سانحہ ننگا پربت کا ایک سال مکمل, 5 ملزمان گرفتار 7 کی تلاش جاری
گلگت ( رپورٹ مون شیرین) ننگاپربت کےدامن میں10 کو پیماوں کےقتل کوآج ایک سال کا عرصہ گرز گیا۔ قاتل پہاڑ( کلر ماونٹین) کے بیس کمیپ میں گزشتہ سال 22 جون کو دہشت گردوں نے مبینہ طور پر، گرفتار شدہ مبینہ ملزمان کے بیانات کے مطابق، 9 غیر ملکی کوہ پیماؤں اور ان کے پاکستانی باورچی کر اغوا برائے تاون میں ناکامی پر فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔
دیامر پولیس کے مطابق اس سانحے میں ملوث 5 ملزمان کو گرفتارکیا جاچکا ہے جبکہ 7 ملزمان پولیس کو اب بھی مطلوب ہیں۔ غیر ملکی کوہ پیماوں کوقتل کرنے کے مقدمے کی اگلی سماعت پیر کے روز عدالت انسداد دہشت گردی میں ہوگی۔
سانحہ ننگا پربت کے ملزمان کی گرفتاری کے لئے سانحے کے فورا بعد پاک آرمی کی نگرانی میں پولیس اور نیم فوجی دستوں نے چلاس اور دیگر علاقوں میں طویل آپریشن کیا تھا اور 5 ملزمان بھی گرفتار کیے تھے۔
بعد میں سانحہ ننگا پربت کے مبینہ ملزمان نے گزشتہ سال 27 رمضان مبارک کوچلاس شہر میں ایک گاڑی پر ٹارگٹ حملے کے دوران ایس پی دیامرسمیت پاک فوج کے کرنل اور ایک کیپٹن کو شہید کیا تھا۔ یاد رہے کہ مذکورہ افسران سانحہ نانگا پربت کی تفتیش اور ملزمان کی سراغرسانی اور گرفتاری پر مامور تھے .
سانحہ ننگا پربت کے بعد گلگت بلتستان میں سیاحت کے شعبے کو شدید دھچکا لگا اور بین الااقومی سطع پر ملکی و علاقی ساکھ متاثر ہوئی۔ سیاحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے اداروں ںے اس دوران پریس کانفرنس کر کے بتایا تھا کہ تقریبا ایک لاکھ خاندان پورے گلگت بلتستان میں سیاحتی معیشت پر انحصار کرتے ہیں، جنکو اس سانحے کی وجہ سے سخت مالی مشکلات کا سامنا پڑا. سول سوسائیٹی کے ارکان اور اداروں نے چلاس ، گلگت اور اسلام آباد سمیت مختلف مقامات پر اس سانحے کے احتجاجی مظاہرے بھی کیے تھے.