کالمز

سیاسی تعصب، گلگت بلتستان کا ایک گہرا زخم

کچھ ملاقاتیں، کچھ کالیں اور کچھ باتیں جو دل کے دریچوں پر دستک دیتی ہیں، اور بعض باتیں جو روح کی زمین پر خوشبو بن کر بکھر جاتی ہیں۔
ایسی ہی ایک مقدس ساعت میں، رمضان المبارک کی رحمتوں کی بھرپور فضا میں، جامعہ دارالعلوم کراچی سے ایک درد مند دل کی آواز سنائی دی۔ مفتی لطف الرحمان صاحب، جن کا دامن علم و اخلاص سے مہک رہا ہے، نے نہایت محبت و درد سے نصیحت فرمائی کہ ہمارے علاقے گلگت بلتستان میں بڑھتے ہوئے سیاسی، مذہبی اور قبائلی تعصبات سے ہوشیار رہنا ہوگا۔ ڈیرھ ماہ پہلے کی یہ نصیحت دل میں جاں گزیں ہو گئی، جیسے تپتی زمین پر پہلی بارش کی بوند۔ یاد رہے مفتی صاحب، رمضان المبارک میں، اکثر قیام، کراچی جامعہ دارالعلوم میں کرتے ہیں۔

مفتی لطف الرحمان صاحب ہمارے اچھے دوست ہیں۔ جامعہ دارالعلوم کراچی کے فاضل ہیں اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی رحمتہ اللہ علیہ اور مفتی تقی عثمانی صاحب کے ترتیب یافتہ اور شاگرد خاص بھی ہیں۔

جامعہ قاسم العلوم برائے طلبہ اور جامعہ عائشہ صدیقہ للبنات (طالبات)، پڑی بنگلہ ضلع گلگت، کے مہتمم ہیں۔ بڑے نفیس اور درد مند انسان ہیں۔ میرے مستقل قاری ہیں اور میری تحریروں پر تبصرہ بھی فرماتے رہتے ہیں۔

رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں دارالعلوم کراچی سے فون کیا اور خصوصی حکم جاری فرمایا کہ "گلگت بلتستان میں الیکشن آنے والے ہیں، جن کی وجہ سے ہمارا پورا علاقہ سیاسی تعصبات کا شکار ہوجاتا ہے، جس میں بالخصوص مذہبی تعصب، شیعہ سنی، اسماعیلی نوربخشی کا تعصب عروج پر پہنچتا ہے۔ پھر شین یشکن، کشیرو کلوچو، ڈوم کمین اور دیگر علاقائی و قبائلی تعصبات اپنا رنگ دکھاتے ہیں۔ ہمیں بحیثیت مسلم ان تمام تعصبات سے گریز کرنا چاہیے۔ بالخصوص سیاسی تعصبات تو گلگت بلتستان کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں، آپ ان تعصبات کے خاتمہ کے لیے ضرور ایک بہترین کالم لکھیں تاکہ لوگوں تک دین کی بات بھی پہنچ جائے۔”

یہ بات ایک سچے درد دل رکھنے والے عالم کی زبان سے نکلی ہے، جو ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

بدقسمتی سے گلگت بلتستان میں ہر الیکشن کے ساتھ سیاسی، مذہبی، علاقائی، لسانی اور قبائلی تعصبات کی آگ تیز تر ہوجاتی ہے۔ ووٹ کا حق، جو ترقی، خوشحالی اور بہتری کے لیے استعمال ہونا چاہیے، ذاتی دشمنیوں، تعصبات اور تنگ نظری کی نذر ہوجاتا ہے۔ ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہم سب سے پہلے مسلمان ہیں، ایک امت کا حصہ ہیں، ایک ہی اللہ اور ایک ہی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکار ہیں۔ ہمارے علاقے، قبائل، برادریاں، مذاہب اور جماعتیں ہماری پہچان تو ہو سکتی ہیں، مگر ان کی بنیاد پر نفرت اور دشمنی نہ دین اجازت دیتا ہے اور نہ ہی عقل و شعور۔

قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔

"وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا” (آل عمران: 103)
"اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو۔”

سیاسی اختلاف رائے ایک فطری بات ہے۔ لیکن جب یہ اختلاف دشمنی، تعصب، فرقہ واریت اور قبائلی تعصب میں بدل جائے تو معاشرہ بکھر جاتا ہے۔ ترقی رک جاتی ہے۔ نوجوان مایوسی کا شکار ہوتے ہیں۔ تعلیمی ادارے، معاشرتی ادارے، حتی کہ مساجد، جماعت خانے اور امام بارگاہیں تک اس آگ سے محفوظ نہیں رہتیں۔

گلگت بلتستان کی زمین محبتوں کی سرزمین ہے۔ یہاں کے پہاڑوں کی طرح مضبوط رشتے، ندیوں کی طرح شفاف دل اور فضاؤں کی طرح کشادہ ظرف انسان بستے ہیں۔ مگر افسوس کہ سیاسی تعصب نے اس خوبصورتی کو داغدار کر دیا ہے۔
شین یشکن، کشیرو کلوچو، ڈوم کمین، شیعہ سنی، اسماعیلی نوربخشی، گلگتی بلتی جیسے ناموں پر نفرت کے بیج بونا اپنے ہاتھوں اپنی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہے۔

مفتی لطف الرحمان صاحب کا پیغام آج کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم الیکشن کو خدمت کا موقع سمجھیں، اپنی رائے کا اظہار شائستگی سے کریں، اختلاف رائے کو دشمنی نہ بنائیں، اور سب سے بڑھ کر اپنے علاقے، اپنی شناخت اور اپنی نسلوں کی حفاظت کریں۔

ہم سب جانتے ہیں کہ سیاسی تعصب گلگت بلتستان کے لئے ایک گہرا زخم ہے جو آسانی سے مندمل نہیں ہوگا، مگر ہم میں سے ہر ایک نے اس سماجی ناسور کے خاتمہ کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔

آئیں عہد کیجئے،
1. سیاسی تعصب جو گلگت بلتستان کی جڑوں میں سرایت کرتا زہر ہے، سب مل کر اس کا خاتمہ کریں۔

2. محبتوں کی سرزمین کو نفرتوں سے بچائیں۔

3. گلگت بلتستان کا مستقبل سیاست نہیں، خدمت ہے کا نعرہ لگائیں ۔

4. قبیلوں، علاقوں اور فرقوں کی نہیں، صلاحیتوں کی سیاست کریں۔

5. سیاسی شعور بڑھائیں ، سیاسی تعصب نہیں۔

6. گلگت بلتستان ایک علاقہ، ایک قوم، ایک دل کی مانند ہے، اس کی حفاظت کریں ۔

7. ووٹ خدمت کا وعدہ ہے، نفرت کا ہتھیار نہیں، اس کا عملی کردار بنیں۔

8. تعصب کی دیواریں گرائیں، محبت کے پل بنائیں۔

9. آؤ گلگت بلتستان کو نفرتوں سے پاک کریں۔

10. سیاسی اختلافات کو رحمت بنائیں ، سیاسی تعصب زحمت ہے، اس سے بچیں ۔

آئیے!
ہم آج عہد کریں کہ ہم سیاسی شعور تو بڑھائیں گے، لیکن سیاسی تعصب کو دفن کر دیں گے۔
ہم اپنے ووٹ کا استعمال شخصیات اور قبیلوں کے بجائے صلاحیت، دیانت داری اور اہلیت کی بنیاد پر کریں گے۔
ہم اپنی نسلوں کو نفرت نہیں، محبت کا ورثہ دیں گے۔

کیونکہ یاد رکھیں سیاسی تعصب صرف مخالف کو نقصان نہیں پہنچاتا، بلکہ پوری قوم کی جڑیں کھوکھلی کر دیتا ہے۔

اللہ رب العزت سے دعا کریں کہ یا اللہ! ہمارے دلوں سے ہر قسم کی تنگ نظری، تعصب اور نفرت کو نکال دے۔
ہمیں اپنے دین کی اصل تعلیمات کو سمجھنے، ایک دوسرے سے محبت کرنے، اور اتحاد و اتفاق کی روشن راہوں پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔
یا اللہ! ہمارے علاقوں، قوموں اور نسلوں کو امن، محبت، بھائی چارے اور ترقی کا گہوارہ بنا دے۔آمین یا رب العالمین۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button