ان سے ہو سکتا ہے۔

آپ کی رائے

comments

سید اولاد شاہ

سید اولاد شاہ ایک فری لانسر صحافی ہے۔ ان کی تحریریں انڈیپنڈںٹ اردو، لوک سجاگ وغیرہ میں تواتر سے چھپتی ہیں۔ ان کا تعلق چترال سے ہے

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button