گلگت جیل سے مفرور ملزمان کے گھر والے پریشان، دونوں ملزمان اسلامی علوم سیکھنے کچھ سال پہلے ملک کے دوسرے صوبوں میں چلے گئے تھے
چلاس(عمرفاروق فاروقی )گزشتہ روز گلگت جیل ست انتہاہی چالاکی سے فرار ہونے والے سانحہ ننگا پربت میں ملوث حبیب الرحمن اور لیاقت کی تلاش تو جاری ہے مگر اب تک سیکورٹی اداروں کو اس حوالے سے سخت ناکامی کا سامنا ہے ۔حبیب الرحمن جن کو انتہاہی تربیت یافتہ ظاہر کیا جارہا ہے مگر دوسری جانب اس کے گھر والے رشتہ دار اور محلہ دار سخت پریشانی میں مبتلا ہیں ۔
ہمسائیوں اور رشتہ داروں کا کہنہ ہے کہ حبیب الرحمن انتہاہی شریف النفس انسان تھا اس نے کبھی کسی کا دل تک نہیں دکھایا تھا اور نہ کبھی غیر انسانی رویوں کا مرتکب بنا ہے ہمسائیوں کا یہ بھی کہنہ ہے کہ حبیب الرحمن اور لیاقت اسلامی علوم کے خاطر کچھ سال پہلے چلاس سے ملک کے دیگر صوبوں کی طرف نکلے تھے ۔گھر والوں کا کہنہ ہے کہ حبیب الرحمن کو تو ہم نے حصول علم کیلئے بھیجا تھا ،وہ اتنا بڑا کمانڈر کہاں سے بنا ،جبکہ ہمسائیوں کا خیال ہے کہ قلیل وقت میں وہ اتنے تربیت یافتہ کیسے بن گئے ؟
مذکورہ فرار ملزمان کو گزشتہ سال دیامر جرگہ اور دیگر مقامی جرگوں نے سیکورٹی اداروں کے حوالہ کیا تھا ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مذکورہ مفرور دیامر کا رخ نہیں کرسکتے ہیں ۔اس کے علاوہ یہ سوال بھی اہم ہے کہ یہ مفرور اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹ سکتے ہیں کیونکہ اس سے پہلے ان کے گھر والوں کی مرضی سے گرفتاری عمل میں آئی تھی ۔ حبیب الرحمن اور لیاقت کے والدین پریشان ضرور ہیں کیونکہ اولاد دہشت گرد بھی ہو تو والدین کے دل میں ان کیلئے فطری محبت ہوتی ہے مگر ان کے والدین اس بار مفرور ملزمان کو پناہ دینے سے قاصر ہیں ۔اس لیئے قیاس کیا جاتا ہے کہ مفرور ملزمان ضلع دیامر کا رخ دوبارہ نہیں کرسکتے ہیں ۔