خدا کے لئے مسلہ حل کیا جائے ہماری زندگیوں کا سوال ہے: سیپ اساتذہ، مسئلہ گھمبیر ہے : حافظ حفیظ الرحمن
رپورٹ : صفدر علی صفدر
گھڑی باغ گلگت میں سیپ سکول اساتذہ کے دھرنے سے مسلم لیگ ن گلگت بلتستان کے چیف آرگنائزر حافظ حفیظ الرحمن کے خطاب کے دوران دھرنے میں شریک خواتین اساتذہ پیپلزپارٹی کی سابق صوبائی حکومت کی طرف سے ان کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لئے جانے اور جھوٹی یقین دہانیوں کے ذریعے تسلیاں دینے پر زاروقطار رونے لگیں ۔لیگی رہنما حفیظ الرحمن اور غلام محمد کی طرف سے سیپ سکول اساتذہ کے مسئلے کو سخت گھمبیر مسئلے کے طور پر پیش کرنے پر اساتذہ کی ملازمت کی مستقلی کے حوالے سے وابستہ تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا ۔اس دوران دھرنے میں شریک ایک استانی اپنی جگہ سے کھڑی ہو کر سٹیج پر آگئی اور حفیظ الرحمن سے مائیک چھین کر فریاد کرنے لگی کہ سابق صوبائی حکومت نے ان کے ساتھ بہت بڑا فراڈ کیا جس کی وجہ سے آج وہ اس ٹھٹھرتی سردی میں دھرنا دینے پر مجبور ہو ئی ہیں ۔انہوں نے آنسو بھری آنکھوں کے ساتھ .فریادکرتے ہوئے کہا
’’ ہماری عمریں گزر رہی ہیں اور گھریلومسائل میں اضافہ ہو رہا ہے، اب پانچ یا دس ہزار کی ملازمت یا سکیل نو کی نوکری سے کام نہیں چلے گا لہذا مسلم لیگ ن کی مرکزی .حکومت ہمیں گریڈ 14 میں مستقل کرنے کیلئے اقدامات کریں‘‘
اس دوران ایک اور استانی نے کھڑے ہو کر ہاتھ جوڑ کرعرض کیا’’ خدا کے لئے ہمارا مسئلہ حل کیا جائے ، ہماری زندگیوں کا سوال ہے۔ اب ہم کہا جائیں گی‘‘۔دھرنے میں شریک متعدد مرد و خواتین اساتذہ ہاتھ اٹھا کر پیپلز پارٹی کو بد دعائیں دیتی نظر آئیں کہ ان کی نا اہلی اور عدم دلچسپی کے باعث سیپ سکول اساتذہ کا مسئلہ حل نہ ہو سکا ۔تا ہم حفیظ الرحمن نے صاف انداز میں کہا کہ ان کا مسئلہ بہت گھمبیر ہے اور وہ اس وقت اس مسئلے کے حل کیلئے کچھ کر سکتے ہیں نہ ہی جھوٹ بول کر اساتذہ کے جذبات کے ساتھ کھیل سکتے ہیں ۔