پہلگام حملہ، پاکستان پر الزام یا فالس فلیگ آپریشن؟

بھارتی زیرِ انتظام جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں حالیہ دہشتگردی کے واقعے نے خطے میں ایک بار پھر کشیدگی کو ہوا دے دی ہے خبر رساں اداروں کے مطابق حملے کے نتیجے میں مقامی شہریوں اور سیاحوں سمیت کم از کم چھبیس افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے حملے کے فوراً بعد بھارتی میڈیا اور حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سخت بیانات جاری کیے جس سے خطے کی سیکیورٹی صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی
بھارتی میڈیا نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے اس حملے کا تعلق پاکستان سے جوڑتے ہوئے عوامی جذبات کو بھڑکایا جبکہ بھارتی وزیر دفاع نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ 1960ء میں پاکستان کے ساتھ ہونے والا سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا گیا ہے اس کے ساتھ ہی پاکستان کو سارک کے تحت دیے گئے تمام ویزے منسوخ کر دیے گئے اور دو کھلے بارڈرز بند کرنے کا بھی اعلان سامنے آیا بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے حملہ آوروں کو دنیا کے آخری کونے تک پہنچ کر سبق سکھانے کی دھمکی دی جبکہ بعض حلقوں سے پاکستان پر فضائی حملوں کی باتیں بھی سامنے آئیں
پاکستان کی جانب سے اس حملے کو سختی سے مسترد کیا گیا ہے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے اس حملے کو بھارت کی ایک منظم سازش اور فالس فلیگ آپریشن قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت ماضی میں بھی اس قسم کی کارروائیاں کرتا رہا ہے تاکہ عالمی برادری کے سامنے پاکستان کو بدنام کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کا حصہ ہے بلکہ بھارت کی اندرونی سیاست اور حکومت کو مضبوط کرنے کا ایک حربہ بھی ہے
اگر تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو بھارت پر متعدد مواقع پر فالس فلیگ آپریشنز کا الزام لگ چکا ہے۔ 30جنوری 1971 کو دو کشمیری نوجوانوں نے ایک فوکر طیارہ کھلونا پستول سے ہائی جیک کر کے لاہور لے جایا بعد ازاں انکشاف ہوا کہ یہ طیارہ پہلے ریٹائر ہو چکا تھا اور چند ہفتے قبل ہی پرواز کے قابل بنایا گیا تھا جس سے اسے ایک سازش قرار دیا گیا 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔ اس کا الزام فوری طور پر پاکستان پر لگا، حالانکہ تحقیقات میں تضاد نظر آیا 2016 میں پٹھان کوٹ اور اُڑی حملوں کے بعد بھی بھارت نے بغیر ٹھوس شواہد کے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرایا 2019 میں پلوامہ حملے میں بھی بھارت نے فوری الزام پاکستان پر عائد کیا حالانکہ خود بھارتی صحافیوں اور سابق افسران نے اس واقعے کو مشکوک قرار دیا تھا
پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور بھارت کا پاکستان پر فوری الزام اس شک کو جنم دیتا ہے کہ یہ بھی ایک فالس فلیگ آپریشن ہو سکتا ہے جیسا کہ ماضی میں متعدد بار دیکھا جا چکا ہے۔ ایسے حملے نہ صرف علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ عوامی جذبات کو مشتعل کرنے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی ایک دانستہ کوشش بھی دکھائی دیتی ہے
لہٰذا موجودہ حالات میں ضروری ہے کہ عالمی برادری بھارت کے ان اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے جو علاقائی امن کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں بغیر تحقیقات کے الزامات اور یکطرفہ اقدامات خطے میں بداعتمادی کو بڑھا سکتے ہیں پہلگام حملے جیسے واقعات کے پس منظر کو سمجھے بغیر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا نہ صرف غیرمنصفانہ ہے بلکہ جنوبی ایشیا کے دیرپا امن کے لیے بھی خطرناک ہو سکتا ہے حقائق پر مبنی غیرجانبدارانہ تحقیقات ہی سچ کو سامنے لانے کا واحد راستہ ہے
اگر جنگ ہوئی تو دونوں اطراف کے عوام ہی پسیں گے۔