حادثاتکالمز

Suffer یا گلگت بلتستان کا سفر

موسم سہانا چاہئیے۔ بدلتے لہجوں میں مٹھاس چاہئیے۔ درد بھری زندگی سے تھوڑی دیر کے لیے ٹھنڈی ہوا کی آس چاہئیے۔ بہتے جھرنوں کے شور میں زندگی کے بے ہنگم شور سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لمحوں کو محسوس کرنا اور ایک ایک منٹ جینا چاہتے ہیں۔ اپنوں کے سنگ وفا کے دریچوں کے پار مہکتی زندگی کو ہر سانس میں اتارنا چاہتے ہیں۔ قوس و قزح کے بکھرتے رنگوں کو زندگی کے رنگ سے میچ کرنا چاہتے ہیں تو گلگت بلتستان کا سفر کیجئے۔ یہاں کی برف پوش چوٹیاں، کھلتے پھول، مسکراتی سڑکیں، چہکتی آبشاریں، بہکتے منظر، نکھرتی فضا، دلربا شامیں آپ کو زندگی کے نئے مفہوم سے آشنا کریں گی۔ آپ لمحہ لمحہ نکھر جائیں گے۔ شہر کی آلودگی سے، دن رات کے بے ہنگم شور، ایک ہی طریقے سے زندگی گزارنے کے طریقے سے ، رشتوں کی بے التفاتی ، بگڑتے رویوں ، بکھرتے رشتوں کی الجھنوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے کسی جھیل کے کنارے دیر تک لمبی سانسیں لے کر سب مشکلات بھول جائیے۔

” اٹھئے جینا چاہتے ہیں تو گلگت بلتستان جائیے۔ "

ہر لمحہ مسکرائیے۔ خود کو نکھاریے۔ فطرت کے اصلی حسن کے میک اپ سے سنواریے۔

لیکن آپ اردو کا سفر کررہے ہیں یا انگلش کا سفر یہ لازمی یادرکھئے۔ جیسے ہر خوب صورت پری اور شہزادی کے پیچھے ایک دیو ہوتا تھا۔ اسی طرح ان خوب صورت وادیوں کے پیچھے جو دیو ہے اس کا نام قاتل روڈ ہے۔ یہ روڈ  انسانوں کا لہو پیتا ہے۔ یہ وہ دیو ہے جس نے لاکھوں زندگیاں نگل لی ہیں مگر پھر بھی اس کا پیٹ نہیں بھرا۔ اگر آپ گلگت بلتستان کی سڑکوں کے بارے کچھ نہیں جانتے۔ آپ نئے ہیں اور اپنی گاڑی لے کر جارہے ہیں تو آپ ان سڑکوں کا خصوصی شکار ہیں ۔ حالیہ گجرات کے چار دوستوں کی کہانی اس کی تازہ مثال ہے۔ کتنے ارمانوں سے جنہیں ماں باپ نے جوان کیا ہوگا۔ جنہیں ارمانوں کی سیج پر مشقت بھرے ہاتھوں سے والدین نے ہر آن سجایا ہوگا مگر اس بے رحم دیو نے انہیں نگل لیا۔ ان کی جوانی پر بھی رحم نہیں کیا۔ وہ ظالم دیو ایسا ہی ہے۔ کسی پر رحم نہیں کرتا۔ آپ بھی جب سفر کریں تو ان سڑکوں کو دوست مت سمجھئے۔  جیسے دشمن کو دیکھ کر احتیاط سے ہر ایک لمحے اور چال پر نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھا جاتا ہے ان سڑکوں کو بھی وہی دشمن سمجھیے۔ یاد رکھئے آپ خزانے کی کھوج میں ہیں۔ اس خزانے کے راستے میں مشکلات ہوں گی۔ تکلیفیں آئیں گی۔ یہ روڈ سب سے بڑی مشکل ہے۔ سب سے بڑا دشمن ہے۔ اس سے بچ جائیں گے ، حفاظت سے گاڑی چلائیں گے۔ اگر مسائل کا سامنا کرتے ہیں تو مقامی ڈرائیور کو ہمراہ لیں گے۔ یا کسی گائیڈ کی مدد لیں گے تو آپ راستہ پار کرلیں گے۔ آپ ان وادیوں میں پہنچ جائیں گے۔ آپ ہزاروں لاکھوں خرچ کرتے ہیں۔ مزید تھوڑی سی رقم خرچ کرنے سے مت ہچکچائیے۔ جہاں کوئی مسئلہ آتا ہے مقامی آبادی یا پولیس سے مدد لیجئے یا ٹورسٹ پولیس کی مدد حاصل کیجئے۔ راستے میں موجود چیک پوسٹوں پر اپنی انٹری لازمی کیجئے۔ خود کو محفوظ بنائیں۔ آپ اپنے گھر کے سب سے قیمتی فرد ہیں۔ آپ پوری کائنات ہیں۔ اس کائنات کا اصل حسن آپ سے ہے۔ آپ نسلوں کے معمار ہیں۔ اتنی آسانی سے کیسے کسی دیو کو اپنی قربانی پیش کرسکتے ہیں۔ اپنے ساتھ ضروری سامان جیسے فرسٹ ایڈ ، ایکسٹرا ٹائیرز اور دوائیں لازمی رکھیں۔ گلگت بلتستان کے لوگ مہمان نواز ، محبت کرنے والے اور اپنائیت دینے والے ہیں لیکن آپ کسی مشکل میں ہیں ، کسی راستے میں ہیں یہ بات ہر شخص نہیں جان سکتا۔ خاص کر جب رات کے وقت سفر کریں تب بہت احتیاط کریں۔ اپنی لین میں رہیں اور کوشش کریں کہ حکومت سے مطالبہ کریں کہ ان سڑکوں کے اطراف میں حفاظتی دیواریں لازمی بنائی جائیں۔ اسی لیے مقامی لوگ ٹنل کی باتیں کرتے ہیں۔ یہ ٹنل اسی فی صد حادثات سے بچاتے بھی ہیں۔

یہ وادیاں محبت کی وادیاں ہیں۔ یہاں کی تتلیاں بھی خوش اخلاق ہیں۔ آپ اس سفر کے دوران اپنی پریشانیاں، دکھ تکلیفیں راستے میں پھینکیے۔ مستعد رہیں۔ ہر منظر کا لطف لیں۔ چائے کے شوقین ہیں تو دریا اور جھیل کے کنارے موجود ہر جگہ چائے پئیں۔ کھل کر جئیں۔  یہ وقت ، یہ مناظر بار بار نہیں ملتے۔ ہر منظر کو دل سے جینے کی کوشش کریں یہاں تک کہ واپس پلٹیں تو لوگ آپ کو ایک بدلا ہوا انسان سمجھیں۔ گلگت بلتستان کا سفر کریں انگلش والا سفر نہ کریں۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button