پی۔پی۔پی کہاں ہوگی ؟
ذوالفقار علی غازی
پیپلز پارٹی، ایم،کیو،ایم اور اے،این،پی جیسی پارٹیوں کی نظروں میں خان صاحب اور علامہ صاحب غداری کے مرتکب ہوے ہیں پر بوجہ چپ ہیں کہ مسلم لیگ (ن) اور دیگر مزہبی جماعتوں نے تو دونوں پر کفر کے فتوے بھی حاصل کئے ہیں۔اسلام آباد میں دھرنااور وہ بھی مخلوط؟سب کی اپنی اپنی پریشانیاں ہیں، پیپلز پارٹی نے بڑے طور طریقے سے پہلے تو اپنے صفہوں میں سے کامریڑز کو نکال کر پارٹی کو پاک کر دیا۔ کہ ظالم سوشلیزم کی بات کرتے تھے۔جب سب نکال دے گئے تو پارٹی نے جیالوں کو پروان چڑھایا اور پھر ان کو ایک خاص قسم کی لت لگادی۔سوچنے لایق وہ دماغ نہ رہے تو پارٹی نے دماغون جیسے ادویات پر انحصار کرنا شروع کر دیا جس سے رحمان ملک جیسے جینیس پیدا ہوے اسی پر بس نہیں کیا بڑی مہارت سے سندھ کارڈ کا اجرا کیا جسے بڑی مہارت سے استعمال کیا جاتا رہا ۔ پنجاب میں اسی کارڈ کو قومی ستطح پر استعمال کے لایق رکھنے خاطر پارٹی کو وٹو صاحب کے حوالے کیا۔شاید پھر سےً ادھر ہم ادھر تمًٍ کہنے جارہیں ہوں۔
PPP آج کل میں دوہری پریشانی میں مبتلا ہے۔ ایم۔کیو۔ایم نے فاصلہ بڑھایا ہے، تو پی،ٹی،ائی سندھ میں گھسے جارہی ہے اور سندھ کارڈ اب بینطر انکم سپورٹ پروگرام کے زریعے غریبوں کو دئے گئے اس کارڈ کے مانند ATM میں تو جاتی ہے پر ATMسے کچھ نکالتی نہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اب سندھ میں بھی PPPکو وقت کے ہر گزرتے لمہے کے ساتھ کچھ نہ کچھ کھونا پڑھ رہا ہے ۔ اب کامریڈز کا دور گزر چکا ، وہ اب نہیں رہے جن کیلئے PPPایک مشن تھا۔ شوشلیزم کے نام پر قائم کردہ مینار پر سے ایک ایک کرکے اتنے اینٹ اوتارے جا چکے ہیں کہ اب دوبارہ اس مینار کو اسی انچائی پر پہنچانا کسی زندہ کے بس میں نہیں رہا۔
اندرون سندھ PTIتمام پارٹیوں کے لئے خطرہ بنے گی، وہ پارٹیاں جو آج تک سندھ سے باہر سر تک نکال نہیں پاے یا جن پارٹیوں نے صرف مرشدوں کے ذریعے اپنا ووٹ بینک بناے رکھا ان کے لئے PTI ان کے گھروں میں چیلنج کرے گی۔ کے۔پی۔کے۔ بلوچستان اور پنجاب سے PPPکا بوری بستر لپیٹا جا چکا ہے۔ اب گلگت۔بلتستان میں اس پارٹی کی حالت کیا ہوگی ؟ کرپشن کے الزامات اپنی جگہ، اس پارٹی کو گلگت۔بلتستان میں ڈبونے کے لئے کراچی رٹرن وہ جیالے میدان عمل میں اگئے ہیں جن کو اس شہر کی وہ لت لگی ہوئی ہے جس کا یہ معاشرہ عادی نہیں۔ اگر PTIگلگت میں بھی آجاتی ہے تو ایم۔ڈبلیو۔ایم اور مسلم لیگ کی موجودگی میں PPP کہاں ہوگی؟؟؟؟
پر جاتے جاتے چونکہ گلگت سکردو روڈ کی اپگریڈیشن آپ کے بس میں نہیں، اگر سید مہدی شاہ صاحب سکوار چونگی سے پبلک سکول چوک تک شاہرہ قائداعظم ہی ٹھک کروا دیں تو شاید اسی حولے سے عوام آپ کو یاد رکھیں، کیوں کہ عوام اسکول ٹیچرز نہیں۔ بات سمجھ آگئی ہو گی؟؟