خوبصورت وادی سوات کا ایک دورہ
اسلام آباد(اخوند علی شاہ) ملکی تاریخی مقامات کی حفاظت کیلئے مقامی لوگوں میں ان مقامات کی اہمیت کے بارئے میں شعور و آگاہی اور ملکیت کا احساس پیدا کرنے کے سا تھ ساتھ ان علاقوں میں جانے والے سیاحوں کو بھی ماحول کے بارئے میں آگاہی پیدا کرناضرور ی ہے۔تاکہ ملک میں سیاحت کو فروغ مل سکے۔ان خیالات کا اظہار وادی سوات کی شاندارماضی کی دیافت کے عنوان کے تحت وادی سوات کا دورہ کرنے والے وفود نے کیا۔ اس ٹور کا اہتمام ایک نجی ادارہ سسٹیبل ٹورزم فاونڈیشن نے خیبر پختونخو اہ ٹورزم کا رپوریشن اور ا ٹالین آرکیالوجیکل مشن کے تعاؤن سے کیا تھا۔ٹور کا مقصد وادئ سوات میں آثارِ قد یمہ کی سیروسیاحت کو فروغ د ینے اور سوات کے طول و عرض میں پھیلے ہوے آثارِ قد یمہ کو پاکستانی اور غیر ملکی سیاحوں میں مقبول بنانا ہے اور اِس ثقا فتی ورثہ کے تحفظ کا شعور بیدار کرنا ہے۔
ٹور کے شرکاء وفودمیں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات ،صحافت اور شعبہ سیاحت سے منسلک افراد شامل تھے۔قدیم ثقافتوں کے آثار سے مالا مال وادی سوات میں شورش برپا ہونے کے بعدوہاں سیاحوں کی آمد کی تعداد کم ہوئی تھی۔ اب پاک فوج نے وای سوات میں امن بحال کر دیا ہے ۔اس کے بعد اب آہستہ آہستہ سیاح وہاں کا رخ کرنے لگے ہیں۔ اس موقع پر وفود نے سوات کے موجودہ حالات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اور انہوں نے میڈیا سے وادی سوات کے مثبت ساکھ کو اجاگر کرنے درخواست کی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس خوبصورت اور تاریخ مقامات سے مالال وادی کا نظارہ کر سکیں ۔شرکاء نے سفر کے اختتام پراس عزم کا اظہار کیاکہ ملک میں سیاحت کو فروغ دینے اور ملک کے آثارقدیمہ کے تحفظ کے لئے ہر سطح پرآواز بلند کریں گے ۔اور ان مسائل کی طرف حکومتی تو جہ مبذول کروانے کی کوششں جاری رکھیں گے۔ وفود نے اوریگرام اسٹوپا ، شنگردار کا اسٹوپا ، بٹ کٹرا کا اسٹوپا، املوک درہ کا اسٹوپا، قد یم شہر با زیرہ کے کھنڈرات، سوات کا عجائب گھر اور بدھ مت کی عظیم درسگاہ تختِ بہائی کا دورہ کیا۔