کالمز

پرنس رحیم آغا خان کی سالگرہ: ایک نئی امید کی کرن اور آغا خان کی زندہ وراثت

تحریر الطاف کمیل
آج، 12 اکتوبر 2025*کو، جب دنیا بھر میں خزاں کی رنگینی چھائی ہوئی ہے، پرنس رحیم آغا خان کی 54ویں سالگرہ کا جشن منایا جا رہا ہے۔ تصور کریں، 1971 میں جنیوا کے پرسکون ماحول میں ایک شہزادے کی پیدائش ہوئی، جو آج شیعہ اسماعیلی کمیونٹی کے 50ویں امام اور آغا خان پنجم کے طور پر کروڑوں لوگوں کی امید بن چکے ہیں۔ یہ وہ شہزادہ ہیں جنہوں نے بچپن میں ہی قدرتی آفات کے متاثرین کی مدد کی، اور آج ان کی قیادت میں آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (اے کے ڈی این) نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ پرنس رحیم کی سالگرہ نہ صرف ایک ذاتی جشن ہے بلکہ ایک یاد دہانی ہے کہ خدمت کا جذبہ کس طرح خاندان کی وراثت سے آگے بڑھ کر انسانیت کی خدمت بن جاتا ہے۔
قارئین آپ جانتے ہیں کہ پرنس رحیم کا بچپن کتنا دلچسپ تھا؟ 1971 میں پیدا ہونے والے یہ شہزادہ اپنے والد، مرحوم آغا خان چہارم، کی طرح بچپن سے ہی ماحولیاتی مسائل اور انسانی خدمت میں دلچسپی رکھتے تھے۔ ایک بار، جب وہ صرف چند سال کے تھے، تو انہوں نے اپنے خاندان کے ساتھ افریقہ کے دوروں میں شرکت کی، جہاں انہوں نے دیکھا کہ کس طرح چھوٹی چھوٹی کاوشیں بڑی تبدیلیاں لاتی ہیں۔ آج، جب وہ 54 سال کے ہو رہے ہیں، تو سوشل میڈیا پر مبارکبادیں کی بارش ہو رہی ہے۔ کینیڈا کے پارلیمنٹیرین ٹالیب نورمحمد نے ٹویٹ کیا: "اسماعیلی مسلم کمیونٹی کے لیے یہ ایک خوشی کا دن ہے، پرنس رحیم کی قیادت دنیا کو بہتر بنا رہی ہے۔” اور اے کے ڈی این کی آفیشل پوسٹ میں کہا گیا: "ہم پرنس رحیم کی انتھک کاوشوں پر شکرگزار ہیں جو کروڑوں لوگوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں۔”
 یہ مبارکبادیں بتاتی ہیں کہ ان کی سالگرہ ایک عالمی جشن ہے، جہاں گلگت سے لے کر کینیڈا تک لوگ خوشی منا رہے ہیں۔
آغا خان چہارم کی معاشی خدمات کی بات کریں تو یہ کوئی خشک اعداد و شمار نہیں بلکہ زندہ فیکٹس ہیں۔ اے کے ڈی این نے مغربی افریقہ میں 2005 سے 2020 تک کیسو، کاٹن اور شوگر جیسی ویلیو چینز کو مضبوط کیا، جس سے ہزاروں کسانوں کی زندگیاں بدلیں۔ تصور کریں، کرغیزستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایگنیش نامی خاتون کو مارکیٹنگ اور مالیاتی تربیت ملی، اور ان کا وراثتی ہنر ایک کامیاب کاروبار بن گیا۔
یہ صرف ایک مثال نہیں، بلکہ لاکھوں لوگوں کی حقیقت ہے۔ ہر سال ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے 50 ملین لوگوں کو مائیکرو فنانس اور روزگار کے مواقع مل رہے ہیں۔
افغانستان میں، جہاں جنگ نے سب کچھ تباہ کر دیا تھا، اے کے ڈی این نے مالی شمولیت اور انفراسٹرکچر کو بحال کیا۔ ایک کاروباری شخص نے کہا: "یہاں تک کہ جنگ کے بعد بھی، ہمارے لیے نئی شروعات ممکن ہوئی۔” پرنس رحیم کی قیادت میں یہ خدمات اب ڈیجیٹل دور میں داخل ہو رہی ہیں، جہاں نوجوانوں کو اسکلز ٹریننگ دی جا رہی ہے تاکہ وہ گلوبل مارکیٹ میں مقابلہ کر سکیں۔ یہ معاشی انقلاب نہ صرف پیسہ کمانے کا ذریعہ ہے بلکہ غربت کی زنجیروں کو توڑنے کی ایک دلچسپ داستان ہے۔
تعلیم کو آغا خان چہارم نے ایک مشن بنایا، اور یہ مشن آج بھی زندہ ہے۔ 2023 میں اے کے ڈی این نے 8 ملین سے زائد لوگوں کو صحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کیں، خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں۔ ایک دلچسپ کہانی یہ ہے کہ بچیوں کی تعلیم پر فوکس کرنے سے، افریقہ اور ایشیا میں ہزاروں لڑکیاں ڈاکٹر اور انجینئر بن رہی ہیں۔ اے کے ڈی این کے پروگرامز میں نہ صرف کتابی علم بلکہ عملی مہارتیں شامل ہیں، جیسے کہ ماحولیاتی تعلیم جو پرنس رحیم کی ذاتی دلچسپی ہے۔
۔ پرنس رحیم کا کہنا ہے کہ "تعلیم انسانی صلاحیتوں کی نشوونما ہے، جو ایک بہتر مستقبل کی بنیاد رکھتی ہے۔” یہ خدمات نہ صرف اعداد ہیں بلکہ خوابوں کی تکمیل کی کہانیاں ہیں، جو ہر سال دو ملین طلبہ کو چھو رہی ہیں۔
سماجی شعبے میں آغا خان کی کاوشیں ایک الگ ہی رنگ رکھتی ہیں۔ 2023 میں ذہنی صحت اور قدرتی آفات سے تحفظ کے پروگرامز نے 14 ملین لوگوں کو مدد دی۔ ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اے کے ڈی این نے ثقافتی ورثے کو زندہ رکھا، جیسے کہ 2025 کے آغا خان میوزک ایوارڈز جو مختلف ثقافتوں کو جوڑتے ہیں۔ گلوبل سینٹر فار پلورلزم کے ایوارڈز نے بھی دنیا کو اتحاد کی طرف بلایا۔
شام میں جنگ زدہ علاقوں کی بحالی سے لے کر افریقہ میں صحت کی سہولیات تک، یہ خدمات ایک امید کی لہر ہیں۔ پرنس رحیم کی سالگرہ پر، جب سوشل میڈیا پر لوگ مبارکبادیں دے رہے ہیں، یہ واضح ہے کہ ان کی قیادت ایک نئی نسل کو متاثر کر رہی ہے۔ ایک ٹویٹر یوزر نے لکھا: "پرنس رحیم کی سالگرہ پر، ہم ان کی خدمات کا جشن منا رہے ہیں جو انسانیت کو جوڑ رہی ہیں۔”
پرنس رحیم آغا خان کی یہ سالگرہ ہمیں بتاتی ہے کہ قیادت کا مطلب صرف حکمرانی نہیں، بلکہ دل سے خدمت ہے۔ مرحوم آغا خان چہارم کی وراثت کو زندہ رکھتے ہوئے، پرنس رحیم ایک نئی امید کی کرن ہیں۔ اے کے ڈی این کی یہ کاوشیں، جو دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہیں، ایک روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔ آئیے، اس جشن میں شامل ہو کر دعا کریں کہ یہ مشعل ہمیشہ جلتی رہے!

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button