وادئ چپورسن گوجال میں چند سرکاری منصوبوں کے احوال
1۔ چپورسن میں یشکوک نالہ رابطہ پُل کی تعمیرکے لیے حکو مت نے سال 2010 میں فنڈ منظور کیا تھا اور اسکا ٹینڈر بھی کروایا تھا، جسکا ٹھیکہ مراد انٹرپرائز زکے اسماعیل نامی ٹھیکہ دار نے لیا تھا مگر وہ مسلسل عوام کو بیوقوف بناتے رہے اور اس پرکوئی کام نہیں کیا، شدیدموسمی حالات کے پیش نظر اور بالائی علاقوں سے رابطہ کٹ جانے کے خطرات کی وجہ سے عوامِ چپورسن نے مجبوراً اپنی مدد آپ کے تحت کام کر کے اس یہاں پل تعمیر کیں۔ سال 2012 میں اس وقت کے ڈی سی ہنزہ نگر (شہباز ندیم صاحب) ، ایکسن ہنزہ نگر اور چپورسن لوکل سپورٹ آرگنائزیشن کے مابین منعقدہ میٹنگ میں یہ طے ہوا تھا کہ اس پروجیکٹ کی مد میں مذکورہ رقم جو سرکار کی طرف سے منظور ہوئی ہے ،عوامِ چپورسن کو دیا جائیگا۔مگر تا حال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔ اور چپورسن کے نمائندے تا حا ل سرکاری دفاتر کے چکر کاٹتے ہوئے آرہے ہیں۔
2۔ چپورسن کے ندی نالوں میں 9 رابطہ پُلوں کی تعمیر کے لئے سرکار کی طرف سے فنڈ کا اجراء ہوا اور کئی عرصے تک اس پر عمل نہیں ہوسکا۔ ملک کے دوسرے حصوں سے رابطے کٹ جانے کے خطرات اور ہر موسم میں سفری مشکلات کا سامنا کرنے کی وجہ سے عوامِ چپورسن نے خود اپنی مجبوریوں کی بِناء پر یہ تمام پل تعمیرکئے ۔ بعد میں محکمہء تعمیراتِ کی طرف سے یقین دہانیوں کی مطابق اس مد میں منظور شدہ فنڈ جو عوامِ چپورسن کو دی جانی تھی ، آج تک عوام کووصول نہیں ہوا ہے۔ باخبر ذرائع سے معلوم ہو چکا ہے کہ ان پلوں کے لئے مختص فنڈ محکمہ کے متعلقہ اہلکاروں اور ٹھیکہ دار کی ملی بگھت سے ریلیز ہوکر ان کے جیبوں میں چلی گئی ہے۔
3۔ چپورسن کے گاؤں کِھل کے لنک روڈ جو عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنی مجبوریوں کی بِناء پر تعمیر کی تھی۔ مگر اب سننے میں آرہا ہے کہ اس کے نام پر کسی بااثر شخص نے PWD سے اس کے لئے بجٹ منظور کروا کر خود ہڑپ کر چکا ہے۔
4۔گاؤں نور آباد کِرمن چپورسن میں دریا کے کٹاؤ کی وجہ سے گاؤں کی قابل کاشت زمین سمیت رہائشی آبادی کے لیے شدید خطرات لاحق ہیں، اور یہاں سے گزرنے والی سڑک مکمل طور پردریائی کٹاو کی وجہ سے ختم ہو چکا ہے ، جس کی وجہ سے چپورسن کے بالائی علاقوں تک رسائی بھی مشکل ہو رہی ہے۔ باخبر ذرائع سے معلوم ہوچکا تھا کہ محکمہ تعمیرات کی جانب سے اس کا پروجیکٹ منظور ہوچکا ہے اور رمینج چپورسن سے تعلق رکھنے والے اسماعیل نامی ٹھیکہ دار کو متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے اس پر کا م کی اجازت بھی مل چکی ہے مگر تا حال یہاں پر کام شروع نہیں ہو ا ہے۔ اگر اس کی طرف توجہ نہیں دی گئی تو گرمیوں کے موسم میں دریا کے پانی میں اضافہ ہونے کی وجہ سے پورا گاؤں کٹاو کی زد میں آسکتا ہے۔
5۔ سال 2006 ء میں چپورسن جیپ ایبل روڈ کی توسیع کے لیے ڈھائی کروڈ روپے مالیت کا ایک اسکیم منظور ہونے کے بعد کام محکمہ تعمیراتِ عامہ نے ٹھیکیداروں کے سپرد کیا تھا ۔ مگر تا حال یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوا ہے ۔ اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ٹھیکیداروں نے رقم ایڈوانس میں ہضم کر چکے ہیں۔ ایک اور منصوبہ کے تحت چپورسن روڈ پر یرزیچ کے مقام پر سڑک کی لمبائی کو کم کرنے اور اور خطرے والے جگہ کو چھوڑ کر اس کے متبادل راستہ جو لال حسین پل کو براہ راست رمینج نالہ کے پل سے ملاتی ہے اور اس سے حادثے کے خطرات میں کمی کے ساتھ فاصلہ بھی کم ہوسکتا ہے، گزشتہ پانچ سالوں سے یہ منصوبہ بھی تاحال التواء کا شکار ہے۔ اس منصوبہ پر بیشتر کا م مکمل ہو چکی ہے اور مزید تھوڑا سا کام باقی ہے۔ یاد رہے کہ اب دوبارہ بیس لاکھ روپے سرکار کی جانب سے اس روڈ کی توسیع کے لیے منظور ہوچکا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اب کے بار اس پر کون ہاتھ صاف کرتا ہے، محکمے کے اہلکار یا ٹھیکے دار؟
نیچے موجود تصویروں سے چپورسن کے باسیوں کی سفری مشکلات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے.